دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز20مارچ2020)گذشتہ شب بعد نماز عشاء دارلعلوم دیوبند کی دورہ حدیث شریف (لائبریری) میں ختم بخاری شریف کے پروگرام کا انعقاد ہوا اس موقع پردارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث و صدر مدرس مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری نے دورئہ حدیث کے طلبہ کو بخاری شریف کا اختتامی درس دیا درس کے اختتام کے بعد اب باری تھی روایت کے مطابق شیخ الحدیث کے خطاب،پند و نصائح کی لیکن اس سے پہلے کہ شیخ الحدیث اپنی بات شروع کرتے وہ زور زور سے دہاڑے مار کر رونے لگے، اپنے استاذ کو یوں روتاہوا دیکھ طلبہ بھی اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے اور یوں پورے دارالحدیث میں رونے کا سماں بندھ گیا۔۔ہر شخص آب دیدہ اور سب کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔چند منٹوں کے بعدمولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کو پانی دیا گیا،جس کے بعد وہ کچھ بولنے کی پوزیشن میں دکھائی دئے لیکن جوں ہی انہوںنے اپنی بات شروع کرنے کی کوشش کی تو ایسا لگا جیسے الفاظ غائب ہو گئے ہوں، کئی مرتبہ مولانا موصوف نے جہرا تعوذ پڑھا اور پھر بولنے کی کوشش کی لیکن پھر نہ بول سکے۔
یہ دیکھ کر طلبہ اور زور زورسے دہاڑے مار کر رونے لگے اور دارالحدیث رونے کی آواز سے گونج اٹھا، تھوڑی دیر کے بعدمولانا موصوف نے کچھ بولنے کی کوشش کی تو بس صرف یہ ایک جملہ انکی زبان سے نکلا کہ *اب جو اللہ چاہے گا وہ ہوگا* انہوں نے یہ جملہ تین بار دہرایااور مسند سے نیچے اتر گئے، طلبہ کے لئے یہ منظر انتہائی عجیب و غریب تھا، تمام طلباء انکے احترام میں کھڑے ہوگئے اورمولانا موصوف ہاتھ ہلاتے ہوئے طلباء کو سلام کر کے رخصت ہوگئے۔رخصت ہوتے وقت شیخ الحدیث کی آنکھیں ڈبڈبائی ہوئی تھیں اور اس دوران طلباء زاروقطار رو رہے تھے، اور یوں شائد دار العلوم کی پوری تاریخ میں پہلی مرتبہ بغیر دعا کے ختم بخاری کی مجلس اختتام پذیر ہو گئی۔واضح ہو کہ دارالعلوم دیوبند کے شیخ الحدیث مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کی طبیعت پچھلے کچھ دنوں سے ناساز چل رہی ہے، اس موقع پر دورئہ حدیث کے طلبہ کے علاوہ دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف کے طلبہ کے علاوہ دیگر مدارس کے طلبہ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔وہیں طلبہ دارالعلوم کے ذریعہ استاذ دارالعلوم دیوبند مولانا مفتی امین کی سرپرستی میں بعد نماز مغرب مولانا مفتی سعید احمد پالنپوری کی صحت و عافیت کے لئے ایک دعائیہ مجلس کا انعقاد دورہ حدیث کی درسگاہ میں کیا گیا،جس میں مولانا موصوف کی صحت یابی کے لئے دعاء کی گئی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں