تازہ ترین

ہفتہ، 28 اکتوبر، 2017

اسلامی شریعت پر ہونے والے حملوں کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے حالات اور مذہی تعلیمات سے مکمل واقفیت ضروری: ڈاکٹر اسماء زہرا


اسلامی شریعت پر ہونے والے حملوں کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے حالات اور مذہی تعلیمات سے مکمل واقفیت ضروری: ڈاکٹر اسماء زہرا
میل وشارم (یواین اےنیوز28اکتوبر2017)میل وشارم میں ویمنس ونگ (شعبہ خواتین) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کے ایچ گرلس میٹریکولیشن اسکول میں دوپہر ۲بجے منعقد ہوا۔سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ محترمہ اے امیر النساء صاحبہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ چنئی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ انہوں نے میل وشارم میں علماءکی جانب سے اصلاح معاشرہ اور تحفظ شریعت کی کوششوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ اس علاقے میں دینی و عصری ملی اداروں کی جانب سے مستقل کوششیں جاری ہیں، خواتین میں دین اور شریعت کی محبت بے انتہاء پائی جاتی ہے، انہوں نے مسلم پرسنل لا بورڈ کا تعارف پیش کیا اور ویمنس ونگ کی جانب سے پہلا پروگرام تامل ناڈو میں منعقد کرنے پر بورڈ کے ذمہ داروں کو سراہا۔مولانا مفتی شفیق احمد صاحب شیخ الحدیث دارالعلوم بڑودہ گجرات نے افتتاحی کلمات پیش کئے، قرآن کی آیتوں کی روشنی میں زندگی گذارنے شریعت کی اہمیت کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا ڈر تقویٰ کی صفت اپنے اندر پیدا کریں، آخرت کی فکر کریں، اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ شریعت ایک نعمت ہے اس کی قدر کریں۔محترمہ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ مسؤلہ شعبہ خواتین آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنے خصوصی خطاب میں موجودہ حالات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ آئے دن شریعت اسلامی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ طلاق کا مسئلہ، کبھی فتووں کو لیکر کبھی حجاب، داڑھی، ٹوپی کبھی مدارس، قبرستان کو لیکر مسلسل مسلمانوں کو ہدف بنایا جارہا ہے۔ ایسے حالات میں ہمارے لئے ضروری بن جاتا ہے کہ ہم حالات سے واقف ہوں اور جو حملے شریعت پر ہورہے ہیں اسکا منھ توڑ جواب دیں، شریعت اللہ اور اس کے رسول کا دیا ہوا قانون ہے اور اس میں پوشیدہ حکمت کو وہی سمجھ سکتا ہے جس کے دل میں ایمان ہو۔ شریعت اسلامی میں خواتین کو باعزت مقام بحیثیت ماں، بہن بیٹی، بیوی کے عطا کیا گیا۔ دنیا کا کوئی قانون کوئی تہذیب، عدالت عورت کو وہ مقام نہیں دے سکتا جو اسلام نے اسے دیا ہے۔آج جب دشمنان اسلام شریعت کو نشانہ بنارہے ہیں اور خواتین کی ہمدردی کا نعرہ دے رہے ہیں، ایسے وقت میں یہ ہماری دینی ملی ذمہ داری ہے کہ شریعت کی تائید میں اٹھ کھڑے ہوں۔ تحفظ شریعت اصلاح معاشرہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تحفظ شریعت کے دو طریقے ہیں، ایک تو اس ملک ہندوستان میں مسلمانوں کے جو حقوق ہیں اسکے تحفظ کے لئے عدالت میں کوشش کی جائیں، دوسرا طریقہ نفاذ شریعت ہے۔ ہمارے سماج اور معاشرہ گھر اور خاندانوں میں شریعت کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔حقوق کی ادائیگی چاہے وہ شوہر کے حقوق ہوں یا بیوی کے، والدین کے حقوق اور اولاد کے حقوق اسکے سلسلے میں عوامی بیداری کی ضرورت ہے۔ حقوق کے ساتھ ساتھ ذمہ داریوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔مسلم معاشرہ میں تقویٰ کی صفت کو بڑھانا ہے اور تقویٰ نیکی کی بنیادوں پر ہمیں اپنے معاملات، رشتے اور تعلقات بنانے چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی نظر میں سب سے بہترین انسان وہ ہے جو سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ جس کے اندر تقویٰ ہو۔ آج کا دور مادہ پرستی کا دور ہے، ہمارے سماج پر مغربی تہذیب کی یلغار اور باطل تہذیب کے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ عقائد، افکار، اخلاق، آداب زندگی کو خالص قرآن اور حدیث کی روشنی میں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں ۵ ہزار سے زائد خواتین اور طالبات موجود تھیں۔ محترمہ ہاجرہ صاحبہ کی دعاء پر اجلاس اختتام عمل میں آیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad