تازہ ترین

اتوار، 10 دسمبر، 2017

جمعیت علماء ہند ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے کامیاب اور مؤثر تنظیم


جمعیت علماء ہند  ہندوستانی مسلمانوں کی سب سے کامیاب اور مؤثر تنظیم
Related image

عبیدالرحمن الحسینی 
جمعیت علماء ہند کی ملی اور قومی خدمات پر روشنی ڈالنا آفتاب کو چراغ دکهانے کے مترادف ہے،اس تنظیم نے ابتدائے آفرینش سے اب تک ملت اسلامیہ ہند کی زندگی کے تمام شعبوں میں جو خدمات انجام دی ہے وه اس اسلامیان ہند کی تاریخ کا لا زوال اور تابناک باب ہے، یہی وجہ ہے کہ جدید ہندوستان کی تاریخ کے تقریبا تمام مؤرخین نے سنہرے حروف میں اس تنظیم کا ذکر کیا ہے.
یوں تو ہندوستان میں ملت کی تنظیم نو،احیاء اسلام،مسلمانوں کے رفاه عام، ان کی تعلیمی،معاشی،سیاسی اور معاشرتی ارتقاء ان کی ہمدردی اور غم گساری اور ان کی قیادت وسیادت کے نام پر بے شمار تنظیمیں دیکهنے کو ملتی ہیں،ایک محتاط انداز کے مطابق نام نہاد اسلامی تنظیموں کی تعداد لاکهوں میں ہے.ان میں کچھ تنظیمیں اپنے اپنے دائرہ کار واختیار کے مطابق ملت کے لئے قابل قدر خدمات بهی انجام دے رہی ہیں.لیکن افسوس کے ساته کہنا پڑتا ہے کہ بہت ساری آل انڈیا مارکہ اسلامی تنظمیں صرف کاغذ پر ہیں اور ان کا سب سے بڑا کام کسی حادثہ پر پریس ریلز کرنا ہے.زمینی سطح پر ٹهوس کام کرنے والی تنظیمیں انگلیوں پر گنی جا سکتی ہیں.
آج جب کہ ملت اسلامیہ ہند تاریخ کے اپنے نازک ترین دور سے گذر رہی ہے،ملت کا جسم لہو لہان ہے.ہر دن نت نئے مسائل کا سامنا ہے،جہالت و ناخواندگی،باہمی بکهراؤ و ٹکراؤ،تعلیمی،معاشی،سیاسی اور معاشرتی پسماندگی اور اغیار کے ظلم وجور جیسے مسائل کا شکنجہ ملت پر مضبوط ہوتا جا رہا ہے،طرفہ تماشہ یہ کہ ملت کا سب سے بڑا سرمایہ ایمان واسلام بهی اس کے افراد کے دلوں سے عنقا ہو رہا ہے.سوال یہ ہے کہ ہماری تنظیمیں کیا کر رہی ہیں؟
کوئ شک نہیں کہ اس گهٹا ٹوپ اندهیرے میں مسلمانوں کی امید کا چراغ علماء ہند ہی ہے جس کی روشنی میں ہمیں ہر سمت دکهائ دیتی ہے.جمعیة العلماء کی داغ بیل رکهی گئ تهی کہ ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت ہو اور مسلمان اپنی عظمت رفتہ،کهوئے ہوئے وقار واقتدار اور عظمت وشوکت سے ہمکنار ہوں اور اس ملک میں سر بلند ہوکر زندگی گذاریں.
علماء مسلکی اختلاف سے اٹهکر ایک پلیٹ فارم پہ متحد ہوں اور سارے کے سارے محض اعلاء کلمة اللہ کے لئے کام کریں،صحیح اسلامی خطوط پر نو نہالان ملت کی تربیت کی جائے،سماج اور وطن کا ایک کار آمد فرد اور ملت کے مقدر کا ستارہ بنایا جائے،انہیں احساس کمتری اور بے مائیگی کی زنجیر سے نجات دلائ جائے.برادران وطن کے ساته ساته قدم سے قدم ملا کر اس ملک کے عروج وارتقاء میں اپنا کردار ادا کریں.
بلا خوف وخطر یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ جمعیة العلماء اپنے قیام کے مقاصد میں بڑی حد تک کامیابی حاصل کی ہے.جمعیة علماء کی لگ بهگ صد سالہ عمر میں بہت سارے نشیب و فراز آئے،اس طویل عرصہ میں ہوسکتا ہے کہ اس سے منسلک بعض افراد کے کسی عمل سے کسی کو شکایت ہو،تنظیمات وتحریکات کی زندگی میں یہ معنی نہیں رکهتا.آج اسلامیان ہند کا ہر فرد یہ جانتا ہے کہ یہ معصوم مسلم نوجوان جو قید وبند کی صعوبتوں سے دوچار ہوتے ہیں ان کی رہائ میں یہ تنظیم جو کردار ادا کر رہی ہے وه اپنی مثال آپ ہے.ساتھ ہی برادران وطن کے ساتھ مل بیٹھ کر بین مذاهب خیر سگالی،یکجہتی اور اتحاد کے لئے جمعیة العلماء کی کاوش پوری ہندوستانی قوم کی طرف سے بے حد قابل ستائش ہے، ہندوستانی مسلمانوں میں مسلکی اختلاف کے وجہ سے جو اختلاف و انتشار برے پیدا ہو رہے ہیں اور جس کی وجہ سے ملت روز بروز روبہ زوال اور ضعف واضمحلال کی شکار ہوتی جارہی ہے، جمعیةالعلماء نے بہادرانہ قدم اٹهاتے ہوئے تمام مسالک کے بیچ اتحاد کا علم بلند کیا ہے،اس کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے، حقیقت یہ ہے کہ جمعیة العلماء عصر حاضر میں ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی سالمیت کے لئے جو کامیاب کوشش کر رہی ہے اسے نہ آج نظر انداز کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی مستقبل کا مؤرخ اسے فراموش کرسکے گا،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad