تازہ ترین

منگل، 28 جولائی، 2020

ربانی کسوٹی پر کھرا اترنے کے بعد امامت عالم عطا کی گئی ۔۔۔۔۔۔ محمد یوسف یاسین صدیقی ندوی

 ۞ وَإِذِ ابْتَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ رَبُّهُ بِكَلِمَاتٍ فَأَتَمَّهُنَّ ۖ قَالَ إِنِّي جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ إِمَامًا ۖ قَالَ وَمِن ذُرِّيَّتِي ۖ قَالَ لَا يَنَالُ عَهْدِي الظَّالِمِينَ (124۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب ابراہیم کو ان کے رب نے کئی کئی باتوں سے آزمایا، اور انہوں نے سب کو پورا کر دیا تو اللہ نے فرمایا کہ میں تمہیں لوگوں کا امام بناؤں گا ، عرض کرنے لگے :اور میری اولاد کو ، فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں۔۔۔۔۔۔۔ 1۔۔۔۔۔ اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سخت سخت امتحان لے ، وہ ہر آزمائش میں کھرے ثابت ہوۓ، کامیاب و کامران ہوۓ، 2 ۔۔۔۔۔۔۔ امامت ، قیادت ، سیادت ایسے ہی نہیں ملتی ہے ، پہلے اپنے آپ کو ثابت کرنا پڑتا ہے

جو ربانی کسوٹی پر کھرا اترتا ہے ، اسے امامت سے سرفراز کیا جاتا ہے ، حقیقی امامت تو حضرت ابراہیم کی ہے  کہ آج تک اور رہتی دنیا تک ان کی پیشوائی کو امت مسلمہ ، یہودی اور عیسائی تسلیم کرتے رہیں گے ، مشرکین مکہ نے ان کی شخصیت کو تسلیم کیا ۔۔۔۔۔۔3۔۔۔۔۔۔ میرا وعدہ ظالموں سے  نہیں۔۔۔۔۔۔ اللہ نے اولاد کو نبوت اور بادشاہت سے نوازا، مگر یہ بھی صاف صاف    فرما دیا ، پیغمبر زادگی ، اور پیر زادگی کی مکمل جڑ کاٹ دی - معیار ایمان اور عمل صالح ہے ،- جو اس معیار پر اترتا ، ہمارا وعدہ اس کے ساتھ ہے ۔۔۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad