اے اصلاح تیرے انجام پر رونا ایا
مدرسۃ الاصلاح خطئہ اعظم گڈھ اور دیار پورب کی وہ اسلامی دانشگاہ ہے جس کے خمیر کی اٹھان اصول پسندی اور اسلامی حمیت کے فروغ پر ہوئی تھی۔ مگر وقت کے ساتھ جہاں دیگر اداروں میں بے اصولی نے اپنے پنجے جمالئے اصول پسند شفیع وفراہی کے خوابوں کی تعبیر اور علوم قرانی کی ترویج کے لئے پوری دنیا میں ایک منفرد مقام رکھنے والا ادارہ بھی بے اصولی کی بھینٹ چڑھ گیا۔
گزشتہ دنوں خبر موصول ہوئی کہ اعظم گڑھ کا معروف ادارہ مدرستہ اصلاح سرائے میر اعظم گڑھ کے نائب ناظم کے عہدے پر سیدھا سلطان پور کے باشندہ علاؤالدین خاں کو مدرسہ کی انتظامیہ نے فائز کیا ہے۔ سن کر حیرت کے ساتھ ساتھ افسوس بھی ہوا کہ بین الاقوامی سطح کے اسکالر پیدا کرنے والا مدرسہ فکری انحطاط کے اس سطح پرپہنچ گیا کہ مدرسہ کے ناظم کے عہدے پر ایک ایسے شخص کو براجمان کیا گیا۔
جس کے خلاف عدالت میں متعدد مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔ سیدھا گاؤں کے تالاب کی گرام سماج کی زمین پر قبضہ کرنے والے شخص کو ایک معزز عہدے پر بٹھانا بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ سیدھا سلطان پور کے ایک غریب شخص مرحوم ببلو خاں کے قتل میں علاؤالدین کے اہل خانہ کا نام آیا۔مرحوم کی بیوہ نے میڈیا میں چیخ چیخ کر علاؤالدین اور انکے بھائی بھتیجوں کا نام لیا۔
کیا مدرسہ کی انتظامیہ بصیرت وبصیرت دونوں سے محروم ہے کہ نیکی وبدی کے درمیان تمیز نہیں کرپارہی ہے یا اسکی انتظامیہ میں مفاد پرستوں اور چاپلوسی کو غلبہ حاصل ہوگیا؟
محمد ذاکر اعظمی ندوی
مضمون نگار کی رائے ذاتی رائے ہے۔ تحریر سے ادارہ یو این اے کا اتفاق ضروری نہیں ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں