رپورٹ۔دانیال خان .دیوبند ۔(یو این اے نیوز 28جنوری 2020)شدید سرد موسم اور ہلکی بوندا بندی کے درمیان شہر کی خواتین نے متحدہ خواتین کمیٹی کی اپیل پر عید گاہ میدان میں ہزاروں کی تعداد میں پہنچ کر سی اے اے،این پی آر اور این آر سی کی مخالفت میں ایک بار پھر زبر دست احتجاجی مظاہرہ کر حکومت سے متنازع قوانین واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا اورغیر معینہ مدت کے لئے دھرنے پر بیٹھ گئی۔۔احتجاجی مظاہرے میں 80سالہ خواتین اور دو سال تک کے معصوم بچوں کو لیکر خواتین عید گاہ میدان میں شدید ٹھنڈ اور بارش کے باوجود بھی موجود رہی،
احتجاجی پروگرام کی ابتدا میں آئین کی تمہید PREFACE))بھی پڑھ کر سنائی گئی اور احتجاج کے دوران خواتین نے قومی ترانہ بھی پڑھا۔واضح ہو کہ دیوبند کے عید گاہ میدان میں کبھی جمیتہ علماء ہند تو کبھی خواتین ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام وقفہ وقفہ سے احتجاجی پروگرام ہو رہے ہیں۔انتظامیہ کی سختی اور خراب موسم کے با وجود خواتین پہلے اسلامیہ بازار میں جمع ہوئی اور وہاں سے نعرے بازی کرتی ہوئی عید گاہ میدان میں پہنچی،خواتین اور بچوں نے ترنگے،سی اے اے،این پی آر،اور این آر سی مخالف تختیاں لیکر حکومت مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے متنازع قوانین واپس نہ لئے جانے تک احتجاجی مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا۔اجلاس میں موجود ہزاروں خواتین سے خطاب کرتے شائستہ پروین نے کہا کہ ترقی کے تمام دعووں کے باوجود ملک میں غریبی،بھک مری،بے روزگاری وغیرہ سنگین مسئلہ ہے لیکن حکومت ان تمام سنگین مسائل کو چھوڑ کر ملک کے اتحاد،بھائی چارہ اور آئین کے باوجود متنازع شہریت ترمیمی بل کو پاس کرا کربغیر کسی وجہ کے شہریوں کے اختیارات سے چھیڑ چھاڑ کر اس میں غیر ضروری تبدیلی کرکے قوم کے سامنے اقتصادی،سماجی اور آئین کی روح کو تار تار کر اقلیتی فرقہ کو خوف زدہ کرنے کا کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
 لیکن دیوبند سمیت پورے ملک کے بے دارعوام اپنے ملک کی بقاء اور آئین کو بچانے کے لئے مسلسل احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں اور یہ مظاہرے جب تک جاری رہیں گے تب تک حکومت اس قانون کو واپس نہیں لے لیتی۔انجم نوشاد اور سعدیہ پروین نے کہا کہ حکومت بیٹی بچاؤ اور بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیتی ہے لیکن ملک کی پولیس طالبات اور پر امن مظاہرہ کر رہی خواتین کے ساتھ مارپیٹ کر رہی ہے یہ حکومت کا دوہرا معیار نہیں ہے تو اور کیا ہے،جس طرح ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ہوتے ہیں دکھانے کے اور اسی طرح حکومت کہتی کچھ ہے اور کرتی کچھ ہے انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اور امت شاہ نے ملک کو پوری دنیا میں بدنام کرنے کا کام کیا ہے۔
این آر سی،این پی آر اور شہریت ترمیمی ایکٹ مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ پورے ہندوستانیوں کے خلاف ہے۔جمہوریت اور قومی یکجہتی کے لئے یہ خطرناک، منافرت پھیلانے والا سیاہ قانون ہے۔اس مخالفت واپس لینے تک جاری رہے گی۔آمنہ اور علینہ نے کہا کہ جامیہ ملیہ اسلامیہ،جے این یو اور علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوکر جس طرح طلبہ و طالبات پر ظلم و بربریت کا مظاہرہ کر پر امن تحریک کو دبانے کی کوشش کی گئی ملک کی آزادی کے بعد پہلی بار ایسے المناک مناظر دیکھنے کو ملے۔انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک میں پہلی مرتبہ حکومت کے ظلم کے خلاف عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر اترے ہیں،این آر سے،این پی آر اور این آر پی کو لیکر پورے ملک میں بے چینی اور مایوسی چھائی ہوئی ہے۔

 
 
 
         
 
 
 
 
 
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں