تازہ ترین

اتوار، 23 مارچ، 2025

*روزہ اور نظام ہضم: سائنسی و طبی تجزیہ*نازش احتشام اعظمی

*روزہ اور نظام ہضم: سائنسی و طبی تجزیہ*

نازش احتشام اعظمی

روزہ نہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہے بلکہ صحت و تندرستی کے نقطۂ نظر سے بھی بے حد اہمیت کا حامل ہے۔ تمام الہامی مذاہب میں روزے کا تصور کسی نہ کسی شکل میں موجود رہا ہے، لیکن اسلام میں اسے ایک باقاعدہ عبادت کی حیثیت حاصل ہے، جس کا مقصد روحانی و جسمانی تزکیہ اور انسانی صحت کی بہتری ہے۔ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: "صوموا تصحوا" یعنی "روزہ رکھو، صحت مند ہو جاؤ گے" (طبرانی، المعجم الاوسط)۔ جدید سائنس نے اس حدیث مبارکہ کی معنویت کو تفصیل سے واضح کیا ہے، اور تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ روزہ صحت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب کرتا ہے، بالخصوص نظام ہضم پر۔
نظام ہضم انسانی جسم کی ایک پیچیدہ اور حساس ترین فزیولوجیکل (Physiological) مشینری ہے، جو خوراک کو ہضم کرنے، توانائی پیدا کرنے اور فاضل مادّوں کے اخراج کی ذمہ دار ہے۔ مستقل کھانے اور بے ترتیب غذائی عادات کی وجہ سے یہ نظام اکثر متاثر ہو جاتا ہے، جس سے بدہضمی، موٹاپا، معدے کی تیزابیت، السر، آنتوں کے مسائل اور جگر کی بیماریاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ تاہم، روزہ رکھنے سے ہاضمے کے اعضاء کو آرام اور بحالی کا موقع ملتا ہے، اور اس دوران جسم قدرتی طور پر خود کو ڈیٹاکسیفائی (Detoxify) کرتا ہے۔
یہ مضمون سائنسی اور طبی تحقیقات کی روشنی میں روزے کے نظام ہضم پر اثرات کا تفصیلی تجزیہ پیش کرے گا، تاکہ قارئین کے سامنے اس عبادت کی علمی و تحقیقی جہات واضح ہو سکیں۔
*روزہ: ہاضمے کے سائنسی فوائد*
جدید سائنسی تحقیقات نے اس حقیقت کو ثابت کیا ہے کہ روزہ رکھنے سے نظام ہضم پر درج ذیل مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں:

*1. جگر (Liver) اور میٹابولزم کی بہتری*
جگر، انسانی جسم کا سب سے بڑا اندرونی عضو ہے، جو خوراک کو توانائی میں تبدیل کرنے، زہریلے مادوں کے اخراج، اور ضروری غذائی اجزاء کو ذخیرہ کرنے کا کام کرتا ہے۔ روزہ رکھنے کے دوران، جب کھانے کی مقدار محدود ہو جاتی ہے تو جگر گلوکوجن (Glycogen) کو توڑ کر توانائی فراہم کرتا ہے۔ چند گھنٹوں کے بعد جب گلوکوجن کے ذخائر ختم ہو جاتے ہیں، تو جگر کیٹوسس (Ketosis) کے عمل میں داخل ہو جاتا ہے، جس میں جسم چربی کو توڑ کر توانائی پیدا کرتا ہے۔
یہ عمل وزن میں کمی، انسولین کی حساسیت (Insulin Sensitivity) میں اضافہ، اور سوزش (Inflammation) کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، کیٹوجینک اثر (Ketogenic Effect) نہ صرف میٹابولزم کو بہتر بناتا ہے بلکہ دماغی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتا ہے۔
اس کے علاوہ، روزہ لیپوپروٹین (Lipoprotein) اور گلوبلن (Globulin) کی سطح کو متوازن کرتا ہے، جو مدافعتی نظام کو مضبوط بناتے ہیں اور جسم کو بیماریوں سے بچاتے ہیں۔

*2. معدے (Stomach) کے افعال پر اثرات*
معدہ ہاضمے کا بنیادی عضو ہے، جو ہاضماتی رطوبتیں خارج کرتا ہے اور خوراک کو چھوٹے اجزاء میں توڑتا ہے۔ مسلسل کھانے کی عادت کی وجہ سے معدے پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، جو تیزابیت، گیس اور بدہضمی کا سبب بن سکتا ہے۔ روزے کے دوران معدہ ہائپوسیکریٹری اسٹیٹ (Hyposecretory State) میں داخل ہوتا ہے، یعنی ہاضمے کے خامرے (Digestive Enzymes) کم مقدار میں پیدا ہوتے ہیں، جس سے معدے کو سکون اور بحالی کا موقع ملتا ہے۔
سائنسی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزہ پیپٹک السر (Peptic Ulcer) اور معدے کی سوزش (Gastritis) کے خطرے کو کم کرتا ہے، کیونکہ اس دوران معدے میں ہائڈروکلورک ایسڈ (HCl) کی سطح متوازن ہو جاتی ہے۔

*3. آنتوں (Intestines) کی صفائی اور بہتری*
آنتیں خوراک سے غذائی اجزاء جذب کرنے اور فاضل مادوں کو خارج کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن زیادہ کھانے، جنک فوڈ اور مصنوعی اجزاء پر مشتمل خوراک کی زیادتی آنتوں میں ڈیس بائیوسس (Dysbiosis) یعنی بیکٹیریا کے عدم توازن کا باعث بن سکتی ہے، جو قبض، اسہال اور آنتوں کی سوزش (Inflammatory Bowel Disease) کو جنم دیتا ہے۔
روزے کے دوران، آنتیں قدرتی طور پر خود کو صاف کرتی ہیں اور مائیکرو بایوٹا (Microbiota) یعنی فائدہ مند بیکٹیریا کی نشوونما میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بیکٹیریا ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں، غذائی اجزاء کو زیادہ مؤثر طریقے سے جذب کرتے ہیں، اور آنتوں کے انفیکشن سے بچاتے ہیں۔

*4. انسولین اور شوگر کنٹرول*
تحقیقات کے مطابق، روزہ رکھنے سے انسولین کی حساسیت (Insulin Sensitivity) میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے خون میں شوگر کی سطح متوازن رہتی ہے۔ انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ (Intermittent Fasting) کے طریقے کو ذیابیطس ٹائپ 2 کے علاج کے لیے نہایت مؤثر پایا گیا ہے، کیونکہ اس سے انسولین ریزسٹنس (Insulin Resistance) کم ہوتی ہے اور جسم زیادہ مؤثر طریقے سے گلوکوز کو میٹابولائز کرتا ہے۔

*5. آٹوفیجی (Autophagy) اور جسم کی ڈیٹاکسیفیکیشن*
آٹوفیجی (Autophagy) ایک ایسا حیاتیاتی عمل ہے جس میں جسم پرانے اور خراب خلیات کو ختم کرکے نئے خلیات پیدا کرتا ہے۔ 2016 میں جاپانی سائنسدان یوشینوری اوہسومی (Yoshinori Ohsumi) کو آٹوفیجی پر تحقیق کے سلسلے میں نوبل انعام دیا گیا۔
روزہ رکھنے سے آٹوفیجی کا عمل تیز ہو جاتا ہے، جس سے جسم زہریلے مادوں سے نجات حاصل کرتا ہے، کینسر کے خطرات کم ہوتے ہیں، اور خلیات کی تجدید (Cell Regeneration) میں بہتری آتی ہے۔

*6. ہاضمے کے ہارمونی نظام پر اثرات*
روزہ بھوک کے ہارمونی (Hunger Hormones) جیسے گھریلن (Ghrelin) اور لیپٹن (Leptin) کو متوازن کرتا ہے، جو بھوک کو کنٹرول کرتے ہیں۔ لیپٹن زیادہ ہونے سے بھوک کم ہوتی ہے، جبکہ گھریلن زیادہ ہونے سے بھوک بڑھتی ہے۔ روزے کے دوران، ان ہارمونی کا توازن بہتر ہو جاتا ہے، جس سے بے تحاشہ کھانے کی عادت کم ہوتی ہے اور وزن کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

نتیجہ
روزہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہی نہیں، بلکہ ایک سائنسی اور طبی معجزہ بھی ہے۔ یہ جگر، معدہ، آنتوں اور میٹابولزم کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے، زہریلے مادوں کا اخراج کرتا ہے، قوت مدافعت کو مضبوط کرتا ہے اور جسم کو نئی توانائی بخشتا ہے۔ جدید سائنس نبی کریم ﷺ کے فرمان "صوموا تصحوا" کو ایک سچائی کے طور پر تسلیم کر چکی ہے، اور تحقیق ثابت کرتی ہے کہ روزہ رکھنے والے افراد نہ صرف جسمانی طور پر زیادہ صحت مند ہوتے ہیں بلکہ ذہنی سکون بھی حاصل کرتے ہیں۔
روزے کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانے سے ہم ایک متوازن، خوشحال اور صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، جو دین و دنیا دونوں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad