ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہماری آئینی حق ہے: بھانو پرتاب سنگھ
مدھوبنی/شرف الدین تیمی(یواین اے نیوز 16مارچ2020)ملک میں جب سے بی جے پی کی سرکار آئی ہے تب سے ملک کی فضا مکدر ہو کر رہ گئ ہے۔آئے دن نِت نئے مسائل وجود میں لا کر عوام کو ذہنی اور جسمانی دونوں طور پر پریشان کر رکھا ہے کبھی ہندو ومسلم کا جال بچھا کر عوام کو اصل مدعے سے بھٹکانے کی کوشش کی جاتی ہے تو کبھی مندر ومسجد کے نام پر ہندستان کے خوبصورت رنگ کو بھنگ کرنے کی ناپاک کوششیں کی جاتی ہیں۔ملک کی موجودہ صورت حال کو دیکھ کر ایسا محسوس ہو رہا کہ ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔یہ سی اے اے، این آر سی اور این پی آر ایسے سیاہ قوانین ہیں جس نے ما قبل میں آسام کے اندر بہت سے گھڑوں کو اجاڑ دیا، بہت سی بہنوں کے سہاگ چھن لیے اور بہت سی ماؤں کی گود سُونی کردی،یہ کیسی نکمی اور نااہل سرکار ہے جو اپنی ہی عوام سے شہریت ثابت کرنے کے ضد پہ اڑی ہے۔ہر مخالف فیصلے کو مسلمانوں نے قبول کیا لیکن جب سرکار کی نفرت بھری پالیسی کا سلسلہ دراز ہوا تو مسلمانوں نے سڑک پر اتر کر سرکار کی ان سازشوں کا پردہ فاش کرنا شروع کیا تو بی جے پی لیڈران مسلمانوں کو علی الاعلان دہشت گرد کہنے اور ان سے مُحبِّ وطن ہونے کی سرٹیفیکٹ مانگ رہے ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس ملک کی آزادی میں سب سے بڑا رول مسلمانوں کا تھا جنہوں نے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا تب جا کر یہ ملک آزاد ہوا۔
مذکورہ باتیں مولانا امام الدین نے کہی۔ یہ لڑائ ہمارے وجود کی لڑائ ہے ہمیں صبر وضبط سے کام لینا ہے اور ڈٹ کر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت اس وقت تک کرنی ہے جب تک یہ نکمی سرکار اس سیاہ قانون کی واپسی کا اعلان نہ کر دیں۔یہ ملک سب کا ہے اس کی آزادی میں ہندو مسلم، سکھ عیسائ کے علاوہ تمام مذاہب کے لوگوں کی قربانیاں شامل ہیں ہم کبھی بھی کسی بھی صورت میں اس ملک کو چھوڑ کر جانے والے نہیں۔سنگھیوں، آر ایس ایس اور بی جے پی لیڈران کے ذریعہ مسلسل یہ پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ قانون شہریت دینے والا ہے لینے والا نہیں، اگر واقعی ایسا ہے تو نفرت کے سوداگر نویں دنوں سے شاہین باغ میں بیٹھی ماں اور بہنوں سے بات کرنے کی جرأت اور ہمت کیوں نہ جُٹا پا رہے ہیں، ملک کے وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کو کھلا چیلنج ہے کہ اس کا بنایا ہوا یہ قانون غیر قانونی ہے۔آپ سب کو یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ بی جے پی کا وجود جھوٹ، فریب، دھوکہ اور قتل وغارت گری پر ٹکا ہوا ہے اس لیے ہم سب ان دھوکے بازوں سے ہوشیار رہیں اور ان کی چکنی چپٹی باتوں کو نظر انداز کر اپنے احتجاج کو مزید مستحکم بنانے کی تگ ودو میں لگے رہیں۔
ملک کے وزیر داخلہ کا کچھ دنوں پہلے کے تیور اور پچھلے دنوں راجیہ سبھا میں کھڑے ہوکر جھوٹ ہی سہی مگر بولنے کا انداز بتا رہا تھا کہ صاحب ایک اِنچ نہیں کئ ہاتھ پیچھے ہٹ چکے ہیں اس لیے اپنی لڑائ کو جاری رکھیے اور نفرت کے متوالوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے رہیے کیوں ہمیں امید ہے کہ کچھ دنوں بعد ہی سہی صاحب اپنی ضد کو چھوڑ اپنے ادھورے اور غیر قانونی بِل کی واپسی کا اعلان کریں گے۔مذکورہ باتیں سپریم کورٹ کے سینییر وکیل شری بھانو پرتاب سنگھ زیرو مائل اونسی احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں موجود لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا۔یہ قانون نفرت کو فروغ دینے، بھائ چارے کو توڑنے اور ہندو مسلم ایکتا کو بھنگ کرنے والا ہے اس لیے پوری ہوشیاری اور دانش مندی کے ساتھ اپنے احتجاج کو جاری رکھیں ایک نہ ایک دن نفرت کا منہ کالا ہوگا اور محبت کی جیت کا اعلان سپریم کورٹ سے کیا جائے گا۔اس ملک کی خوبصورتی ہندو ومسلم ایکتا ہے اور اسی ایکتا اور اتحاد کو بی جے پی والے توڑنے کے در پہ ہیں، محبتوں کو ختم کر نفرت کو فروغ دینے میں لگے ہیں۔
بھائ چارے کو بھنگ کرنے اور امن وامان کی خوبصورت فضا کو مکدر کرنے کی سازشیں رچ رہے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ہندستان کی عوام ان کی نفرت بھری سیاست کو مکمل طور پر سمجھ چکی ہے اسی لیے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پورا ملک یکجا ہو کر نفرت کے پجاریوں کو للکار رہی ہے کہ یہ قانون بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے قانون کے خلاف ہے ہم سب مل جل کر اس وقت تک اس قانون کے خلاف آوازیں بلند کرتے رہیں گے جب تک کہ اس سیاہ قانون کی واپسی کا اعلان نہ کر دیا جائے۔مذکورہ باتیں ڈاکٹر رتن لال جی نے کہی۔واضح رہے کہ زیرو مائل اونسی پہ چھپّن دنوں سے چل رہے احتجاج میں اپنا سمرتھن دینے آئے شری بھانو پرتاب سنگھ کا متھلا کی مقدس سرزمین پر بسفی یوتھ کلب کے متحرک وفعال رکن محمد غالب نے متھلا پینٹگ اور پاگ پیش کر پُرجوش استقبال کیا۔موقع پر منا، شاہد رضا، نعمت، بابر، انور اور عمران سمیت بسفی یوتھ کلب کے تمام متحرک ذمہ داران اور کارکنان موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں