چاندر:محمد شاہد(یواین اے نیوز29جنوری2020) سیشن کورٹ نے اتر پردیش کے بجنور میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی اور قتل کی کوشش کے دو ملزموں کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ عدالت نے پولیس کے اس دعوے کو ناکام بنا دیا جس میں پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان لوگوں نے احتجاج کے دوران فائرنگ کی تھی۔ عدالت نے پولیس کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ ان افراد نے یہ ثابت کرنے کے لئے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے کہ ملزم فائرنگ کے تبادلے میں ملوث تھا۔ عدالت نے کہا کہ پولیس پر فائرنگ کا جو الزام عائد کیا گیاہے ، لیکن پولیس نے نہ تو اسلحہ ضبط کیا اور نہ ہی اس بات کا ثبوت دیا کہ پولیس کو گولی لگی ہے۔ایڈیشنل سیشن جج سنجیو پانڈے نے اپنے فیصلے میں ان اہم باتوں کا تذکرہ کیا ہے اور پولیس کے دعوے کھول دیئے ہیں۔
جج نے کہا کہ جرم کی نوعیت اور حالات کو دیکھتے ہوئے ملزم کو ضمانت ملنی چاہئے۔ واضح ہو کہ پچھلے مہینے ہونے والے مظاہرے کے دوران پولیس نے 100 افراد کو گرفتار کیا اور متعدد ایف آئی آر درج کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ نہٹور ، نجیب آباد ، نگینہ میں تشدد میں ملوث تھے۔ پولیس نے بتایا کہ 20 سالہ محمد سلیمان کی کانسٹیبل موہت کمار کی گولی سے موت ہوگئی۔ پولیس نے دعوی کیا تھا کہ موہت کمار نے گولی خود دفاع میں چلائی تھی۔ جس کے بعد سلیمان کے اہل خانہ نے 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی۔شفیق اور عمران کے خلاف نجیب آباد پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی ، جس پر 24 جنوری کو عدالت نے سماعت کے دوران دونوں کو ضمانت منظور کرلی تھی۔
ان دونوں پر فسادات کو بھڑکانے اور قتل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ جلال آباد میں 100-150 افراد نے این ایچ 74 کو جام کر دیا ہے ۔ اور وہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کی قیادت شفیق اور عمران نے کی۔ پولیس نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی۔ لیکن ان لوگوں نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں اور سڑک پر احتجاج شروع کردیا۔ جس کے بعد عمران کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا اور دیگر فرار ہوگئے۔
پولیس نے کی ضمانت کی مخالفت۔
عدالت کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ اس نے 20 دسمبر کو مظاہرین کو ہٹانے کے لئے بہت کم طاقت کا استعمال کیا۔ ضمانت کی مخالفت کرنے والی پارٹی نے عدالت میں کہا کہ ملزمین کا نام ایف آئی آر میں ہے ، موقع پر ہی ان لوگوں نے پتھراو ¿ کیا اور گولی بھی چلائی ، جس کی وجہ سے پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ لیکن پولیس نے بھیڑ کو قابو کرنے کے لئے کم سے کم طاقت کا استعمال کیا۔ پولیس نے موقع سے 315 ۔بور کی گولی بھی برآمد کی تھی۔ ملزم پر سنگین الزامات ہیں ، لہذا اس کی ضمانت منسوخ کردی جانی چاہئے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں