تازہ ترین

ہفتہ، 28 اکتوبر، 2017

پورے ملک میں دینی تعلیمی بیداری مہم چلائی جائے گی اور گھر گھر تعلیمی سروے کیا جائے گا


پورے ملک میں دینی تعلیمی بیداری مہم چلائی جائے گی اور گھر گھر تعلیمی سروے کیا جائے گا 
مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کا اہم فیصلہ
 
نئی دہلی:(یواین اےنیوز28اکتوبر2017)اکتوبرمسلم معاشرے میں دینی تعلیم گھر گھر عام کرنے کی غرض سے پورے ملک میں دینی تعلیمی بیداری مہم  چلائی جائے گی ، نیز گھر گھر جا کر تعلیمی سروے کیا جائے گا تا کہ اس کے مطابق لائحہ عمل طے کیا جائے ۔ یہ فیصلہ جمعرات کی شام مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعےۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس میں لیا گیا ۔ اجلاس کی صدارت مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی صدر مرکزی دینی تعلیمی بور ڈ جمعیۃ علماء ہند و مہتمم دارالعلوم دیوبند نے فرمائی ، جس میں خاص طور سے امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری صدر جمعیۃ علما ء ہند، مولانا محمود مدنی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ،مولانا مفتی محمد سلمان منصورپوری ناظم عمومی مرکزی دینی تعلیمی بورڈ سمیت ملک کے کئی اہم ذمہ دارحضرات شریک ہوئے ۔ اجلاس میں دینی تعلیمی بورڈ سے ملحقہ مکاتب کی جامع رپورٹ پیش کی گئی اور طے کیا گیا کہ آئندہ یکم تا ۱۰؍اپریل ۲۰۱۸ء دینی تعلیمی بیداری مہم عشرہ منایا جائے گا اور عشرہ منانے سے قبل مختلف صوبوں میں تعلیمی بیداری سے متعلق نمائندہ اجلاس منعقد کیے جائیں گے ۔ مجلس عاملہ نے پروگرام کو موثر بنانے کے لیے ملک کو کئی ز ون میں تقسیم کرکے اس کے الگ الگ کنوینر بھی نامزد کیے ہیں ، چنانچہ صوبہ کرناٹک، تمل ناڈو ، آندھرا پردیش و تلنگانہ ، ہریانہ ، پنجاب ، ہماچل، دہلی اور راجستھان کے لیے مفتی شمس الدین بجلی، صوبہ آسام ، تری پورہ ، منی پور، مگھیالیہ کے لیے مولانا عبدالقاد ر، مولانا محبوب اور صوبہ بنگال اور بہار کے لیے مولانا صدیق اللہ و مولانا عبدالسلام کو کنوینر نامزد کیا گیا ہے ۔بورڈ کی مجلس عاملہ نے عصر حاضر کے تقاضوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے نئے نصاب کی تیاری کی بھی منظوری دے دی ہے ، ساتھ ہی یہ ہدایت دی ہے کہ اس سلسلے میں ارکان اسلام(مفتی اعظم حضرت مفتی کفایت اللہؒ صاحب) اور تاریخ اسلام ( مولانا محمد میاں ؒ ) سے بھی استفادہ کیا جائے ۔مجلس عاملہ نے بورڈ کو مزید فعال و متحرک کرنے پر زوردیا اور ہدایت دی کہ ہر صوبے میں دینی تعلیمی بورڈ قائم کیا جائے اور جو حضرات اپنے مکاتب کو دینی تعلیمی بورڈ سے ملحق کرنا چاہتے ہیں ، نصاب کا جائزہ لے کر ان کا الحاق منظور کر لیا جائے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad