تازہ ترین

پیر، 2 مارچ، 2020

رویش کمار (صحافی) کی دردمندانہ اپیل

"میری اپیل ہے کہ آپ لوگ بھاجپا اور آر ایس ایس کی مذمت کرنا بند کر دیں ۔ آپ کی مخالفت ہی ان کی طاقت ہے ۔ ویسے بھی جموں و کشمیر کو چھوڑ کر نہ تو تمہیں کہیں کا وزیر اعلی بننا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم ۔ جن کو حکومت لینی ہے وہ اپنے آپ آر ایس ایس اور بھاجپا کی کاٹ پیدا کر لیں گے ۔ آپ کی مخالفت کرنے کی وجہ سے ہی بھاجپا 18 فیصد مسلموں کا خوف دکھا کر 80 فیصدی ھندوؤں کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے ۔ اور پورے کھیل کا دار و مدار اصلا 3 فیصدی ہی ہیں ۔ آپ کو جس کسی پارٹی کو بھی ووٹ دینا ہے دو ، جس کی بھی حمایت کرنی ہے کرو ، لیکن بھول کر بھی بھاجپا ، آر ایس ایس اور مودی کی مخالفت مت کرو ۔ بھول جاؤ کہ آر ایس ایس نامی کوئی تنظیم ہے بھی ۔ بھول جاؤ کہ بھاجپا کوئی پارٹی ہے
۔ بھول جاؤ کہ مودی کوئی نیتا ہے۔

 آپ کی یہی حالت رہی تو کچھ سال میں سیاسی طور پر اچھوت بنا دئے جاؤ گے ۔ پھر نہ تو آپ کو کانگریس پوچھے گی نہ بھاجپا ، اور نہ سپا ۔ جس میم اور اویسی کی آپ اندھی حمایت کر رہے ہو ، اس کو الیکشن میں حصہ تبھی تک لینے دیا جائے گا جب تک کہ بھاجپا کو ان کے چناؤ لڑنے کا فائدہ ہو رہا ہےجس دن بھاجپا کو لگے گا کہ اب ان کے چناؤ لڑنے سے اسے نقصان ہو رہا ہے اسی دن میم پر پابندی لگا دی جائے گی ۔ جیسا کہ پہلے 30 _ 40 سال تک پابندی لگی تھی ۔ تم صرف جدید علوم اور سائنسی تعلیم پر دھیان دو ، اتنے نمبر لاؤ کی کہ بنا کسی مراعات کے ہی تم نوکریاں حاصل کر سکو ۔ آزادی سے پہلے بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 35 فیصدی تھی اور 35 فیصد نوکریوں پر مسلمانوں کا قبضہ تھا۔ 

اس وقت مراعات جیسی کوئی چیز نہیں تھی ۔ جو اس مقام تک پہنچتے تھے۔ وہ اپنی قابلیت کے دم پر ہی پہنچتے تھے ۔ اور جو آپ دینی اداروں میں زکوۃ ، خیرات کا پیسہ دیتے ہیں بہتر ہوگا کہ ایسے اداروں میں بھی زکوۃ ، خیرات کا پیسہ صرف کریں جو آپ کی تعلیم اور روزگار کے لئے کام کریں ۔ اگر ایسے ادارے نہیں ہیں تو بنائیے ۔یاد رکھئے یہ وقت کمپٹیشن کا دور ہے اور آپ ہر میدان میں پیچھے ہو رہے ہیں ۔ کسی بھی طرح کی سرکاری امداد چھوڑ دیجئے۔ جوکرنا ہے آپ اپنے دم پر کرئیے ۔ باقی خدا مالک !

رویش کمار ( صحافی این ڈی ٹی وی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad