تازہ ترین

اتوار، 6 جولائی، 2025

نہ تو گھروں میں گھوڑیا بچی ہے اور نہ ہی ہل و جواٹھ بچے ہیں

نہ تو گھروں میں گھوڑیا بچی ہے اور نہ ہی ہل و جواٹھ بچے ہیں     
           مضامین
   جونپور( حاجی ضیاء الدین)چند دہائی قبل موسم باراں کی آمد ہوتے ہی کھیت گلزار ہو جا تے اکثر کھیتوں میں ہل چلا کرخریف کی فصلوں جس میں مکئی ، ارہر ، بجڑا، کاکن ، ساواں، میڑوا ، اردی ، ککری ، پیٹوا، سنئی ، وغیرہ کی بوائی کام ہو تا توکہیں پر دھان لگانے کے لئے زرعی( نرسری) لگائے جانے کا کام جنگی پیمانے پر ہو تا تھا مہینوں قبل کسان تیاری کیا کر تا تھا موسم گرما کی آمد ہوتے ہی گیہوں کی مڑائی سے فارغ ہو کر کسان گھور ( کو ڑا ) صاف کر کے کھیتوں میں ٖڈلف ، بیل گاڑی وغیرہ سے پہنچاتے تھے کچھ لوگ اس کام کو ،،انگوارا،، یعنی بدلے پر بھی کیا کر تے تھے اس کے بعد (کوڑا) گوبرکی کھاد کو پورے کھیت میں بارش سے قبل پھیلا دیاجاتا تھا۔

 بارش ہونے کے بعد مٹی نرم ہو نے پر بیلوں کے سہارے ہل چلا کر مختلف مرتبہ جتائ کر کے کسان اپنے کھیتوں کو تیار کر تے اور پھر اس میں اپنی ضرورت کے اعتبار سے مکئی ، وغیرہ کی بوائی کرتے تھے ترقی ہو ئی تومشینیں ایجاد ہو ئیں اور کسانی کے تقریباً کام سمٹ کر رہے گئے ۔

 ہل تین طرح کے ہو تے تھے دیسی ( دبہرا) پلٹوا ( لوہے والا ) طوطی ( تین منھ والا) ضرورت کے مطابق ان ہلوں کا استعمال کیا جا تا سخت مٹی میں دیسی ہل کا استعمال کیا جا تا تھا جس میں لوہے کا راڈ لگا ہوتا تھا جن کھیتوں میں گھاس وغیرہ زیادہ ہو تی تھی یا پانی میں چلا نا ہو تا تھا .

توا س وقت پلٹواہل کا استعمال کیا جاتا طوطی والے ہل کو گہری جتائی خشک ( ٹھنکی مٹی ) والے کھیتوں میں جتائی کے استعمال کیا جا تاتھا ہل کے ساتھ جواٹھ لگا ہو تا تھا جس میں ایک رسی بندھی ہو تی تھی جو کسان کے ہاتھ میں ہو تی تھی رسی ڈھیلی کر نے پر جتائی گہرا ئ تک ہو تی تھی اور ٹائٹ کر نے پر اوپر سے جتائی ہوتی تھی جواٹھ کی لکڑی کے لئے چلبل ، ڈھاک ، آنچھی کی لکڑیوں کا استعمال ہو تا تھاجواٹھ کی لمبائی تقریبا ً ۶ فٹ ہو تی تھی اس کے دونوںجانب بالائی حصہ میں لکڑی کو چوڑائی میں محراب نما تیار کر لیا جاتا تھادرمیان کے موٹےحصہ کو نادھا کہا جا تا جس میں ہل کو رسی کے سہارے باندھاجاتا رسی کا ایک سرا کسان کے ہاتھ میں ہو تا تھا ۔

اس کے نچلے حصہ میں بانس میں دونوں جانب سراخ کر دیا جا تھا جس میں ایک موٹے لوہے کی سریا لگی ہو تی تھی جسکو سئیل کہا جاتھا سئیل کے بالائی حصہ کو چوڑا ئی میں گول کر دیا جا تھا تاکہ سراخ سے باہر نہ نکل پائے بیلوں کے گلے میں جواٹھ پہنانے کے بعد اسی لوہے کے راڈ کو جواٹھ کے اوپر اور نیچے والے بانس میں ڈال کر روک دیا جا تھا ہل میں تقریبا ۶فٹ لمبی لکڑی لگی ہو تی تھی جس کو ہریس کہا جاتا ہریس کو ایک دوسری لکڑی جس کو مٹھیا کہاجا تاتھااسی کے سہارے باندھ دیا جاتا حل کے نیچے ایک موٹی لکڑی ہوتی تھی جس میں لوہے کا راڈ فٹ ہو تھا تھا ۔

اس کو دابی کہتےتھے جتائی دو طرح کی ہوتی تھی اوائی اور سیوا، سیوا اوپر اور اوائی   گہرائی تک جتائ  ہوتی تھی بغل کے کھیت کی فصلوں کو بچانے کے لئے بیلوں کے منھ میں کور( کھوتا ) جو رسی سے بنا ہو تاتھا پہنادیا جا تا جتائی کر نا بھی فن کاری تھی بیلوں کی رسی پکڑ کر کسان پیچھے پیچھے چلتا تھا ضرورت کے لئے پینا جو چمڑے کابنا ہو تھاجس کو بانس کی لکڑی کے سہارے باندھا جاتا تھا ۔

جب بیل جتائی ڈھنگ سے نہیں کر تے تھے تو اسے پینا سے اس کی خبر گیری کی جاتی تھی بعض بیل تو جتائی کر نے کے دوران بیٹھ جاتے تھے جن کو گھامڑ کہا جا تھا پینا سے پٹائی کے بعد بھی جب بیل نہ اٹھتے تو پونچھ ( دم ) پکڑ کر اٹھا یا جا جتائی کے دوران دائیں بائیں کا اشارہ بیل خوب سمجھتے تھے۔

 درمیان میں کسان اپنی آوازمیں بیلوں کو چلتے رہنے کا اشارہ  کر تےتھے بوائی دو طرح جس میں کھٹہر و پیرا شامل تھے کھٹہر کی بوائی کےلئے کسی ٹوکری میں دانہ رکھ کر پیچھے سے چلنے والا آسانی سے ایک ایک دانہ گراتے ہوئے چلتا تھا وہیں پیرا کے لئے جتائی اور مٹی کو ہموار کر نے کے بعدمکئی ، گیہوں وغیرہ کو زمین پر چھینٹنے کے بعد ہل چلا کر مٹی کو ہینگا کے سہارے ہموار کر دیا جا تا تھاجتائی کے بعد مٹی ہموار کرنے کے لئےہینگاجو وزن دار لکڑی یا بانس کا بناہو تھا ۔

اس پر کسان کھڑا ہو کر یا دونوں جانب بچوں کو بٹھا کر بیلوں کو جواٹھ میں باندھ کر چلا تا تھا بچے بھی حوصلہ کے ساتھ جواٹھ پر بیٹھتے تھے بعض بچے تو بیٹھنے کی ضد کیا کرتے تھے چند کسان اجرت پر بیلوں سے کھیتوں کی جتائی کر تے تھے تو وہیں کچھ لوگ کاشتکاروں کے یہاں اسی کام پر معمور تھے ۔

جن کو ہرواہا کہا جاتا تھا ہل جواٹھ وغیر ہ کی تیاری موسم باراں کی آمد سے مہینوں قبل لوہار کے ذمہ ہوتی تھی جس کو وقت سے پہلے گڑھ کرنیا و پرانا تیار کرناہو تا تھا کسی کی شادی ہوجانے پر اکثر لوگ گلے میں جواٹھ پڑ جا نے کا محاورہ تو آج بھی دیتے ہیں لیکن گھروں کی گھوڑیا پر ٹانگا جانے والا ہل و جواٹھ اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے نہ تو گھروں میں گھوڑیا بچی ہے اور نہ ہی  ہل و جواٹھ بچے ہیں وہیں بیل پالنے کی روایت تقریباً ختم ہو چکی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad