چاندر:محمد شاہد(یواین اے نیوز29جنوری2020)چاند پور میں بدھ کے روز بہوجن کرانتی مورچہ کی کال پر بھارت بند کا اثر اچھا اثر ظاہر ہوا۔ رونق شہر کے تمام بازاروں سے غائب ہوگئی اور دکانداروں نے اپنی دکانیں بند رکھ کربازار بند کی حمایت کی۔ جامع مسجد دکاندارویاپار یونین کی جانب سے چیئرمین عتیق قریشی کی سربراہی میںجامع مسجد کے تاجران و دکانداروں نے، سی اے اے ، این آر سی کے احتجاج میں ڈپٹی کلکٹر چاند پور گھنشیام ورما کو ایک میمورنڈم دیا گیا۔ اس موقع پر انہوںنے کہا کہ کہ سی اے اے اور این آر سی کوسرکار کے ذریعہ زبردستی تھوپا گیا ہے ،جو ملک کے عوام پر ایک بوجھ ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے عوام کو اس قانون کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔
انہوںنے اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی ۔ میمورنڈم دینے والوں میں آفتاب احمد ،قاری شہزاد ، محمد افضل ،وغیرہ سمیت درجنوں لوگ شامل رہے ۔واضح ہو کہ بروز بدھ ہندوستان کے جدید دور آزادی کی تاریخ کا نہایت اہم اور مو ¿ثر دن ہے، آج جمہوری حقوق کی حفاظت اور آئین ہند کی بقا کے لئے بھارت بند کا اعلان کیا گیا تھا، اس بندی میں بلا تفریق مذہب و ملت تقریبا پورا ملک شریک رہا، اور اپنا احتجاج درج کرا رہا ہے ،لیکن افسوس ہے تو مدارس پر اور ان کے منتظمین پر کہ انھوں نے اس بھارت بندی کو کوئی اہمیت نہیں دی، بلکہ ایک جمہوری آواز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ،عملی طور پر انہوں نے حکومت کا تعاون کیا ہے، آج بیشتر مدرسے کھلے ہوئے ہیں اور ان میں موجود طلبہ و اساتذہ کو ذرہ برابر پرواہ نہیں کہ ہمارا ملک کس نازک صورت حال سے گزر رہا ہے؟
اور آج کے دن ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ سوچیے جس ملک کے مدارس ایک دن ،،بھارت بند،، میں شریک نہیں ہوسکتے اور اس آواز کو مو ¿ثر نہیں بنا سکتے وہ سوائے اپنا پیٹ پالنے کے قوم کی کوئی مخلصانہ خدمت کیوں کر کرسکتے ہیں۔ مدارس کے منتظمین کو چاہئے تھا کہ اس مہم میں زور شور سے حصہ لیتے اور کم از کم اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعے حکومت کو پیغام دیتے کہ وہ کالے قانون اور اندھیر نگری حکومت کے خلاف ہیں، کاش ایسا ہوجاتاکہ جن مدارس میں ایک وقتی تعلیم ہے وہ طلبہ کو حالات سے باخبر کرکے چھٹی کردیتے اور اپنا احتجاج درج کرالیتے اور جن مدارس میں دو وقتی تعلیم ہے وہ دوپہر سے اپنا احتجاج درج کرادیتے ۔لیکن ایسا نہیں ہوا کوئی مدرسہ بند نہیں ہوا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں