تازہ ترین

جمعہ، 8 دسمبر، 2017

امریکی صدر کا اقدام عالمی معاہدہ کی خلاف ورزی ، ٹرمپ دنیا کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں :ڈاکٹر منظور عالم


امریکی صدر کا اقدام عالمی معاہدہ کی خلاف ورزی ، ٹرمپ دنیا کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں :ڈاکٹر منظور عالم 


نئی دہلی(یواین اےنیوز8دسمبر2017)امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ کا یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی بنانے کا فیصلہ عالمی معاہدہ کی خلاف ورزی پر مبنی ہے ، اس فیصلے سے عالمی امن وامان کو شدید خطرات بھی لاحق ہوگئے ہیںاوردنیا میں ایک نئی عالمی جنگ چھڑسکتی ہے ۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم نے کیا ۔انہوں نے اپنے پریس نوٹ میں کہاکہ ٹرمپ کا فیصلہ واضح اسلام دشمنی کی پالیسی پر مبنی ہے اور اس کے ذریعہ انہوں نے مسلمانوں کو چیلنج بھی کیاہے ،جو عالمی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہے اور امریکہ جیسے ذمہ دارملک کیلئے یہ ہز گز مناسب نہیں ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کی راجدھانی قراردیکر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کریں ۔انہوں نے مزید کہاکہ عالمی معاہدہ میں باضابطہ اس کی وضاحت ہے کہ مشرقی یروشلم فلسطین کی راجدھانی ہوگی ،اس لئے اب اس کو اسرائیل کی راجدھانی قراردینا اور ٹرمپ کا اپنی انتظامیہ کو امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا حکم دینا فلسطین پر قبضہ کرنے ایک اور کوشش ہے جسے کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہاکہ امریکی صدر کا اقدام دنیا کو جنگ میں ڈھکیلنے کے مترادف ہے اور ایسا لگ رہاہے کہ جب سے ٹرمپ صدر بنے ہیں ان کی پوری توجہ دنیا کو میدان جنگ میں تبدیل کرنے پر مبذول کررکھی ہے ،پہلے انہوں نے متعدد مسلم ممالک پر سفری پابندی عائد کی اور اب یروشلم کو راجدھانی بنانے کا اعلان کردیاہے جس کے خلاف دنیا کے بیشتر ممالک اور مسلم حکمران ہیں اور سبھی بیک زبان اسے ناجائز،ظالمانہ اور انتہاءپسندانہ قدم بتارہے ہیں ۔انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ فلسطین روز اول سے اسلام اور ایمان والوں کی مرکزی جگہ رہی ہے ،وہاں مسلمانوں کا قبلہ اول ہے ،مسجد اقصی مسلمانوں کی تین اہم مساجد میں سے ایک ہے ،اس پر ناجائز تسلط اور اسرائیل کی راجدھانی قرار دینے سے ایک طرف جہاں مسلمانوں کے عقیدے پر گہری ضرب پڑی ہے وہیں عالمی معاہدہ کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے ۔ڈاکٹر منظور عالم نے کہاکہ ویسے تو ٹرمپ کا اقدام امریکی سیاست میں کوئی نیا اور حیراکن نہیں ہے ،وہاں شروع سے اسرائیل کو سپورٹ کرنے کی پالیسی پائی جاتی ہے ،1995 میں ایک قانون پاس کرکے سفارت خانہ کو یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھالیکن صدر بل کلنٹن ،جارج ڈبلیوبش اور باراک اوبامہ نے اس قانون سے ہمیشہ صرف نظر کیا اور عالمی رائے عامہ کی خلاف ورزی سے بچنے کیلئے انہوں نے یہ سب نہیں کیا لیکن ٹرمپ نے روایت سے انحراف کرتے ہوئے اسے عملی جامہ پہنادیاہے جو افسوسناک ہے ۔ آل انڈیا ملی کونسل اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ فوری اقدام کرکے امریکی فیصلہ کو مسترد کرے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad