تازہ ترین

پیر، 20 جولائی، 2020

خوش گوار ازدواجی زندگی کے راہ نما اصول

از: عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری (گوونڈی) 
ازدواجی زندگی  صبر وتحمل، ہمدردی وغم خواری پیار اورالفت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔کامیابی اور خوشیاں  حاصل کرنےکے لیے ازدواجی زندگی میں خوشگواری  کی بڑی اہمیت ہیے۔اپنی زندگی کو پر مسرت بنانے کے لیےگھر کے ماحول کو خوش گوار  بنانا اور قائم رکھنا از بس ضروری ہے ۔میاں بیوی کو باغ وبہار کی طرح  مہکتے رہنا چاہئے ۔یہ اس کے دم سے ہے ،وہ اس کے دم سے۔کامیاب ازدواجی زندگی  الله کا بڑا فضل واحسان ہیے -زوجین تمام حکمتوں، تدابیر اور مصلحتوں سے اس رشتہ  کو مضبوط  بنائے رکھیں۔

الفت کا جب مزہ ہیے کہ دونوں ہوں  بے قرار
دونوں طرف ہو اگ برابر لگی ہوئی 

ہمارےمعاشرے میں شادی کے بعدخوشیوں میں دراڑ اس وقت پڑنا شروع ہوتی ہیے جب  اس رشتہ کی اہمیت کو سمجھے بغیر  ہم بے جا مطالبات، توقعات،اور بے شمار اُمیدیں وابستہ کر لیتے ہیں ـ  بس اپنے حقوق کے حصول کی فکر ہوتی ہیے ـ اور بے جا وبجا اسے حاصل کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں اور اپنے فرائض کی ادائیگی کی طرف سے غفلت برتنے لگتے ہیں ـ  اسلام ایک متوازن، انصاف پرور مضبوط خاندانی نظام کی تعلیم دیتا ہیے ـ  قرآن میں کہا گیا ہیے کہ       "  عورتوں کاحق مردوں پر ویسا ہی ہیے جیسے دستور کے مطابق مردوں کا عورتوں پر ـ البتہ مردوں کوعورتوں پر فضیلت ہیے اور خدا غالب اور صاحب حکمت ہیے ـ" (البقرہ:۲۲۸)دوسروں کی برتری کا مقابلہ ہم صرف محبت سے کر سکتے ہیں ـ آپ ایسی کنجیاں تلاش کیجیے جس سے بند قفل کھولے جاسکیں ـ  ـ مرد  ہو یا عورت دونوں کو اپنی مرضی کا ساتھی چنے، (سلیکشن آف لائف پارٹنر) کی پوری آزادی ہیے ـ  شادی ہمارے معاشرتی نظام کی اکائی (ان ٹل)ہیےگھر کیسے بستے ہیں گھر میں اگر  آپ کو کامیابی اور خوشی حاصل ہیے تو مانو آپ کامیاب ہیں ـ  آپ کی زوجہ(بیوی) آپ کے لیے قیمتی اثاثہ ہیے ـ  اس سے بہتر سلوک کریں اور اس کے جذبات  واحساسات کی حفاظت کریں ایک باپ نے اپنے دامادکو نصیحت  کرتے ہوئے کیا"میں نے اپنے جگر کا ٹکڑا تمہارے  حوالے  کیا  ہیے ۔اس کا دھیان رکھنا، اس پر رحم کرنا اسے خوش رکھنا ۔ نرمی  برتنا، اس کے ساتھ  باپ کی  سی شفقت  کرنا" آپ صلعم نے ارشاد فرمایا    کوئی مومن کسی مومنہ سے نفرت نہ کرے،اگر اس میں ایک خصلت ناپسندیدہ ہوگی تو دوسری خصلت پسندیدہ ہو گی ـ(مسلم)بیوی کی ذمہ داری آپ پر ہیےـ

 اس سے صرف نظر نہ کریں اس سے لاپرواہی نہ بر تیں اور اس کی قدر کریں ـ  ازدواجی زندگی میں قرآن مجید کے ان اصولوں کو نشان راہ بنالیں کہ "مرد عورت پر قوام ہیں، اس بنا پر کہ اللہ نےان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہیے اور اس بنا پر کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں،پس جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے ان کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں ـ (النساء:۴) میاں بیوی کے تعلقات میں بے اعتمادی، بے دلی،شک و شبہات، باہمی رنجشیں،سرکشی ونافرمانی،لڑائی، جھگڑے(کونفلیکٹ) طنزوتشنع اور خیالات میں اختلاف پایا جاتا ہو تو گھر جہنم بن جاتا ہیےاور باہمی الفت کی فضا خراب ہو جاتی ہیے ـ عورتوں میں نسوانیت کی بنا پر جو کمزوریاں  ہوتی ہیں ان کو برداشت کرنا چاہیے ـاسی برائیوں کے مقابلے اچھائیوں اور عیوب کے مقابل میں محاسن(خوبیوں) پر نظر رکھنی چاہیے ـ یاد رکھیے! "شنیدہ کے بود مانند دیدہ" سنی ہوئی بات دیکھی ہوئی بات کی طرح نہیں ہو تی ان کے ساتھ  بھلے طریقے سے رہو اگر تمہیں وہ ناپسند ہوں تو عجب نہیں کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور الله نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو"دل میں اگر نہیں تو کہیں روشنی نہیں (ٹرن یو نیگیٹو ان پوزیٹو)اپنے منفی خیالات کو مثبت سوچ سےتبدیل کیجیے ـاللہ تعا لی  نے ارشاد فرمایا  ہیے! " جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اُس کے لیے رنج ومحن سے نکلنے کی صورت پیدا کر دے گاالطلاق: ۰۵)"رفاقت،اعتماد،بھروسہ زوجین کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے ساتھ مہربانی ونرمی کے ساتھ پیش آئیں ـ

  خوشگوار ازدواجی زندگی کی سب بٍڑی َُُُدشمن بدگمانی ہے غلط فہمی ہے۔  منفی سوچ ، مزاج کا تفاوت، میکے کا غروراوربے جا پشت پناہی، خود ساختہ معیار آزادی، نقالی، سرکشی، نافرمانی اور شکوک وشبہات ہیں ـ کتنے ہی گھرانے اس کی وجہ سے ٹوٹ جاتے ہیں، بکھر جاتے ہیں ـ یاد رکھیے میاں بیوی کا  یہ رشتہ رفاقت کے احساس کو باوقار طریقہ سے باقی رکھنے کا نام ہیے ـ لہذا رفاقت کواعتمادوبھروسے کے ساتھ قائم رکھئیے(سیلینس از دی ان بریکبل رپریٹری) باہمی مفاہمت مسائل کا ایک بہترین حل ہیے ان باتوں پر توجہ دے کر زندگی خوشی سے بسر کی جاسکتی ہیے (۱) اللہ تعالی سے الفت اور محبت کی دعائیں مانگتے رہیے۔ خوش حال  خاندان  کے لیے ضروری  ہیے کہ زوجین ایک دوسرے  کی قدر کرتے ہوں اور الفت و محبت سے رہتے ہوئے اپنے بچوں  کی پرورش اور تربیت کرتے ہوں ۔(۲)ایک دوسرے کے کھا نے پینے،پہنے،ذوق ، پسند نہ پسند ،مزاج اور جبلتوں کا دھیان رکھا جائے۔  (۳)آرام اور دیگر طبی ضروریات کو پورا کیا جائے ـ (4)بیوی کے بنائے ہوئے کھانے،اس کے پہنے ہوے لباس اور بناؤسنگار، زیورات کی تعریف و کھلے دل سےحوصلہ افزائی کیجیے ـ  عورتیں اس بات سے زیادہ خوشی محسوس کرتی ہیں ـ  اسی طرح بیوی کو چاہیے کہ وقتی آرائیش وزیبائش اور فحشن کو حد سے زیادہ اہمیت نہ دیں ـ مہنگے زیورات کی بجائے دو میٹھے بول اپنے اندر بڑی سرور کی دنیا رکھتے ہیں ـ ان جادو بھرے میٹھے بول بے جان چمکتے دمکتے زیورات سے بڑھ کر تاثیری قوت رکھتے ہیں ـ  سلیقہ شعاری، ہوش مندی،سگھڑپن، شوہر کے کیے بننا سنورنا، خاموشی سے غصہ پی جانا، صبر و ایثار،درگزر،حقوق 

وفرائض کی ادائیگی،یہ قفل  کھولنے کی کنجیاں ہیں۔(5) محبت تلخ کو شیریں، مٹّی کو سونا، نفرت کو پیار،اور درد والم کوشفا میں تبدیل  کر دیتی ہے ۔یہی محبت تکلیف کوراحت، قہرکو رحمت اور قید کو جنّت بنا دیتی ہیے۔ یہ وہ چیز ہیے جو لوہے کو  پگھلادیتی، پتھر کو موم کردیتی اور تن مردہ میں  حیات تازہ پھونک دیتی ہیے۔زندگی کی کڑواہٹ  کو محبت سے شیریں بنائیں ۔ایک دوسرے  کی خواہشات، تقاضوں، نظریات کو سمجھیں، سنیں اور انھیں ہمدردی  کا احساس  کرائیں۔ چھوٹی  چھوٹی اور معمولی چیزوں کے لیے دل میں رنجش پیدا نہ ہونے دیں ۔معافی،عطاوبخش کا معاملہ  رکھیں۔یہی سارے مسائل کا بہترین حل ہے۔

راہ کانٹوں بھری  گلشن میں  بدل سکتی تھی 
ایک دوجے کو کبھی ہم جو سمجھتے جاناں

یہ وہ انمول رتن ہیں جن کی مدد سے کامیاب ازدواجی زندگی کی عمارت پختہ اور مضبوط بنتی ہیے ـ دل سے دل کی بات 
  ایک میاں کالے کلوٹے اور بھدے جسم والے تھے لیکن ان کی بیوی بہت ہی خوبصورت حسین وجمیل تھی ـ ایک دن میاں نے بیوی سے کہا " سنو جی، میں اللہ کا شکر ادا کرتا رہتا ہوں جس نے مجھ جیسے کوتم جیسی اتنی خوب صورت بیوی عطاکی ہیے ـ میں اس نعمت پر اپنے آپ کو جنّتی سمجھتا ہوں ـ بیوی کہنے لگی "میاں جنتّی تو میں بھی ہوں!وہ ایسے کہ میں اپنے حال سے خوش اوراس پر صبر کرتی ہوں اور صبر کا صلہ تو جنت ہی ہیے نہ!

 گفتار میں نرمی ہو تو بنتے ہیں کئی کام
                            لہجہ ہو اگر نرم تو عزت نہیں جاتی

میاں بیوی اپنے مزاجوں کو ایک دوسرے کی پسند کے مطابق ڈھال لیں ـ  چھوٹی چھوٹی اور معمولی چیزوں اور باتوں کے لیے دلوں میں رنجش پیدا نہ ہونے دیں ـ آپس میں معافی ودرگزر کا معاملہ رکھیں- یہی سارے مسائل کا بہترین حل ہیے ـ"صبح  صبح  ناشتے پر  میاں بیوی  میں  سخت بحث ہوگئی ۔دونوں ایک دوسرے  سے خوب جھگڑے ۔شوہر اسی غصے میں  ناشتہ کیے بغیر اور ٹفن لیے بغیر  گھر سے کام پر چلا گیا۔بیوی نے  رو دھو کر سامان باندھا، ماں کو فون لگا کر  حسب معمول  ساری  باتیں سنا ئیں ۔اور گھر چھوڑ کر  میکے آجانے کا اپنا ارادہ ظاہر کیا۔ماں  پہلے ہی چھوٹی بیٹی کے سسرال سے میکے آجانے  سے پریشان  تھیں -سختی  سے ڈانٹ کرمنع کردیا اور شوہر کو راضی کرلینے کی صلاح  دی۔ادھر شوہر کو بھی اپنی زیادتی  کا احساس  کھائے جارہا  تھا۔ایسے میں  بیوی کی فون پر آواز سنائی  دی۔اب دونوں کے  غصے پر وقت گزرتے ٹھنڈپڑ گئی تھی یہی غصہ کی کیمسٹری ہیے کہ کچھ وقت ٹال دو غصہ اپنی موت آپ مر جاتا ہیے۔دونوں کو اپنی غلطی کا احساس  ہو چلا تھا ۔شام میں  جب شوہر گھر پہنچا تو بیوی  نے محبت سے مسکراہٹ کے ساتھ  استقبال  کیا-وہ شوہر کی پسند کے کپڑے زیب تن کیے ہوئے تھیں اور آج گھر میں  شوہر کی پسند کی کھیر کی مہک آرہی تھی ۔ ِاس حکمت سے سب ِگلے شکوے  دور ہو گئے ۔ساتھ مل کر کھانا کھایااور گھر ٹوٹنے بکھرنے سے بچ گیا۔

ہم اس نگاہ ناز کو سمجھے تے نیشتر
تم نے مسکرا کے رگ جاں بنا دیا 
یوں مسکرائے جان سی کلیوں  میں  آگئی 
یوں لب کشا ہوئے کہ گلستاں بنا دیا

ایک شخص نے بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے پوچھا  "کہ میری بیوی کا مجھ پر کیا حق ہیے ـ؟  آپ صلعم نے ارشاد فرمایا"انھیں اپنے ساتھ کھلاؤ،پلاؤاور پہناؤ ـ ان کے چہرے پر نہ مارو اور نہ انہیں برا بھلا کہو اور نہ انھیں اپنے گھروں کے سوا کہیں چھوڑو"(ابوداؤد)اسی طرح عورتوں سے فرمایا"وہ اپنے شوہر کے گھرمیں اس شخص کو آنے کی اجازت نہ دیں جس کو وہ نہ پسند کرتا ہو اور نہ اس کی مرضی کے بغیرباہر نکلیں اور نہ اس معاملہ میں کسی کی بات مانیں اور نہ اپنے شوہر کے بستر سے الگ رہیں اور اگر شوہر ظالم ہو تو اپنی حد تک اس کو خوش رکھنے کی کوشش کریں ــ  اگر آپ، سے آپ کے اہل وعیال راضی اور خوش ہیں تو آپ ایک کامیاب  انسان  ہیں ۔  آدمی کی جنّت اس کا گھر ہوتا ہیے۔ایسا ماحول  بنائیے کہ  گھر کے لوگ آپ کی راہ تکتے ہوں ۔بیوی  بنی سنوری آپ کی منتظر ہو۔بچے انتظار کر رہیے ہوں ۔

   جن سے مل کر زندگی سے عشق ہو جائے  وہ لوگ
آپ نے شاید نہ دہکھیے ہوں  مگر ایسے بھی ہیں 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad