تازہ ترین

ہفتہ، 28 مارچ، 2020

چیف جسٹس کو خط لکھ کر پولیس زیادتی پر روک لگانے کی اپیل

بہار(یواین اے نیوز 28مارچ2020)گیا،بہارکے رہنے والے عبداللہ غزالی نے ایک خط کے ذریعہ ملک گیر  لوک ڈاؤن کے بیچ ہو رہے پولیس ظلم اور ذیادتی کے بارے میں چیف جسٹس کو خبر دی ہے۔عبداللہ غزالی کلکتہ یونیورسٹی میں قانون کی پڑھائی کر رہے ہیں ۔ اُنہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کے ہر طرف سے پولیس ظلم کی خبریں آ رہی ہیں۔وزارتِ داخلہ نے 24 مارچ کو ہی لوک ڈاؤن سے متعلق ضروری ہدایات جاری کر دی تھیں جیسے یہ کہا گیا تھا کے ضرورت کی اشیاء اور چیزوں کی دوکانیں عوام کے لئے کھلی رہنیگی۔ ضرورت کی چیزیں جیسے کہ راشن دکان، دوا دکان، گیس ایجنسی، دودھ ،بینک، اے ٹی ایم ،پیٹرول پمپ وغیرہ۔ باوجود اسکے پولیس اہلکار لوگوں کو گھر سے ضروری کام کے لیے نکلنے نہیں دے رہے ہیں،اور اگر کوئی باہر نکل بھی جاتا ہے تو اسکو ظلم اور زیادتی جھیلنی پڑ رہی ہے۔کئی جگہ تو پولیس نے نا قابلِ قبول عمل کیے ،اسنے لوگوں کو ایسی سزا دینی شروع کر دی جس سے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔کلکتہ میں 32 سالہ لڑکے کو پولیس نے اتنا بے رحمی سے مارا کے اسکا انتقال ہو گیا،اسکا گناہ صرف اتنا تھا کہ گھر سے باہر دودھ لانے کے لیے گیا تھا۔

غزالی نے اپنے خط میں اس بات کا بھی ذکر کیا ہے کے لوک ڈاؤن کی وجہ سے لاکھوں مزدور دلّی اور دیگر شہروں میں پھنسے ہوئے ہیں ،نہ اُنکے پاس کھانے کے لیے کھانا، نہ پینے کے لیے پانی ،اور نہ ٹھہرنے کے لیے جائے امان اور چھت ہی ہے.ایسے میں اُن لوگوں نے گھر کی طرف پیدل سفر شروع کر دیا ہے، اُنمیں سے کئی لوگ اپنے گھر آنے کے لیے 1200 کیلومیٹر تک کہ پیدل سفر کر رہے ہیں۔ اور اُسکے علاوہ  انہیں راستے میں پولیس کی طرف سے ظلم اور ذیادتی جھیلنی پڑ رہی ہے۔۔عبداللہ غزالی نے اپنے خط میں چیف جسٹس جناب اروند بوبدے سے درخواست کی وہ صوبائی حکومت  کو حکم دیں کے پولیس ظلم کے خلاف سختی برتی جائے ۔اُنہوں نے دوسری گزارش یه کی کے کورٹ مرکزی حکومت کو یہ حکم دے کے جو مزدور پھنسے ہوئے ہیں ہیں انکو وہاں سے نکالنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad