اسلام نے نکاح کو سب سے آسان بنایا ہے، مگر ہمارا معاشرہ اسے سب سے مشکل بنادیا، مولانا نسیم اسلام گڑھی
چاند پور،رپورٹ،محمد شاہد(یواین اےنیوز28اکتوبر2017) مدرسہ جامعہ اشرفیہ عربیہ اسعد العلوم مسجد قاضیان محلہ بازار چاند پورمیں جناب مولانامحمد جابر صاحب صدر جمعیتہ علماء شاخ چاند پور کے زیر انتظام اور الحاج مولانا عبید الرحمان صاحب شیرکوٹی صدر جمعیتہ علماء ضلع بجنورکے زیر صدارت جمعیتہ مجلس منتظمہ ضلع بجنور کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ، جسمیں اصلاح معاشرہ کے عنوان پر تقریر کرتے ہوئے مولانا نسیم اسلام گڑھی نے کہا کہ اصلاح معاشرہ کو سب جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں لیکن اسمیں ایک چیز جو زیادہ تر سامنے آتی ہے اور آنی بھی چایئے ، مسلمانوں کا آپس کا رہن سہن اور ملی جلی جو زندگی ہے ان سب کے اند رسدھار اور اس کی اصلاح ہی اصلاح معاشرہ ہے ،انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں میں سب سے اہم اور بنیادی بگاڑ اور خرابی جو اس دور میں مسلمانوں کے بیچ پائی جا رہی ہے ہماری حیثیت ملی و سماجی اعتبار سے بہت خستہ حالت میں اور جس کا تعلق تمام مسلمانوں سے ہے امیر ہو یا غریب ، شہر کا رہنے والا ہو یا گاؤں کا وہ چیز ہے نکاح ،جس کو شریعت اسلامیہ اور حضورﷺ نے بہت آسان فرمایا ہے ، اور اس پر عمل کر کے نکاح کو نکاح کے طریقہ پر ہمارے نبی ﷺ اور صحابہ نے عمل کر کے دکھلا یا اوربتلایا ہے ،لیکن آج اس کو پریشانی اور مشکل کا سبب بنا دیا ہے ۔ انہوں نے صوبہ بہار کی عورتوں کے بارے میں بتا یا کہ وہاں غلط طریقہ پر شادیوں کاہونے سے ان کی جوان بچیاں یوپی میں نکاح کے لئے آتی ہیں جو بوڑھے جوان لوگوں کے ہاتھ فروخت ہوتی ہیں یہ شریعت اسلامیہ سے بغاوت ہے آج لڑکیوں والوں سے ایک بڑی رقم وصول کیجاتی ہے ،جس سے مالی حالت کمزور ہو رہی ہے 5.5 لاکھ روپئے بغیر مقصد لیا جاتا ہے ،شہرت ، دکھلاوہ رسم رواج کوا ہم سمجھا جا رہا ہے ، جس کے سبب غریب لوگوں کی جوان بچیاں شادی نہ ہونے پر خود کشی کرنے پر مجبور ہیں جوہمارے لیئے لمحہ فکریہ ہے۔اسمیں کوشش کرنی چاہئے اور شادی نکاح کو آسان بنانا چاہئے ۔جمعیتہ علماء ہند کے ضلع ناظم مفتی قمر دھام پوری نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ اسلام کے دئے ہو ئے حکم پر عمل کریں ،اور اپنی مساجد میں لوگوں کو اسطرف توجہ دلا کر اسلام کے حکم پر عمل کرائیں انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے یہ معاشرہ پروگرام نہیں کئے تو وہ دن دور نہیں جو آج ہم چین اور بر ماء میں دیکھ رہے ہیں ،مفتی قمر نے ایک واقعہ سناتے ہو ئے کہا کہ جب حضرت مولانا ابو الحسن ندوی برماء گئے تو مولانا نے کہا کہ اے برما کے مسلمانوں اللہ کے احکامات کی پابندی کر اور اسلام کو پھیلانے کی کوشش کروں مبادا وہ وقت آجائے جب تم اپنی عزت آبروں اور ایمان کو نہ بچا پاؤ اور ان بودھوں کے اندر اسلامی تعلیمات و طرززندگی پیش کرو، اگر بودھ حکومت آگئی تواپنے ایمان کو ہی نہیں اپنی جان کو بھی تم نہیں بچا پاؤ گے ، مفتی قمر نے کہا کہ آج وہ دن ہمارے سامنے ہے بر ماء کے حالت سے ہم سب لوگ واقف ہیں ۔مولانا شمیم مانیہ والی نے اصلاح معاشرہ جائزہ رپورٹ کے تحت بتا یا کہ ہمارے آس پاس علاقہ مواضعات میں چالیسواں ، دسواں اور اسی طرح کی دوسری بدعات عام تھیں ، جمعیت علماء ہند کے مقامی کارکنان نے کوشش کی تو آج وہ علاقہ بدعت سے پاک ہے ، ہمارے یہاں نکاح مساجد کے اندر پڑھا یا جا تا ہے ، انہونے کہا کہ اگرہم کچھ کرنے پر آئیں تو کایا پلٹ سکتی ہے ممبر و محراب پر بیٹھ کر تقریر کرنے سے کام نہیں چلے گا عوام کے سامنے میدان میں آنا ہوگا۔جمعیتہ کے ضلع صدر مولانا عبید الرحمان نے ضلع جمعیتہ کے دفتر کے قیام عمل ، اصلاح معاشرہ پروگرام کے پروگرام کے ساتھ ساتھ، قومی یکجہتی کانفرنس لکھنؤ میں شرکت کے طریقہ کار پرتفصیلی روشنی ڈالتے ہو ئے زیادہ سے زیادہ تعاون کرنے اور عوام کو لکھنؤ لیجانے کی بات کہی ۔ اس موقع پر شیر باز پٹھان ، مولانا جابر مظاہری ، مفتی عبد القادر ، مولانا ارشد ، وکیل بھائی ، مفتی عباس ، مولانا اعجاز ، مولانا فہیم قاسمی ، مولانا لیاقت تگری ، مولانا عابد الرحمان بجنوری ، مولانا رضوان ، سمیت کافی تعداد میں جمعیت کے کارکنان و ذمہ داران موجود تھے ۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں