تازہ ترین

جمعرات، 13 فروری، 2020

بلریا گنج میں خواتین کے پر امن مظاہرہ پر پولسیہ حملہ ظلم کی انتہا۔۔۔۔ مولانا عامر رشادی

 بیان بازی و سیاست بازی سے بہتر ہے کہ ہم مظلومین کی قانونی مدد کر انصاف دلائیں
لکھنئو: شہریت ترمیمی قانون ملک و آئین مخالف ہونے کے ساتھ ہی ہندوستانی ثقافت کے خلاف ہے۔ سیاہ قانون کے پاس ہونے پر روز اول سے ہی ملک و بیرون میں اس کے خلاف احتجاج ہورہا ہے۔ اور ملک ہندوستان کا آئین تو شہریوں کو اس کی اجازت بھی دیتا ہے کہ جمہوری طریقہ سے کسی بھی چیز کے خلاف احتجاج کیا جا سکتا ہے۔ مگر پچھلے دنوں اعظم گڑھ کے بلریاگنج میں خواتین کے مظاہرہ پر رات کے اندھیرے میں پولسیہ بربریت کا جو ننگا ناچ کھیلہ گیا ہے وہ قابل مذمت و آئین مخالف ہے۔ خواتین کے پر امن مظاہرہ پر بربریت کرنے کے بعد اعظم گڑھ پولیس نے تاناشاہی رویہ اختیار کرتے ہوئے اور ظلم کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے بے قصور معصوم بچوں و بے گناہوں کو گرفتار کر سنگین دفعات میں جیل بھیج دیا۔ ہم پولسیہ کاروائ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مولانا طاہر مدنی و دیگر مظلومین کی رہائی کے لئے راشٹریہ علماء کونسل کا ملک بھر میں موجود ہر ایک کارکن اپنی جان تک دائو پر لگانے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ مندرجہ بالا باتیں راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی نے اخباری بیان میں کہیں۔۔

             مولانا نے بتایا کہ پارٹی کے عہدیداران کو 5 فروری علی الصباح جیسے ہی اس واقعہ کی خبر ملتی ہے تمام عہدیداران معاملہ کی پیروی میں لگ گئے۔ صوبائی صدر کی قیادت میں ایک وفد نے ڈی ایم، ایس ایس پی سے بھی ملاقات کی اور تمام کوششیں جاری رکھی گئیں، مگر شام تک سب کو دھوکے میں رکھتے ہوئے حکومت کے دبائو میں انتظامیہ نے حراست میں موجود تمام لوگوں کو جیل بھیج دیا.
    
  عدالتی حراست میں جانے کے بعد مظاہرہ و اخباری بیان بازی کے بجائے پارٹی لیڈران قانونی چارہ جوئی کو ترجیح دیا کیونکہ یہی مسئلہ کا حل تھا اور اسی پر راشٹریہ علماء کونسل نے فوری زور دیا۔ چونکہ بلریا گنج خواتین کا مظاہرہ علاقائی سطح کا غیر سیاسی پرگرام تھا جس کی اطلاع پارٹی کے عہدیداران کو پہلے سے نہیں تھی اس لئے اس پورے معاملہ کی نوعیت و تفصیل جاننے کے لئے پارٹی کا وفد بنا کر بھیجا گیا جس نے متاثرین، عوام و خواص سے ملاقاتیں کی، جیل میں بند بے قصوروں سے ملاقاتیں کی اور ساری صورت حال کی رپورٹ بناکر پریس کانفرنس کے ذریعہ عوام کے سامنے پیش کیا اور اسی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کے لئے لیگل ٹیم بھی بنائی گئی جوکہ مقدمہ کی پیروی مضبوطی سے کررہی ہے۔ ساتھ ہی صوبہ کے اعلی افسران کو بھی اس ظلم و تشدد سے باخبر کرایا گیا ہے اور ان سے مداخلت کی ڈمانڈ کی گئی ہے تاکہ متاثرین کو ہر ممکن راحت دلائی جا سکے۔۔

        مولانا نے مزید کہا کہ حکومت تاناشاہی رویہ کے ذریعہ عوام کے پرامن و جمہوری مظاہروں کو تشدد کا شکار بناکر ان کی آواز کو دبانا چاہتی ہے جوکہ قابل مذمت و غیر آئینی ہے۔ جمہوریت میں اپنے حق کے لئے آواز اٹھانے کا حق ملک دستور دیتا ہے اور اس ملک میں دستور سے بڑا کوئی نہیں وہ چاہے حکومت ہو یا ایک عام شہری ہو۔ مولانا طاہر مدنی سمیت دیگر کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ راشٹریہ علماء کونسل تمام متاثرین کی لڑائی انہیں انصاف ملنے تک ان شاء اللہ لڑتی رہے گی۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad