بھوگاؤں ،مین پوری،حافظ محمد ذاکر (یواین اے نیوز 25مارچ2020) آج قصبہ کے مدرسہ عر بیہ در س القرآن مدینہ مسجد محلہ محمد سعید سے نماز ظہر پڑھ کر نکل رہے ایک شخص کو قصبہ انچارج نے ڈنڈا دکھاتے ہوئے سخت سست کہتے ہوئے مسجد کومقفل کر نے کی بات کہی ۔درِایں اثنا محلہ کے ٨٠ سالہ بزرگ حاجی محمداسحاق اور پولس اہلکار کے درمیاں مسجد ،مدرسہ میں تالے لگا نے اور نصف درجن سے زائد بیرونی طلباء کو لےکر گفت شنید ہوگئی ۔ سروہی نامی سٹی انچارج کا مسجد میں تالہ ڈالنے کی دھمکی ،اور حاجی اسحاق کا مدرسہ مسجد میں قیام کر رہے طلباء کو لیکر تالہ نہ ڈالنے کی بات سے حالات کشیدہ ہو نے لگے۔
تھانہ کوتوالی فون کر نے پر سٹی انچارج سروہی نے مزید فورس طلب کر لیا ۔فورس کے ساتھ آئے کوتوال پہوپ سنگھ کا حاجی محمد اسحاق کے لئے غیر مہذب لفظ بولنے اور انکو گرفتار کر نے کی دھمکی دئے جانے پر محلہ کے نوجوان بھڑک گئے ،اور دیکھتے ہی دیکھتے حالات نے دوسرا رخ اختیار کر لیا ،کئی نوجوانوں کے چہرے پرپولس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے تھپڑ رسید کئے ۔واضح کر دوں دو روز قبل سے ہی مدینہ مسجد سے یہ اعلان باربار کیا جارہا ہے ،کہ حکومت کی منشاء اور کورونا وباء سےبچنے کے لئے اپنے اپنے گھروں میں ہی رہیں ،گھروں پر ہی عبادت کریں ۔اس کے باوجود جو شخص اس اعلان کو سن نہیں سکے یا عادت کے مطابق مسجد آگئے تھے ،وہی شخص مسجد سے واپس جارہے تھے۔
جن کا نام محمد شمیم بتایا جارہا ہے ،پولس کا کہنا ہے کہ مسجد میں 30 سے زیادہ لوگ تھے ،وہیں نمازیوں کا کہنا تھا کہ اتنے نمازی نہیں تھے ،بلکہ مسجد میں تعلیم حاصل کر نے والے طالب علم تھے،جن کی تعداد ایک درجن کے قریب تھی ۔ موقعہ پر موجود ہمارے نمائندے نے پایا کہ غیر مہذب الفاظوں کے استعمال اور گرفتار کر تھا نے لئے جانے کی بات سے مزید بات نے طول پکڑا،اگر پولس بیٹھ کر مسجد کے ذمہ داروں سے گفتگو کرتی تو شاید پولس بھی مسجدکے ذمہ داروں کی تعریف کرتی ،کیونکہ مسجد کے ذمہ داران کئی مرتبہ اعلان کر چکے تھے کہ آپ لوگ اپنے گھروں میں عبادت کریں۔بھوگاؤں سٹی انچارچ ایک ہفتہ قبل بھی عرس کے سلسلے میں ایک معمر شخص سے بھی دھمکی آمیز جملہ بازی کر چکے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں