تازہ ترین

ہفتہ، 22 فروری، 2020

حقیقی والدین سے ملاپ کی شرط کیا تھ

سعودی عرب کے مشرقی ریجن سے 20 برس قبل اغوا ہونے والے موسی الخنیزی نے کہا ہے کہ ’اپنے حقیقی والدین سے ملنے سے قبل ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی تھی کہ ان کے حقیقی والدین مغویہ کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کریں گے‘۔سعودی عرب کے اخبار الوطن کے مطابق موسی الخنیزی سے جب پوچھا گیا کہ ایسی باتیں گردش کر رہی ہیں کہ آپ نے اپنے حقیقی والدین کو اس بات کا پابند کیا ہے کہ اغوا کرنے والی خاتون کے خلاف قانونی چارہ جوئی نہیں کریں گے۔ 
موسی الخنیزی نے کہا کہ ’اپنے حقیقی والدین سے مل کر خوش ہوں تاہم واپسی کے لیے ایسی کوئی شرط عائد نہیں کی تھی۔ یہ سب باتیں سوشل میڈیا پر ہیں جن میں کوئی حقیقت نہیں‘۔

واضح رہے کہ موسی الخنیزی کو دمام کے ہسپتال سے ایک خاتون نے 20 سال قبل اغوا کیا تھا۔
اس وقت علی الخنیزی نے بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی تھی اور اخبارات میں بھی تلاش گمشدہ کے اشتہارات شائع کروائے تھے۔الخنیزی کے بیٹے کا نام اغواکار خاتون نے موسیٰ رکھا تھا۔ اس کے بارے میں دوہفتے قبل اس وقت پتہ چلا جب خاتون بچےکی شناختی دستاویز بنوانے کی کوشش کی۔
موسی الخنیزی کو دمام کے ہسپتال سے ایک خاتون نے 20 سال قبل اغوا کیا تھا (فوٹو: مزمز)

دستاویز طلب کرنے پر تحقیقات کی گئی تو پتہ چلا کہ موسیٰ وہی بچہ ہے جسے مشرقی ریجن کے ہسپتال سے اغوا کیا گیا تھا۔
 اردو نیوز کے ان پٹ کے ساتھ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad