آسام کی پچاسیوں لاکھ خواتین کی شہریت کے مقدمہ کی کامیاب پیروی پر جمعیتہ علماء ہند کے قائدین اور کارکنوں کو تہ دل سے مبارکبامولانا محمد یحییٰ کریمی
پنجاب ۔رپورٹ ساجد کریمی
(یو این اے نیوز 6دسمبر 2017)
سپریم کورٹ نے 5 دسمبر 2017 کو آسام کے لاکھوں افراد کی شہریت سے متعلق ایک انتہائی اہم معاملہ میں فیصلہ صادر کرتے ہوئے پنچایت لنک سرٹفکیٹ کی حیثیت کو بحال کردیا ہے جس کے بعد تقریبااڑتالیس لاکھ لوگوں کو اپنی شہریت پر منڈلاتے ہوئے خطرات کے بادلوں سے راحت ملی ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے دو ججوں کی بنچ نے آسام حکومت کی طرف سے اصلی اور غیر اصلی شہریوں کی نام نہاد تقسیم کو بھی نکارتے ہوئے کہا لوگوں کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم نہ کریں، یہاں صرف ایک کیٹیگری ہوگی اور وہ ہے بھارت کی شہریت اور صرف دلیل کی بنیاد پر ہی بات کی جائے۔عدالت عظمی کی دو رکنی بنچ نے 22 نومبر 2017 کو گوہاٹی ہائی کورٹ کے ذریعہ دیے گئے اس فیصلے کو رد کر دیا جس میں این آر سی( National Register of Citizenship)میں اندراج کے لیے پنچایت سر ٹیفیکٹ کو ناقابل قبول قرار دیا گیا تھا اور اس کے ساتھ دوسرے کاغذات کو ضروری قرار دیاگیا تھا۔
سپریم کورٹ میں تاریخ ساز کامیابی سے جمعیتہ علماء ہند کے قائدین خصوصاً صدر جمعیتہ علماء ہند حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صاحب، قائد جمعیتہ وناظم عمومی جمعیتہ علماء ہند مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب اور صدر جمعیتہ علماء آسام مولانا بدر الدین اجمل صاحب کی دور اندیشی اور پیچیدہ معاملات کے حل کے لئے ان حضرات کی خدا داد صلاحیت اور قوم وملت کے فائدے کے لیے ہمہ وقت تگ و دو اور جہد مسلسل کا جیتا جاگتا شاہکارانہ ثبوت ہے۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہریانہ پنجاب ہماچل پردیش اور چنڈی گڑھ کے صدر مولانا محمد یحییٰ کریمی نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری، قائد جمعیتہ و ناظم عمومی جمعیتہ علماء ہند مولانا سید محمود مدنی اور جمعیۃ علماء صوبہ آسام کے صدر مولانا بدرالدین اجمل اور تمام وکلاء اور پیش پیش رہنے والے کارکنان کومقدمہ کی کامیاب پیروی کرنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکبادی پیش کی اور قائدین کی فہم و فراست میں ترقی کی دعا کی اور جمعیتہ علماء ہند کے روشن مستقبل اور کامیاب سفر کے لئے دعائیں بھی کیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں