تازہ ترین

بدھ، 15 اپریل، 2020

فاقہ کشی کی وجہ سے5 بچوں کو ندی میں پھینکنے پر خاتون مجبور، وزیر اعظم ذمہ دار۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ

نئی دہلی۔(پریس ریلیز)۔ ویمن انڈیا موؤمنٹنے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے24 مارچ2020کو اچانک ملک میں تین ہفتوں کا لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلے کی سخت تنقید کی ہے جس کی وجہ سے ملک کے غریب عوام انتہائی مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ اس ضمن میں ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی جنرل سکریٹری یاسمین اسلام نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ لا ک ڈاؤن کے نتیجے میں اتر پردیش کی ایک غریب عورت گنگاندی میں اپنے پانچ بھوکے بچوں کو پھینکنے پر مجبور ہوگئی

 کیونکہ وہ کھانے کیلئے روتے ہوئے اپنے بچوں کی تکلیف برداشت نہیں کرسکی تھی اور اس نے ایسا ظالمانہ قدم اٹھایا تھا۔ یاسمین اسلام نے الزام لگایا کہ اس کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی ذمہ دار ہیں۔ مسنر یاسمین نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے اچانک لاک ڈاؤن کے فیصلے نے ملک کے مختلف حصوں میں پھنسے لوگوں بے یارو مدد گار ہوگئے جو بہت پریشان ہیں اور اپنے اپنے گھرجانے کیلئے بیتاب ہیں۔ لاک ڈاؤن نے ملک کے غریب مزدوروں اور ان کے کنبوں کو فاقہ کشی کی زندگی گذارنے پر مجبور کردیا ہے کیونکہ انہیں کھانا دستیاب نہیں ہے۔ 

سرکاری خزانے سے تمام غریبوں کو کھانا فراہم کرناممکن نہیں ہے اور لوگوں کوروزانہ دیگر پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر یہ جاری رہا تو لوگ کورونا وائرس سے نہیں بلکہ بھوک سے مرجائیں گے۔بہار میں ایک اور واقعہ پیش آیا جس میں ایک بیمار بچے کو اس کے والدین مقامی کرتھا اسپتال لے گئے جہا ں ڈاکٹر نے بچے کی خراب حالت دیکھ کر اسے آکسیجن ماسک کے ساتھ دوسرے اسپتال لے جانے کو کہا، تاہم، بچے کے والد کے بیان کے مطابق، جب اس نے ایمبولینس طلب کی تو ڈاکٹر نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ ڈرائیور دستیاب نہیں ہے۔ چنانچہ، بچے کی ماں اسے گود میں ہی لے کر اسپتال کی طرف بھاگنا شروع کردیا اور کچھ دیر بعد ہی ماں کی گود میں ہی بچے نے دم توڑدیا۔ ملک میں کس طرح صورتحال بگڑی ہوئی ہے 

جبکہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ایک بھی شخص پریشان نہیں ہوگا۔ لہذا، ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM)مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ لوگوں کے ضروریات کے مطابق مدد فراہم کرنے کے انتظامات کئے جائیں۔ لاک ڈاؤن میں پھنسے ہوئے لوگوں کو کھانا اور علاج کی فراہمی کے مناسب انتظامات کیے جائیں تاکہ ملک میں کوئی بھوک اور علاج کے بغیر مرجائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad