تازہ ترین

منگل، 17 مارچ، 2020

ایران کی مجلس شوریٰ نے سی اے اے کی منسوخی کا مطالبہ کیا

ایران(یواین اے نیوز 16مارچ2020) ایران کی مجلس شوریٰ برائے آئین کے رکن ہادی تنہان نظیف نے ہندوستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کے نام کھلا خط لکھ کرمتنازع شہریت ترمیمی قانون کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا حامل قراردیتے ہوئے اس کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ تسنیم خبررساں ادارے  کے مطابق انہوں نے اپنے خط میں چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’پارلیمنٹ اور دیگر اداروں سے منظور کئے گئے قوانین کے آئینی جائزہ میں عدالتوں کا بنیادی کردا ہے۔ ان کا فرض ہیکہ وہ بنیادی اور شہری حقو ق کی حمایت کریں۔‘‘ 
 ہادی تنہان نظیف نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جیسا کہ ہم اور آپ جانتے ہیں۲؍عدالتی اور آئینی ادارے جو پالیمنٹ کے قوانین کی نگرانی کرتے ہیں،ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی ایسے ضابطہ کووضع کرنے سے روکیں جس سے عوام کے حقوق کی پامالی ہوتی ہو۔‘‘انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’آج ہندوستان سے جو تصاویر اور خبریں آرہی ہیں،وہ بتاتی ہیں کہ کس  بڑے پیمانے پر مسلمانوں کیخلاف تشدد ہوا ہے اور انہیں زندگی کے حق سمیت بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیاہے۔

یہ اس ہندوستان میں ہورہاہے جس نے ہمیشہ دنیا میں امن کی حمایت کی اور مختلف مذاہب اور نظریات کے ماننے والوں کے بقائے باہم کو فروغ دیا۔علاوہ ازیں ہندوستان کو دیگر مذہبی اقلیتوں اور بالخصوص مسلمانوں کے درمیان تحمل اور روادری کیلئے جانا جاتا ہے۔متنوع اور تکثیری  معاشرے والے ہندوستان میں انصاف کی ضرورت پر آزادیٔ ہند کے ہیرو مہاتما گاندھی نے بھی زور دیا۔‘‘خط میں لکھا گیاہے کہ’’شہریت ترمیمی قانون امتیاز پر مبنی ہے کیونکہ اس میں ہندوستان کے معاشرتی تانے بانے سے مسلمانوں کو نکال کر ان کی برابری اور شہریت کے حقوق کو ختم کردیا گیاہے اور یہ انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔‘‘قبل ازیں ایرانی عدالت عظمیٰ کے سربراہ آیت اللہ رئیسی نیہندوستان میں مسلم کش فسادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکمراں جماعت  سے فوری اقدام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے ملک کی عدلیہ سے بھی مطالبہ کیا  تھا کہ دہلی  فسادات کے ذمہ داروں کو سزا دے۔انہوں نے ہندوستان میں ماضی میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کو انگریزوں اور برطانوی حکومت کی  شرپسندی کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
روزنامہ انقلاب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad