تازہ ترین

جمعرات، 7 مئی، 2020

ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ واپس لیا جائے۔ مولاناعرفی

نئی دہلی(یواین اے نیوز7مئی2020) دہلی اقلیتی کمیشن کے چیرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ124 A(بغاوت) اور 153A (دوفرقوں کے درمیان منافرت پھیلانا)کے تحت مقدمہ درج کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدرمولانامحمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کے خلاف خوف و دہشت کا ہتھیار بن گیا ہے۔انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس قانون کو انگریزوں نے اپنی سامراجیت کو مضبوط کرنے کے لئے بنایا تھا کیوں کہ اس وقت پورے ملک میں انگریزی حکومت کے خلاف لہر چل رہی تھی اور آزادی ہند کے متوالے انگریزوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دینا چاہتے تھے۔ اس لئے اس نے حکومت کے خلاف بولنے والوں کے خلاف یہ قانون بنایا تھا تاکہ کوئی بغاوت کا علم بلند نہ کرسکے۔

 ہندوستان کی آزادی کے بعد اس قانون کو برقرار رکھا گیا اور گاہے بگاہے اس کا استعمال بھی ہوا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 2014جب سے مودی حکومت آئی ہے اس کے بعد سے اس قانون کا استعمال ساگ سبزیوں کی طرح ہونے لگا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب بھی کوئی حکومت کے خلاف بولتا ہے، سوشل میڈیا پر لکھتا ہے تو فوراً حکومت اس کے خلاف ملک سے بغاوت کا مقدمہ درج کروادیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں پر مقدمہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ظفر الاسلام نے اپنے ٹوئٹ میں ایسی کوئی بات نہیں کی ہے جس سے کسی طرح کا مقدمہ کیا جائے۔ انہوں الزام لگایا کہ حکومت ہر اٹھنے والی آواز کو دبا دینا چاہتی ہے۔انہوں نے تمام انصاف پسند لوگوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے اس غیر منصفانہ قدم کے خلاف آگے آئیں اور حکومت کو مجبور کریں کہ وہ ایسے اقدامات کرنے سے گریز کرے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت کا یہ قدم مسلمانوں کو خوف میں مبتلا کرنے والا ہے۔انہوں نے کہاکہ اس سے ہندوستان کی شبیہ بیرون ملک مزیدخراب ہوگی اس لئے حکومت فوری طور پر ڈاکٹر ظفر الاسلام کے خلاف دائر مقدمہ واپس لے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad