پولس کی موجودگی میں جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ہوئی فائرنگ کی شدید مذمت، حکومت اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہورہے ہیں ایسے واقعات
بارہ بنکی(یواین اے نیوز یکم فروری 2020)جامعہ ملیہ اسلامیہ کے مارچ کرنے والے طلباء پر ہندو تو حامی انتہا پسند کی فائرنگ ایک منصوبہ بند سازش کا حصہ ہے جو حکومت اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے ہوا ہے ایسے بزدلانہ حملہ سے ہمارے حوصلے کم نہی کئے جاسکتے اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے مذکورہ خیالات کا اظہار سماجوادی اقلیتی سبھا کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد منصور خان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء پر پولس کو موجودگی میں ہوئی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ 72/سال بعد گوڈسے کی اولاد نے طالب پر علم گولی چلائی یہ حملہ انکے افکار و خیالات پر عمل کرنے والوں پر حملہ ہے جو ملک کی جمہوریت کیلئے انتہائی خطرناک ہے انھوں نے کہا کہ جامعہ میں گولی چلوانے کیلئے بی جے پی کے لیڈران زمہ دار ہیں اور انکے اشتعال انگیز بیان کا نتیجہ ہے اور دہلی میں ہونے انتخابات کے پیش نظر بھی یہ حرکت کروائی گئی ہے تاکہ لوگوں کی نظر وکاس سے ہٹ جائے موجودہ حکومت میں غندہ راج اور فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں