وقف ترمیمی بل کے خلاف جنتر منتر پر سبھی ملی تنظیموں کا مشترکہ احتجاج !
دہلی ۔یو این اے نیوز 17مارچ 2025)
دہلی کے جنتر منتر پر وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا، جس کی قیادت آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) نے کی۔ یہ احتجاج وقف املاک کے تحفظ اور مجوزہ ترمیمی بل کی مخالفت کے لیے کیا گیا، جسے مسلم کمیونٹی کے بڑے حلقوں نے وقف جائیدادوں پر قبضے کی کوشش قرار دیا۔
مظاہرے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی، جن میں ملی و سماجی تنظیموں کے نمائندوں، مذہبی رہنماؤں، اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کے لیڈروں اور عام شہری شامل تھے۔
احتجاج کا آغاز صبح 10 بجے ہوا اور دوپہر 2 بجے تک جاری رہا۔ AIMPLB کے جنرل سکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل مسلم مذہبی املاک، جیسے مساجد، قبرستانوں، درگاہوں اور مدارس کے لیے خطرہ ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بل کو واپس لیا جائے اور اسے پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے گریز کیا جائے۔
مظاہرین نے نعرے لگائے اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر "وقف بل کو مسترد کرو" اور "اوقاف کی حفاظت ہمارا حق ہے" جیسے پیغامات درج تھے۔ احتجاج مکمل طور پر پرامن رہا، اور منتظمین نے شرکاء سے نظم و ضبط برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ AIMPLB کے ترجمان ڈاکٹر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ یہ مظاہرہ صرف ایک آغاز ہے اور اگر حکومت نے ان کے مطالبات نہ مانے تو مزید بڑے پیمانے پر تحریک چلائی جائے گی۔
اس احتجاج کو مختلف ملی تنظیموں، جیسے جماعت اسلامی ہند, جمیعۃ علماء ہند اور انڈین مسلم فار سول رائٹس (IMCR)، وغیرہ کے ساتھ ساتھ سیکولر اور اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل تھی۔ کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس موقع پر اپنی موجودگی درج کرائی جن میں سماج وادی پارٹی سی پی ایم ،ٹی ایم سی جیسی پارٹیوں کے ممبران نے خاص طور سے شرکت کی اور بل کو آئینی حقوق کے منافی قرار دیا۔ مظاہرے کے دوران رمضان المبارک کے پیش نظر شرکاء سے دن کے اوقات میں گھروں کو واپس لوٹنے کی درخواست کی گئی۔
یہ احتجاج اس تناظر میں اہم تھا کہ وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے سامنے بحث کے لیے رکھا گیا ہے، اور مسلم کمیونٹی اسے اپنے مذہبی ورثے پر حملہ سمجھتی ہے۔ مظاہرین نے امید ظاہر کی کہ ان کی آواز پارلیمنٹ تک پہنچے گی اور ان کے تحفظات پر غور کیا جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں