نئی دہلی : دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کا معاملہ پیر کو پارلیمنٹ اجلاس کے پہلے ہی دن اپوزیشن نے پوری شدت سے اٹھایا۔ وزیراعظم مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے تلخ سوالات کئے گئے اور امیت شاہ کے استعفیٰ کا پرزور مطالبہ بھی کیاگیا۔ اس دوران لوک سبھا میں دھکا مکی کی نوبت آگئی جس میں کانگریس نے الزام لگایا کہ بی جےپی کے اراکین پارلیمان نے اس کی دلت رکن پارلیمنٹ کے ساتھ مار پیٹ کی ہے۔ کانگریس نے اس کے ساتھ ہی الزام لگایا کہ حکومت قومی راجدھانی میں فرقہ وارانہ تشدد پر بحث سے بھاگ رہی ہے۔کانگریس، ڈی ایم کے ، بائیں محاذ اور ٹی ایم سی کے اراکین نے کارروائی کاآغاز ہوتے ہی احتجاج شروع کردیا۔
حکومت مخالف نعرے بازی کے بیچ وزیرداخلہ امیت شاہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کے استعفیٰ کی مانگ کی گئی ساتھ ہی بی جےپی لیڈروں کے ذریعہ کی گئی اشتعال انگیز تقریروں پر بھی حکومت سے جواب طلب کیاگیا۔اپوزیشن کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ تمام کارروائی کو روک کرپہلے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پر خصو صی بحث کرائی جائے ۔اس کے ساتھ ہی اپوزیشن کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ استعفیٰ دیں کیوں کہ وہ فسادات کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہنگامہ آرائی کے سبب دونوں ایوانوں کی کارروائی پہلے دوپہر ۲؍بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو ہنگامہ آرائی کے درمیان راجیہ سبھا اور لوک سبھا کی کارروائی چلانے کی کوشش کی گئی۔اس دوران اپوزیشن کو سمجھانے کی بھی کوشش کی گئی تاہم جب ہنگامہ کم نہیں ہوا تو پھر کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
واضح رہے کہ سی اے اے ، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری مظاہروں کے خلاف بی جےپی لیڈروںکی اشتعال انگیز ی کے نتیجہ میں ۲۳؍ فروری سے ۲۵؍ فروری تک شمال مشرقی دہلی جلتی رہی ۔اس میں اب تک ۴۷؍ افراد کی موت ہو چکی ہے اور ۳۰۰؍ سے زائد زخمی ہیں۔ سیکڑوں زندگیاں تباہ ہوگئیں اور خاندان برباد ہوگئے۔ تشدد کے دوران پولیس کی کہیں خاموش توکہیں باقاعدہ حمایت سے اقلیتوں اوران کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایاگیاہے۔ الزام ہے کہ اب کارروائی کے نام پر گرفتاریاں بھی مسلم نوجوانوں ہی کی ہورہی ہیں۔اپوزیشن کا الزام ہے کہ جنھوں نے فسادات کرائے وہ اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ پیر کو راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں کانگریس سمیت دیگر اپوزیش پارٹیوں کے اراکین نے ’’وزیر اعظم جواب دو ‘‘ اور ’’ وزیر داخلہ استعفیٰ دو‘‘ کے نعر ے لگائے گئے۔
اپوزیشن کے کچھ اراکین پارلیمنٹ لوک سبھا میں چاہ ِ ایوان میں پہنچ گئے ۔ ان کے ہاتھوں میںبینر اور تختیاں تھیں جن پر’’سیو انڈیا‘‘ اور ’’وزیر داخلہ استعفیٰ دو ‘‘ کے نعرے لکھے ہوئے تھے ۔اس دوران لوک سبھا میں بی جے پی اور کانگریس کے اراکین کے درمیان ٹکرائو بھی ہوگیا ۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سنجے جیسوال جب مباحثہ میں حصہ لینے کیلئے کھڑے ہوئے تو کانگریس کے رکن گورو گوگوئی اور رونیت سنگھ بٹو ہاتھوں میں تختیاں لیے ان تک پہنچ گئے۔ اس سے حالات کشیدہ ہو گئے تاہم اسپیکر کی مداخلت سے معاملہ نرم ہوا ۔بہرحال کانگریس کی خاتون اور دلت رکن پارلیمنٹ رمیا ہریداس نے اسپیکر سے شکایت کی ہے کہ بی جےپی کی رکن پارلیمنٹ جسکر مینا نے ان کے ساتھ مار پیٹ کی ہے۔راجیہ سبھا میں کانگریس کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دہلی فسادات پر بحث کرائی جائے ۔انھوں نے کہا کہ اس وقت اس سے بڑا مسئلہ کوئی نہیں ہے ۔ انھوںنے کہا کہ مرکزی حکومت دہلی میں امن نہیں چاہتی تھی ورنہ۳؍ دن تک جو ہوا وہ نہ ہوتا۔ انھوں نے کہا کہ تین دن تک حکومت کیا کرتی رہی؟ انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے پولیس کے خلاف بھی کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں