دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 4مئی2020)اللہ تعالی کی حکمت کے تقاضے کے مطابق کچھ لوگوں کو دیگر لوگوں پر فضیلت حاصل ہے اسی طرح بعض مقامات کے مقابلہ میں دیگر مقامات کو اور بعض مہینوں کو دیگر مہینوں پر فضیلت دی گئی ہے۔تمام مہینوں میں رمضان المبارک بہترین قرار دیا گیا اور دیگر مہینوں کے مقابلے میں اس کی بڑی خصوصیات خوبیاں اور امتیازات رکھے گئے۔ان خیالات کا اظہارمعروف دینی ادارہ دارالعلوم اشرفیہ دیوبند کے مہتمم مولانا سالم اشرف قاسمی کیا۔ انہوں نے کہاکہ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کا مہینہ آگیا اس میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو قید کر لیا جاتا ہے ِابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان کے مہینے کی پہلی رات جب ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کردیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اس کا کوئی دروازہ نہیں کھلتا اور جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور اس کا کوء دروازہ بند نہیں ہوتا اور ہر رات ندا لگائی جاتی ہے خیر کے تلاش کرنے والے آگے بڑھ براء کا ارادہ کرنے والے رک جا اور اللہ کی طرف سے جہنم سے آزاد کئے جانے والے بہت ہوتے ہیں اور یہ ہر شب صدا لگتی ہے۔مسند احمد:(18438') (بیہقی: 3439)۔
ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان کا مہینہ آگیا بابرکت مہینہ 'تم پر اللہ نے اس کے روزے فرض کئے اس میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو بیڑیاں ڈال دی جاتی ہیں اس مہینے میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس کی بھلائی سے محروم رہا بس وہ تو محروم ہی رہا (سنن نسء:2091) رمضان میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اور شیطانوں کو مقید کردیا جاتا ہے ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کا مہینہ آتے ہی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور شیطانوں کو بند کردیا جاتا ہے (صحیح البخاری:1809) مولانا سالم اشرف قاسمی نے بتایا کہ امام نووی نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں شیطان مقید کردئے جاتے ہیں کی تشریح میں قاضی ایاز کہتے ہیں اس حدیث سے جو مطلب سمجھا جارہا ہے۔
وہی حقیقت ہو اور ان چیزوں کو رمضان کے مہینے کے داخل ہونے کی علامت اس کی اہمیت کو جتانا ہو اور شیطانوں کو بند کرنا تاکہ مومنوں کو تکلیف دینے سے وہ رک جائیں اور ان پر وساوس کے ذریعہ حملہ نہ کریں۔ قاضی ایاز کہتے ہیں اس حدیث کے مجازی معنی بھی مراد ہوسکتے ہیں کہ ثواب کی بہتات عفو و درگزر کی کثرت اور شیطانوں کی طرف سے حملے 'ایذا رسانی کا رک جانا جیسے کہ انہیں کال کوٹھری میں ڈال دیا گیا ہو اور شیطانی حملوں کو کچھ لوگوں سے روکا جاتا ہو اور کچھ برائیوں سے باز رکھا جاتا ہو اور اس مفہوم کی تائید اس حدیث سے ہوتی ہے جس میں کہا گیا کہ سرکش شیطانوں کو قید کیا جاتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ جنت کے دروازے کھولنے سے مرادیہ ہو کہ اللہ کے بندوں کیلئے اس مہینے میں اس قدر نیکیوں کو واجب کیا گیا اور یہ بھی ہے کہ روزے دار کھانا پینا اللہ کے لئے چھوڑتا ہے تو پھر روزہ داروں کی تقوی پر مدد کرتا ہے کسی بزرگ سے پوچھا گیا کہ روزہ کی فرضیت کی وجہ کیا ہے انہوں نے جواب دیا تاکہ مالدار بھوک کا ذائقہ چکھ لے پھر وہ کسی بھوکے کو نظر انداز نہ کرے رمضاں المبارک کے یہ چند خصوصیات اور امتیازات ہیں جو کتاب اللہ اور احادیث سے مستفاد ہیں رمضان نیکی و بہار کا موسم ہے زندگی کی خزاں کو دور کرنے اور جنت کے راستے پر گامزن رہنے کا بہترین مہینہ ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں