تازہ ترین

جمعہ، 18 اپریل، 2025

وقف ترمیمی بل حکومت کی منشا درست نہیں ہے اس بات کو سپریم کورٹ بھی سمجھ رہا ہے: اے ایچ ہاشمی ایڈوکیٹ

وقف ترمیمی بل حکومت کی منشا درست نہیں ہے اس بات کو سپریم کورٹ بھی سمجھ رہا ہے: اے ایچ ہاشمی ایڈوکیٹ
 مین پوری حافظ محمد ذاکر (یو این اے نیوز 18اپریل 2025)نمائندہ اردو میں میڈیا مین پوری وقف ترمیم بالکل لے کر مینپوری کے معروف ایڈوکیٹ ہاشمی صاحب سے ایک ملاقات ہوئی جنہوں نے وقف بل کو لے کر قانونی پہلوؤں پر بڑی تفصیل سے میڈیا کے سامنے گفتگو کی،،

 انہوں نے کہا وقف ترمیم بل کو لے کر حکومت کی منشا خصوصا وزیراعظم کی وزیر داخلہ کی نیت درست نہیں ہے،، وجہ یہ ہے کہ آنا فانا میں بغیر مسلم سماج کو اعتماد میں لیے ہوئے قانون بنا دیا گیا ،،،
جبکہ اس نئے ترمیمی بل میں ائین ہند کی ان دفعات کو بھی نظر انداز کیا گیا جس میں ہر ایک ہندوستانی کو اپنے مذہب پر مکمل ازادی کے ساتھ چلنے کا اپنانے کا عمل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے،،

 دراصل حکومت کی منشا اپنے کچھ مخصوص دوستوں کو ملک کی سرمایہ داری سونپنے کا منظم طریقے سے ارادہ ہے،،

 بقول سماجوادی پارٹی کے قومی سگریٹری رام گوپال یادو انہوں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ جب بھارتی جنتہ پارٹی کے پاس بیچنے کو کچھ نہیں بچا تو ان کی نگاہ مسلمانوں کے وقف کی زمینوں پر گڑ گئی،بھارتی جنتا پارٹی وقف زمینوں پر قبضہ کر کے اور اپنے خاص دوستوں میں تقسیم کرنا چاہتی ۔ہاشمی نے کہا سب سے زیادہ تعجب کی بات یہ ہے کہ کسانوں کے بل کے فائدے کسانوں کے سمجھ میں نہ آئے،یہاں بھی کسانوں کو گمراہ کیا گیا تھا،مگر کسانوں نے خود اور اپنی نسلوں کو جبراً بل تھوپے جانے سے بچا لیا،جس کے لئے کسانوں کو اپنی جان کی قربانیاں پیش کرنا پڑیں،مسلمانوں کو بھی وقف زمین کو بچانے کے لئے، 

جو اللہ کے نام پر ہو چکی ہے اب اسکو بھی ہر طرح کی قربانی دیکر بچنا ہوگا،،

ہاشمی نے کہا پارلیمنٹ میں وزیر کرن رجیجو صاف لفظوں میں کہ رہے ہیں، کہ بل میں 2 غیر مسلموں کا تعین ہوگا،اس کے کچھ ہی دیر کے بعد اسی پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امت شاہ چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے کہ وقف ترمیم بل میں کوئی بھی غیر مسلم نہیں رہے گا،کتنا بڑا تضاد ہے دونوں کی گفتگو میں اور یہ بیان اس جگہ دیا جا رہا ہے کہ جس کو ہم اور اپ قانون کا مندر کہتے ہیں جہاں بیٹھ کر ہندوستانیوں کی قسمتوں کو لکھا جاتا ہے،،،

 ایسے قانونی مندر میں بیٹھ کر ان دو بڑے نیتاؤں کے بیان میں کس قدر تضاد تھا کیا ایسے لوگوں سے امید کی جا سکتی ہے کہ یہ لوگ مسلم سماج کے مفاد میں کوئی کام کریں گے ذرا سوچیے تو صحیح پانچ منٹ کی نماز بحالت مجبوری سڑکوں پر پڑھنے پرلائسنس اور پاسپورٹ ضبط کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہو،

 چھتوں پر نماز پڑھنے پر سختی کی جا رہی ہو تو بھلا ایسے انتظامیہ سے یا ایسی حکومت سے ہم کیسے یقین کر لیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad