جونپور:ایس ٹی ایف کے ہتھے چڑھی خاتون اسلحہ سپلائر مسکان تیواری، لکھنؤ کے قیصر باغ سے برقع میں پکڑی گئی!
جونپور ۔اسماعیل عمران
(یو این اےنیوز13مارچ2025)غیر قانونی اسلحوں کی سپلائی میں شامل خاتون سمگلر مسکان تیواری کو ایس ٹی ایف نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے پاس سے پاکستان میں بنائی گئی پسٹل برآمد ہوئی ہیں۔ وہ برقع پہن کر بس سے سفر کررہی تھی۔
ایس ٹی ایف کی وارانسی ٹیم نے غیر قانونی ہتھیاروں کی سپلائی میں شامل خاتون سمگلر مسکان تیواری کو بدھ کی صبح قیصر باغ بس اسٹیشن پر گرفتار کر لیا۔ وہ برقع پہن کر بس سے قیصر باغ بس اڈے پر پہنچی تھی۔ اس کے پاس چار ہتھیار اور سات میگزین برآمد ہوئے ہیں۔
ان میں سے ایک اسلحہ پاکستان میں بنایا گیا بتایا جا رہا ہے۔ یہ خاتون سمگلر شوبھم سنگھ گروہ کے لیے کام کرتی ہے اور پہلے بھی پکڑی جا چکی ہے۔ اس وقت وہ ضمانت پر باہر تھی۔
ایس ٹی ایف کے انسپکٹر انیل کمار سنگھ کے مطابق گرفتار خاتون کی شناخت جونپور کے ردھولی رہائشی مسکان تیواری کے طور پر ہوئی ہے۔ پچھلے سال 20 نومبر کو غازی پور، کریم الدین پور رہائشی انکت کمار پانڈے، مسکان تیواری، اور ستیم یادو کو دو پسٹل کے ساتھ سلطان پور میں پکڑا گیا تھا۔
اس میں مسکان کو ضمانت مل گئی تھی۔ اس وقت یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کے گروہ کا سردار جونپور کے جوڈاپور کا شوبھم سنگھ ہے۔ اس گروہ کا نیٹورک پنجاب، اتر پردیش، بہار اور دہلی تک پھیلا ہوا ہے۔
ضمانت پر رہا ہونے کے بعد دوبارہ سرگرم ہوئی
ایس ٹی ایف نے بتایا کہ مسکان ضمانت پر رہا ہونےکے بعد دوبارہ گروہ میں سرگرم ہو گئی تھی۔ وہ چار ہتھیار لے کر اپنا بھینس بدل کر بس سے قیصر باغ پہنچی تھی۔ اسے یہ چاروں پسٹل میرٹھ میں فراہم کی گئی تھیں۔ اس کے لیے اسے 50 ہزار روپے دیے گئے تھے۔ ہر پسٹل کی قیمت ایک لاکھ پچاس ہزار روپے بتائی گئی ہے۔
مسکان کا تعارف شبھم سے ہوا تھا۔
سرغنہ شوبھم سنگھ نے منصوبہ بندی کی کہ دو لوگوں کے ساتھ ایک ساتھ اسلحہ لینے جانے پر پکڑے جا رہے ہیں، لہذا اب گروہ کے ممبر اکیلے ہی اسلحہ لینے دینے کے لیے جائیں گے۔ اسی سلسلے میں مسکان تیواری اکیلے ہی میرٹھ سے اسلحہ لینے گئی۔
شوبھم سنگھ نے بتایا کہ میرٹھ میں شہراب گیٹ بس اسٹیشن کے پاس ایک لڑکا چار پسٹل لا کر دے گا۔ اس کے لیے اسے 50 ہزار روپے ملے تھے۔ اسے جونپور ضلع کے شاہ گنج تحصیل میں پسٹل ڈیلیوری کرنے جا رہی تھی اسی منصوبے کے تحت مسکان تیواری میرٹھ سے پسٹل لے کر بس سے قیصر باغ بس اسٹیشن پر آئی تھی، یہاں سے شاہ گنج کے لیے بس پکڑنی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں