تازہ ترین

جمعرات، 11 جون، 2020

شادی سے پہلے کیا کوئی مسلمان اپنی منگیتر کے ساتھ فون پر بات یا میسیج کے ذریعہ رابطہ کر سکتاہے؟

میرا سوال یہ ہے کہ کوئی مسلمان اپنی منگیتر کے ساتھ فون پر بات یا میسیج کے ذریعہ رابطہ کر سکتاہے شادی سے پہلے ؟ برائے مہربانی قرآن اور احادیث کی رو سے جواب دیں۔ شکریہ،فی امان اللہ


جواب # 150409
بسم الله الرحمن الرحيم


فتوی: 726-690/N=7/1438



شریعت میں نکاح سے لڑکا اور لڑکی دونوں ایک دوسرے کے لیے جائز ہوتے ہیں اور میاں بیوی بنتے ہیں، نکاح سے پہلے دونوں ایک دوسرے کے حق میں مکمل طور پر اجنبی رہتے ہیں اگرچہ دونوں کا رشتہ طے ہوگیا ہو؛ کیوں کہ رشتہ طے ہوجانا محض پختہ وعدہ اور ارادے کا درجہ رکھتا ہے، نکاح کا درجہ نہیں رکھتا ؛ لہٰذاآج کل جو منگتیر سے آمنے سامنے، فون پر یا ایس ایم ایس کے ذریعے رابطے کا رواج ہے، یہ بالکل غلط اور خلاف شرع ہے ، دیگر اجنبیہ عورتوں اور لڑکیوں کی طرح منگتیر سے بھی اندیشہ فتنہ کی وجہ یہ سب روابط رکھنا شرعاً ناجائز ہے۔ اور اگر کوئی شخص اپنی منگتیر سے فون وغیرہ پر میاں بیوی والی باتیں کرتا ہے تو یہ قطعاً حرام وناجائز ہوگا۔ ( فتاوی رحیمیہ ۸: ۱۵۱، سوال: ۱۹۰، مطبوعہ: دار الاشاعت کراچی اور آپ کے مسائل اور ان کا حل جدید تخریج شدہ، ۶: ۸۴، ۸۵، مطبوعہ: مکتبہ لدھیانوی، کراچی )۔
وینعقد بإیجاب وقبول (تنویر الأبصار مع الدر والرد،کتاب النکاح ۴: ۶۸، ۶۹ط مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”وینعقد“: ……والحاصل:أن النکاح والبیع ونحوہما وإن کانت توجد حسا بالإیجاب والقبول، لکن وصفہا بکونہا عقوداً مخصوصة بأرکان وشرائط یترتب علیہا أحکام وتنتفی تلک العقود بانتفائہا وجود شرعي زائد علی الحسی الخ (رد المحتار)۔وتقیید الاستثناء بما کان لحاجة أنہ لو اکتفی بالنظر إلیھا بمرة حرم الزائد ؛لأنہ أبیح للضرورة فیتقید بھا (رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل فی النظر والمس ۹:۵۳۲)۔

واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند



 منگنی ہو جانے کے بعد منگیتر کو موبائل یا وٹس ایپ پر میسج کرنا اور  آئی لو یو وغیرہ کہنا شریعت کی رو سے کیسا ہے؟میرا سوال صرف میسج بھیجنے سے متعلق ہے۔موباٰئل پر کال کر کے باتیں کرنے سے متعلق نہیں ہے؟

جواب
منگنی نکاح کا وعدہ ہے، نکاح نہیں ہے، منگنی کرنے  بعد  منگیتر  بھی دیگر اجنبی لڑکیوں کی طرح نامحرم ہی ہوتی ہے ، اور نامحرم لڑکی سے  تعلقات رکھنا، ملنا جلنا، اور ہنسی مذاق   یا بغیر ضرورت بات چیت  کرنا جائز نہیں ہے، اور میسج پر تعلقات رکھنے کا بھی یہی حکم ہے، نیز ہمارے معاشرے کا یہ المیہ  ہے کہ  منگنی ایک طویل زمانہ تک چلتی رہتی ہے، اور مرد وزن منگنی کے بعد ایک دوسرے ملتے جلتے رہتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی قباحت  محسوس نہیں کرتے ، بلکہ ان کے خاندان والے بھی اس کو عار نہیں سمجھتے، حال آں کہ شرعاً یہ بالکل ناجائز ہے۔فقط واللہ اعلم

فتوی نمبر : 143909201009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad