تازہ ترین

جمعہ، 31 جنوری، 2020

پاپولر فرنٹ نے پیسوں کے غلط استعمال کے الزامات کو کیا مسترد بدنام کرنے اور نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش مرکزی سکریٹریٹ کے ذریعہ جاری کردہ بیان



بی جے پی حکومت نے اپنی زرخرید میڈیا کی مدد سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کو بدنام کرنے کے لئے ’بریکنگ نیوز‘ کی ایک نئی مہم شروع کر دی ہے۔ اس مرتبہ پیسوں کے غلط استعمال کا الزام عائد کیا گیا ہے، جسے انہوں نے تنظیم کو بدنام کرنے اور تنظیمی قائدین کی کردار کشی کے لئے ایک بڑے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔ تنظیم پر غیرملکی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کے بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔ گذشتہ دنوں میں کچھ مفادپرست ٹی وی اور پرنٹ میڈیا کے ذریعہ اچھالے گئے مختلف الزامات کے بعد، اب حکومت ہند کے انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ (ای ڈی) نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے عہدیداران کے نام نوٹس جاری کیا ہے کہ وہ الزامات کے متعلق ثبوت پیش کرنے کے لئے حاضر ہوں۔ پاپولر فرنٹ کو یقین ہے کہ ہندوستان کے تمام ذی شعور و ایماندار شہری اور جماعتیں اس کو محض ایک سیاسی انتقام کے طور پر دیکھیں گے، کیونکہ تنظیم آر ایس ایس اور بی جے پی کے ناپاک منصوبوں کے خلاف مضبوط موقف رکھتی ہے اور اس کے لئے لڑائی لڑتی ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر نیا الزام یہ عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ملک بھر میں دن بہ دن تیزتر ہوتے سی اے اے مخالف مظاہروں کے لئے بڑی لگائی ہے۔ درحقیقت یہ الزامات سی اے اے مخالف مظاہروں کو اگر شکست نہیں تو کم از کم اس سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کی مرکزی حکومت کی آخری کوشش ہے، اور اس کے لئے انہوں نے اسے ایک خاص مسلم تنظیم پاپولر فرنٹ سے جوڑنے اور تنظیم کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ذاتی مفاد کے لئے کام کرنے والی جماعتیں شروع سے ہی تنظیم پر مختلف قسم کے الزامات لگانے کی کوشش کرتی رہی ہیں اور یہ سلسلہ اس الزام پر رکنے والا نہیں ہے۔ گرچہ حکومت یا تفتیشی ایجنسیاں اب تک ان الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کر پائی ہیں، لیکن جب تک تنظیم انصاف کی لڑائی لڑتی رہے گی نئے نئے الزامات کا سلسلہ جاری رہے گا۔

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جاری احتجاجات نے عوام مخالف قانون سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو آسانی سے نافذ کرنے کی آر ایس ایس کی ماتحت بی جے پی حکومت کی تمام امیدوں کو چکنا چو رکر دیا ہے، کیونکہ صرف سنگھ پریوار کو چھوڑ کر، ملک کے تمام عوام پچھلے کئی ہفتوں سے سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔ یہ مظاہرے صرف ہندوستان تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ پوری دنیا میں ہو رہے ہیں۔اب حکومت قانون لانے کے نتیجے میں ہوئی رسوائی سے خود کو بچانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ اس کے لئے انہوں نے اپنے ترکش کا آخری تیر آزماتے ہوئے یہ الزام لگایا ہے کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا نے جو کہ ہمیشہ حکمراں طبقے کی ناانصافی کے خلاف کھڑی رہتی ہے، اترپردیش اور کرناٹک میں تشدد کو بھڑکایا ہے اور وہ پورے ہندوستان میں مظاہرین کو مالی امداد فراہم کر رہی ہے۔

صرف بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہی پرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ بے قصور مسلمانوں اور خاص طور سے پاپولر فرنٹ کے ممبران و حامیان کو نشانہ بنایا گیا، اس کے ساتھ ساتھ تنظیم کے خلاف میڈیا ٹرائل چلایا گیا اور بڑے پیمانے پر غلط باتیں پھیلائی گئیں۔ ای ڈی کے نوٹس کے معاملے میں حکام نے جن پرفریب طریقوں کو اپنایا، وہ خود بی جے پی حکومت کے اصل ارادے کا پتہ دیتے ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹریٹ کا حوالہ دے کر یہ خبر عام کی جا رہی ہے کہ اس مقصد کے لئے متعدد بینکوں میں کروڑوں روپئے جمع کئے گئے اور نکالے گئے۔ اس کے بعد یہ الزام عائد کرتے ہوئے بدنام کرنے کی مہم شروع ہو گئی کہ پاپولر فرنٹ نے صرف ایک مہینے کے اندر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں یوپی کے اندر تشدد بھڑکانے کے لئے الگ الگ بینک کھاتوں سے 120کروڑ کی بڑی رقم استعمال کی ہے۔ بعد میں، یہ الزام مظاہروں کے لئے پیسہ خرچ کرنے کی طرف مڑ گیا۔ پھر ایک نیا معاملہ سامنے لایا گیا۔ نئی تحقیق میں، پچھلے ایک ماہ میں یوپی کے اندر مظاہروں کے لئے صرف 1.04کروڑ  خرچ کئے جانے کی بات کی گئی۔ بے ایمان میڈیا کو اپنے ضمیر کا ذرا بھی احساس نہیں ہوتا اور نہ ہی اسے کسی تنظیم کو نشانہ بنانے کے لئے ایسے باہم متضاد سلسلوں کو گھڑتے وقت اخلاقیات کا کوئی خیال گزرتا ہے۔ درحقیقت وہ صرف اپنے سیاسی آقاؤں کی باتوں کو ہی دہراتے ہیں، اور یہ سب وہ اپنے ذاتی اور کارپوریٹ فائدے کے صلے میں کرتے ہیں۔

میڈیا نے ای ڈی کا حوالہ دیتے ہوئے بنا کسی ثبوت کے دیہی ترقی کے لئے کام کرنے والی ایک غیرسرکاری تنظیم کا نام بھی پاپولر فرنٹ کے مالی لین دین کے معاملے سے جوڑ دیا ہے۔ اسی طرح کپل سبل، دشیانت دوے اور اندرا جے سنگھ جیسے سپریم کورٹ کے چند نامور وکیلوں پر بھی یہ الزام لگایا گیا انہوں نے سی اے اے مخالف مظاہروں کو بھڑکانے کے لئے پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے پیسے لئے ہیں۔ پاپولر فرنٹ تنظیم اور اسی طرح دیگر افراد اور تنظیموں کی تصویر خراب کرنے کے مقصد سے لگائے گئے ایسے تمام الزامات کو پوری طرح مسترد کرتی ہے۔

الزامات اور حقیقت
الزام:  تشدد کے پیچھے پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے۔ تفتیش سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ تشدد بھڑکانے کے لئے 120کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں۔
حقیقت:  سی اے اے مخالف مظاہروں کے پیچھے پاپولر فرنٹ کا کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہاں البتہ جہاں کہیں تنظیم کی موجودگی ہے وہ مظاہروں میں شامل ہوتی رہی ہے۔ پرتشدد واقعات کی خبریں صرف یوپی، آسام اور کرناٹک جیسی بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں سے ہی آئی ہیں۔ میڈیا رپورٹوں میں ثبوت کے ساتھ یہ بتایا گیا ہے کہ مذکورہ تمام مجرمانہ سرگرمیوں کو پولیس اور پولیس کی وردی میں آر ایس ایس کے مجرموں نے انجام دیا ہے۔ پاپولر فرنٹ کے ممبران و کارکنان کہیں بھی کسی بھی پرتشدد واقعے میں کبھی ملوث نہیں ہوئے اور تنظیم نے کہیں پر بھی مظاہرین کو کوئی پیسہ نہیں دیا ہے۔ ’تفتیش کرنے والے‘ اپنے الزامات کو ثابت کرنے کے لئے ثبوت لے کر آئیں۔
الزام:  پولیس کو اترپردیش میں پی ایف آئی کے خلاف ثبوت ملے ہیں۔

حقیقت:  یوپی میں مظاہروں کو لے کر پاپولر فرنٹ کے جن ممبران و حامیان کو گرفتار کیا گیا تھا، انہیں عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا، کیونکہ یوپی پولیس ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکی۔
الزام:  پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے نام سے 27بینک کھاتے کھولے گئے ہیں، رہاب انڈیا فاؤنڈیشن کے 9بینک کھاتے ہیں۔ بقیہ 37بینک کھاتے 17 الگ الگ لوگوں اور تنظیموں کے نام سے ہیں۔
حقیقت:  پاپولر فرنٹ کے پاس ملک بھر کی مختلف ریاستوں میں صرف 20بینک کھاتے ہیں۔ اس بات سے ہرکوئی حیرت میں پڑ جائے گا کہ کیا کسی قومی سطح کی تنظیم کے اتنے بینک کھاتے ہونا کوئی جرم ہے۔ پاپولر فرنٹ کے پاس اور کہیں بھی کوئی دوسرا بینک کھاتہ نہیں ہے۔ رہاب انڈیا فاؤنڈیشن ایک الگ غیرسرکاری تنظیم ہے۔
الزام:  اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ 73بینک کھاتوں میں 120کروڑ روپئے جمع کئے گئے اور ایک معمولی رقم چھوڑ کر باقی پورا پیسہ نکال لیا گیا۔

حقیقت:  پاپولر فرنٹ چیلنج کرتی ہے کہ اس الزام کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرکے دکھایا جائے۔
الزام:  4دسمبر سے پی ایف آئی سے جڑے کھاتوں میں بڑی تیزی سے کروڑوں روپئے نقد جمع ہونے لگے۔
حقیقت:  4دسمبر 2019سے لے کر 20جنوری 2020تک پاپولر فرنٹ کے 20بینک کھاتوں میں جمع کی گئی مجموعی رقم 60لاکھ ہے۔
الزام:  جن لوگوں نے کھاتوں میں پیسہ جمع کیا ہے، انہیں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وہ ایک بار میں 50,000سے کم روپیہ ہی جمع کروائیں۔
حقیقت:  پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے اصل آمدنی کے ذرائع میں اس کے ممبران کے ذریعہ ملنے والی ماہانہ طے شدہ رقم ہے جسے نچلی سطح پر خرچ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عوام سے جمع کیا جانے والا چندہ اور ورکنگ فنڈ ہے۔ جو بھی پیسہ جمع کیا جاتا ہے اس کی رسید بھی بنائی جاتی ہے۔ کچھ لوگ پیسہ دینے کا وعدہ کر لیتے ہیں، لیکن اسی وقت دیتے نہیں ہے، اس لئے بعد میں جیسے جیسے پیسہ ملتا ہے اسے بینک کھاتوں میں جمع کروایا جاتا ہے۔ تنظیم کی یہ طے شدہ پالیسی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کے لئے بیرون ملک سے کوئی فنڈ نہیں لیتی، اور بغیر کسی کوتاہی کے اس پالیسی پر عمل کرنے میں وہ پوری طرح کامیاب رہی ہے۔ بغیر پین کارڈ کے 50,000یا اس سے زائد کی رقم بھیجنا پاپولر فرنٹ کی ہدایت نہیں ہے، بلکہ یہ بینک ڈپوزٹ کے قاعدے ہیں۔

الزام:  4دسمبر سے 6جنوری کے بیچ میں 2000سے لے کر 5000روپئے تک متعدد بار چھوٹی چھوٹی رقم نکال کر ان کھاتوں سے کل1.34 کروڑ روپئے نکالے گئے۔حقیقت:  پاپولر فرنٹ کے کھاتوں سے 1دسمبر 2019سے 20جنوری 2020تک نکالی گئی مجموعی رقم 97.6لاکھ ہے۔ 2000سے 5000تک کی چھوٹی رقمیں جو نکالی گئیں وہ پاپولر فرنٹ کی اسکالرشپ اسکیم کے تحت اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے غریب طلبہ کو دی جانے والی رقم ہے۔

الزام:  ان بینک کھاتوں میں جو رقم جمع کرائی گئی وہ یا تو نقد کی شکل میں تھی، یااین ای ایف ٹی یا آر ٹی جی ایس یا آئی ایم پی ایس سے ٹرانسفر کی گئی۔ اور ان پیسوں کو اسی دن یا دو سے تین دن کے اندر نکال لیا گیا اور کھاتوں میں صرف ایک معمولی رقم ہی باقی رہی۔ حقیقت:  صارفین عام طور سے بینک کھاتوں میں پیسہ نقد/چیک سے جمع کراتے ہیں یا پھر این ای ایف ٹی یا آر ٹی جی ایس یا آئی ایم پی ایس سے ٹرانسفر کرتے ہیں۔ یہ کوئی جرم نہیں ہے۔ بینک میں پیسہ ڈالنے کے یہ کئی طریقے ہیں۔ پاپولر فرنٹ کے پاس فکسڈ اکاؤنٹ نہیں، بلکہ کرنٹ اکاؤنٹ ہے، جس میں مستقل پیمانے پر پیسہ ڈالنے اور نکالنے کی اجازت ہے۔ نقد ہوتا ہے تو نقد جمع کرایا جاتا ہے اور چونکہ پاپولر فرنٹ لگاتار سماجی کام کرتی رہتی ہے اس لئے روزمرّہ کی سرگرمیوں کے لئے حسب ضرورت پیسہ نکالا بھی جاتا ہے۔

الزام:  تفتیش میں یہ پایا گیا ہے کہ مغربی یوپی میں 1.04کروڑ  روپئے جمع کرائے گئے۔
حقیقت:  یوپی میں پاپولر فرنٹ کا کوئی بینک کھاتہ نہیں ہے۔الزام:  کپل سبل کو 77لاکھ، اندرا جے سنگھ کو 4لاکھ اور دشیانت دوے کو 11لاکھ روپئے دئے گئے۔حقیقت:  ہاں، پاپولر فرنٹ نے بینک سے ان وکیلوں کو رقم بھیجی، لیکن سی اے اے کے خلاف کچھ کرنے کے لئے نہیں، بلکہ سپریم کورٹ میں ہادیہ کیس لڑنے کی فیس کے طور پر انہیں یہ رقم دی گئی۔ یہ ادائیگی 18-2017میں کی گئی تھی اور پاپولر فرنٹ کی ریاستی کمیٹی پہلے ہی اس معاملے سے جڑی آمدنی اور خرچ کی تفصیلات جاری کر چکی ہے۔

الزام:  پی ایف آئی کشمیر کو 1.65کروڑ روپئے، نیو جیوتی گروپ کو 1.17کروڑ اور عبدالصمد کو 3.10لاکھ  روپئے دئے گئے۔
حقیقت:  جموں وکشمیر میں پاپولر فرنٹ کی کوئی یونٹ نہیں ہے۔ تنظیم نے سال15-2014 میں کشمیر کے سیلاب زدہ خاندانوں کی راحت رسانی اور گھر بنانے کے لئے  1.65کروڑ نہیں بلکہ 2.25کروڑ  روپئے خرچ کئے۔ نیو جیوتی گروپ جنوبی ہند کی ایک اسکول بیگ بنانے والی فیکٹری ہے، اور وہ پاپولر فرنٹ کے سالانہ اسکول چلو پروگرام کے لئے تنظیم کو اسکول بیگ بناکر دیتے ہیں، جسے اسکولوں کے غریب بچوں میں اسکول کٹ کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے۔ نیو جیوتی گروپ کو دی گئی مجموعی رقم  1.17کروڑ سے زیادہ ہے۔ اور یہ ایک سال کے لئے نہیں ہے۔ عبدالصمد ایک کانٹریکٹر ہے، اور اسے سیلاب زدگان کی بازآبادکاری کے لئے گھروں کی تعمیر کے عوض رقم ادا کی گئی تھی۔

ہرکوئی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جمہوری و پرامن مظاہروں میں پاپولر فرنٹ کی شرکت اور حمایت کے باوجود، مظاہروں کو لے کر ہوئے کسی بھی مبینہ پرتشدد واقعے میں تنظیم کا کوئی رول نہیں ہے۔ اگر غیرجانبداری سے تفتیش کی گئی تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جائے گی، حالانکہ ایک ایسی حکومت میں اس کا امکان بہت کم ہے جسے بی جے پی چلاتی ہو اور جہاں فرقہ پرستوں کا کنٹرول ہو۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا ایک ایسی تنظیم ہے جو مسلمانوں سمیت سماج کے پسماندہ و حاشیے پر ڈال دئے گئے طبقات کی تقویت کے ذریعہ تمام شہریوں کے لئے یکساں حقوق والے ہندوستان کی تعمیر کے لئے کام کر رہی ہے۔ ایک ذمہ دار تنظیم ہونے کے ناطے جو کہ ملک کے قانون کی پابند ہو، پاپولر فرنٹ کی تمام سرگرمیاں بشمول مالی لین دین تنظیم کی شروعات کے وقت سے ہی پوری طرح سے صاف اور شفاف رہی ہیں۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی ہندوتوا فسطائی طاقتوں کے ذریعہ اس کی راہ میں ڈالی گئی ہر رکاوٹ سے لڑنے کی روایت رہی ہے۔ تنظیم شہریوں کے لئے میسر جمہوری و قانونی طریقوں سے ان دھمکیوں پر جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ اس بار بھی پاپولر فرنٹ وہی طریقہ اپنائے گی۔ تنظیم آئین ہند، ہندوستانی عوام، ملک کے سیکولر و جمہوری نظریے اور بالآخر حق کی جیت اور باطل کی شکست پر کامل یقین رکھتی ہے۔

ایم محمد علی جناح 
قومی جنرل سکریٹری 
پاپولر فرنٹ آف انڈیا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad