تازہ ترین

جمعہ، 31 جنوری، 2020

جامعہ کے طلبہ پر گولی چلانے والا دہشت گرد ہے نابالغ نہیں۔شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی

لدھیانہ میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ 

لدھیانہ،مستقیم(یواین اے نیوز 31جنوری2020) مرکزی وزیر شری انوراگ ٹھاکر کی جانب سے دہلی الیکشن کے دوران سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو غدار بتاتے ہوئے انکو گولی مارنے کی دھمکی کے بعد گوپال نامی شرپسند کی جانب سے جامعہ کے بچوں پر چلائی گئی گولیوں کی شدید الفاظات میں مزمت کرتے ہوئے آج یہاں مجلس احرار اسلام کی جانب سے مرکزی حکومت کی جانب سے زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی نے کہا کہ اہل اقتدار کو چاہئے کہ وہ شرپسندوں کی پشت پناہی نہ کرے یہ ملک کے دستور اور انسانیت کے خلاف ہے، شاہی امام نے کہا کہ ملک کا آئین ہر اک باشندے کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ چنی ہوئی حکومت کے فیصلوں پر اپنی رائے بھی دے سکتا ہے اور احتجاج بھی کر سکتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ عوام کی آواز کو دبانے کیلئے حکومت کے وزارء کا دھمکیاں دینا گولی مارنے کے نعرے لگوانا شرم کی بات ہے، شاہی امام مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ مرکز کی حکومت دہرا معیار اپنا رہی ہے اگر کوئی اقلیت میں سے حقوق کی بات کرتا ہے تو دہشت گرد بتایا جاتا ہے اور اگر کوئی انکا حامی سرے عام گولیاں چلائے تو اسے نابالغ کہ کر بری کر دیا جاتا ہے، شاہی امام نے کہا کہ دھمکیاں دینے والے شاید بھول گئے ہیں کہ گزشتہ ہزاروں سالوں سے یہ دھمکیاں دی جا رہی ہیں ایسی دھمکیوں سے کبھی سچائی کی آواز کو دبایا نہیں جا سکا، شاہی امام نے کہا کہ یہ ملک تمام اقوام کا یکساں ہے یہاں ایک دستور ہے جس کے تحت تمام افراد کو آزادی سے رہنے کا حق حاصل ہے۔

 اس ملک میں کسی کی بھی غنڈہ گردی نہیں چل سکتی، قابل ذکر ہیکہ مرکزی وزیر شری انوراگ ٹھاکر کے بھڑکاؤں بیان کے بعد بھی پردھان منتری کی خاموشی پر بھی دکھ کا اظہار کیا گیا، آج نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد کے علاوہ مسجد بلال کندنپوری اور دیگر مقامات پر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے مظاہرین نے جہاں مرکزی سرکار کا پتلہ پھونکا اور سی اے اے اور این آر سی کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرین کی قیادت نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کر رہے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad