تازہ ترین

پیر، 17 اکتوبر، 2022

جھاگ اُڑ جائے گا اور نفع بخش چیز باقی رہے گی _(تفہیم القرآن کی مخالفت کے پس منظر میں)

جھاگ اُڑ جائے گا اور نفع بخش چیز باقی رہے گی _
(تفہیم القرآن کی مخالفت کے پس منظر میں) 

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی 



       جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ان دنوں 'رجوع الی القرآن ' کے عنوان سے دس روزہ مہم (14-23 اکتوبر 2022) منائی جارہی ہے _ اس کا مقصد یہ ہے کہ تمام مسلمانوں کو قرآن مجید پڑھنے ، سمجھنے ، اس پر عمل کرنے اور اس کی طرف دعوت دینے کے لیے آمادہ کیا جائے _  یہ کام اور یہ ذمے داری ہر مسلمان کی ہے ، 


اس لیے خصوصی طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ اس کے تحت منعقد کیے جانے والے پروگرام صرف جماعت کے ذمے داروں کے ذریعے اور جماعت کے وابستگان کے لیے نہ ہوں ، بلکہ ملّت کے تمام مسالک ، مدارس ، تنظیموں اور جماعتوں کی نمائندہ شخصیات سے خطابات کرائے جائیں اور  مسلمانوں کے تمام طبقات کو مخاطب بنایا جائے _ الحمد للہ انہی خطوط پر یہ مہم جاری ہے اور پورے ملک سے موصول ہونے والی رپورٹس بہت امید افزا ہیں _


          مہم کے دوران طلبہ اور طالبات کے درمیان ، چاہے وہ دینی مدارس کے ہوں یا عصری تعلیم گاہوں کے ، اسی طرف نوجوانوں ،  مردوں اور خواتین کے درمیان 'قصص القرآن' کے موضوع پر کوئز مقابلہ کروانے کی ہدایت کی گئی _ مرکز سے سوالات تیار کرکے بھیجے گئے ہیں اور ریاستوں کے ذمے داروں کو بھی اپنے طور پر سوالات تیار کرنے کی اجازت دی گئی ہے _ کہا گیا ہے کہ سوالات تیار کرنے میں کسی مخصوص کتاب یا تفسیر کو بنیاد نہ بنایا جائے ، بلکہ براہ راست قرآن مجید سے سوالات تیار کیے جائیں _  کوئز مقابلے کے معاملے میں بھی جوش و خروش پایا جارہا ہے _ ریاستوں کی طرف سے ان مقابلوں میں کام یاب ہونے والے طلبہ و طالبات کے لیے نقدی اور اسلامیات اور قرآنیات سے متعلق قیمتی کتب پر مشتمل پُر کشش  انعامات کے اعلانات کیے گئے ہیں _ چنانچہ بڑی تعداد میں طلبہ و طالبات ان مقابلوں کے لیے اپنا رجسٹریشن کرا رہے ہیں _


          اس ضمن میں بعض ریاستوں میں  اعلان کیا گیا کہ مقابلے میں سب سے زیادہ نمبر لانے والے بعض افراد کو مولانا سید ابو الاعلی مودودی کی مشہور تفسیر 'تفہیم القرآن' کا تحفہ پیش کیا جائے گا _ بس پھر کیا تھا ، جماعت کی مخالفت کرنے والے بعض لوگ سرگرم ہوگئے _ انھوں نے کتبِ فتاویٰ کو کھنگالنا شروع کردیا ، جن میں کبھی مولانا مودودی کو ضالّ و مضلّ کہا گیا تھا اور ان کی کتب اور خاص طور پر تفسیر تفہیم القرآن میں خورد بین لگاکر گم راہیاں تلاش کی گئی تھیں اور ان کا حوالہ دے کر طلبہ کو ان مقابلوں میں حصے لینے سے روکنے لگے کہ ایسا کرنے سے وہ گم راہی کا شکار ہوجائیں گے _


         اس موقع پر میں جماعت اسلامی ہند کے ریاستی ذمے داروں اور ارکان و کارکنان سے یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ آپ منافرت پھیلانے والی ان کوششوں سے دل برداشتہ نہ ہوں اور اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں _ ان حضرات کی فتنہ سامانیاں جھاگ کی طرح اُڑ جائیں گی اور اصلاح معاشرہ کے لیے آپ  کی جدّو جہد ان شاء اللہ رنگ لائے گی _ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
فَاَمَّا الزَّبَدُ فَيَذۡهَبُ جُفَآءً‌‌ ۚ وَاَمَّا مَا يَنۡفَعُ النَّاسَ فَيَمۡكُثُ فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ (الرعد :17)
” جو جھاگ ہے وہ اُڑ جایا کرتا ہے اور جو چیز انسانوں کے لیے نفع بخش ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے ۔ “


        مولانا مودودی کی تحریروں اور تصنیفات سے لاکھوں کروڑوں انسانوں اور خاص طور پر نوجوانوں نے فائدہ اٹھایا ہے اور الحاد اور بے دینی سے توبہ کرکے دین کی طرف پلٹے ہیں _ جیسے مولانا مودودی فرشتہ نہیں ہیں ، اسی طرح ان کے خلاف گم راہی کے فتوے جاری کرنے والے بھی فرشتے نہیں ہیں _ جیسے مولانا کی بہت سی تحریروں سے کھینچ تان کرکے گم راہی کشید کی گئی ہے ، اسی طرح اُن کے خلاف فتویٰ بازی کرنے والوں کی تحریریں ، تشریحات اور استنباطات بھی وحی کے درجے میں نہیں ہیں _ ان فتنہ پرور لوگوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہییں اور امّت کے مختلف گروہوں کے درمیان انتشار ، تفرقہ اور منافرت پھیلانے کے بجائے الفت و محبّت ، تعاونِ باہمی اور قدر افزائی کو فروغ دینا چاہیے کہ یہی وقت کا تقاضا ہے _

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad