حیدرآباد(یواین اے نیوز 16مارچ2020)یہ ملک ہمارا تھا،ہماراہے اور ہمارا رہےگا،کوئ ہمیں یہاں سے ہرگز نہیں نکال سکتا،لیکن اسکے لئے شرط یہ ہے کہ ہمارے دلوں میں صرف اللہ کا ڈر اور خوف ہو،جب مسلمانوں نے اللہ سے ڈرنا چھوڑدیا تو اللہ تعالی نے کمینوں کا ڈر اور خوف ہمارے دلوں میں ڈال دیا،اگر مسلمان اللہ سے ڈرنے لگے تو پھر ہمیں اور کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں،اللہ رب ذوالجلال کے سامنے جوروتاہے وہ دنیا میں کبھی ناکام نہیں ہوتا لیکن جواللہ کو چھوڑکر لوگوں کے سامنے روتاہے وہ ہرجگہ ناکام و مراد ہوتاہے،ہماری پریشانی اور ناکامی کی اصل وجہ یہی ہے کہ ہم نے اللہ سے ڈرنا اور انکے سامنے رونا چھوڑدیا،جبکہ قرآن کریم میں مسلمانوں سے یہ وعدہ کیاگیا ہےکہ اے ایمان والو!جب تمہیں کوئ پریشان کرے تو تم میرے ہوجاؤ میں تمہاری جانب سے دفاع کروں گا اورتمہارے دشمنوں کو مزہ چکھاؤں گا،اگر ہمارے اندر کمی نہ ہوتی تو تین ماہ کے مسلسل احتجاج کا نتیجہ اب تک برآمد ہوگیا ہوتا،لیکن اب تک ہمارے احتجاج کا نتیجہ نہیں نکل سکاآخر اسکا کیا مقصد ہوسکتاہے؟ اسلامی تاریخ کو پڑھئے تو معلوم ہوگا کہ ہمارے مجاہدین صرف نعروں اور تکبیر کے ذریعے فتح حاصل کرلیتے تھے،انھیں آزادی حاصل ہوجاتی تھی۔
وجہ یہ تھی کہ انکے نعروں میں سوز دروں پوشیدہ ہوتا تھا،وہ نعروں سے پہلے اپنے خالق و مالک کو راضی کرتے تھے،راتوں کو اٹھ کر گڑگڑاتے تھے،شریعت کی مکمل پابندی کرتے تھے،سرکار دوعالم ﷺ کی سنت پرعمل کرتے تھے پھر نعرے لگاتے تھے توانکے نعروں میں اثر ہوتاتھا اور وہ نعروں سے ہی میدان فتح کرلیتے تھے خلاصہ یہ انکے نعروں میں سب کچھ ہوتا تھا،اسلئے وہ کامیاب ہوجاتے تھے،اور ہمارے پاس صرف کھوکھلے نعرے ہیں اور کچھ نہیں اسلئے تین مہینے گذرنے کے بعد بھی ہم ناکام ہیں،ایسی تکبیروں اورایسے نعروں سے کچھ نہیں ہوتا،ان خیالات کا اظہار شہر بنگلور سے تشریف لائے ملک کے شعلہ بیان خطیب اور نوجوان عالم دین مولانا پی ایم مزمل رشادی والا جاہی ناظم ادارہ منبع الرشادو خلیفہ مولانا پیر ذوالفقاراحمد نقشبندی نے مدرسہ صفة المسلمین نا چارم،حیدرآباد کے نواں"جلسہ دستار بندی و حالات حاضرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انھوں نے کہاکہ حالات کی درستگی کےلئے ہمارے اعمال کادرست ہونا لازمی اور ضروری ہے،جب تک ہم اپنے اندر تبدیلی پیدا نہیں کریں گے تب تک حالات سازگار نہیں ہوسکتے،صرف کھوکھلے نعروں سےاب تک نہ کوئ انقلاب آیا ہے اور نہ ہی آئندہ آئے گا،اجلاس کاآغاز مدرسہ کے طالب علم محمد عبدالکبیر کی تلاوت سے ہوا،معروف نعت خواں حافظ محمد کوثر آفاق نے اپنے مسحورکن آوازمیں نعت پاک سنانے کی سعادت حاصل کی۔
مولانا سرفراز احمد قاسمی جنرل سکریٹری کل ہند معاشرہ بچاؤ تحریک نے نظامت کے فرائض بحسن خوبی انجام دئے،اجلاس کی صدارت حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیة علماء تلنگانہ و آندھراپردیش نے کی،اپنے صدارتی خطاب میں انھوں نے سیاہ قانون کے خلاف لوگوں کے شعور کو بیدار کیا اورکہاکہ ملک کے حالات اتنے سنگین ہیں اسکے باوجود ہم ابھی غفلت کی زندگی گذار رہے ہیں،پورے ملک میں جواحتجاج چل رہاہےجسکاسلسلہ ہندوستان ہرشہر میں جاری ہے اس میں 5فیصد لوگ بھی شامل نہیں،کتنی افسوس کی بات ہے؟95 فیصد لوگ اپنے کاروبار اوراپنی مصروفیات میں مگن ہیں،جبکہ اس سیاہ قانون کی واپسی تک ہمیں اپناسب کچھ قربان کردینا چاہیۓ،اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھنا ہے جب تک کہ یہ کالا قانون واپس نہ ہوجائے،مفتی شمیم آزاد قاسمی مکی شیخ الحدیث دارالعلوم سبیل السلام نے مدرسہ کےفارغ ہونےوالے حفاظ کو تکمیل حفظ کرایااورجلسہ کی سرپرستی بھی کی،مفتی عبدالحئ قاسمی ودیگر نے بھی خطاب کیا،اسکے علاوہ بیتی سبھاش ریڈی ایم ایل اے حلقہ اپل،ملک ارجن گوڑصدرٹی آرایس اپل،شیزن شیکھر کارپوریٹر ناچارم نےبھی شرکت کی،مولانا محمودالحسن سبیلی ناظم مدرسہ نے مدرسے کاتعارف کرایا،مہمانوں کی گل پوشی اور کلمات تشکر پیش کیا،محمد بدرالدین صدر مائناریٹی ٹی آرایس پارٹی،مولانا تنویرقاسمی، مفتی محمود عالم قاسمی، مولاناریاض احمدقاسمی، مولانا عبد الوا حد قاسمی وغیرہ کے علاوہ خواتین و شرکاء کی کثیرتعداد موجود تھی،مفتی شمیم آزاد قاسمی کی دعاء اور شکریہ کے ساتھ رات دیر گئے اجلاس اختتام کو پہونچا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں