17 سال کی جیل اور ٹوٹے خواب: احتشام صدیقی کی رہائی، لیکن گمشدہ برسوں کا ذمہ دار کون؟
جونپور:حاجی ضیاء الدین (یو این اے نیوز 22جولائی 2025) کھیتاسرائے تھانہ علاقے کے موضع منیچھا (پروا) رہائشی احتشام صدیقی کو ممبئی ہائ کورٹ نے تقریباً ۱۹ سال قبل ممبئی کےلوکل ٹرین دھماکہ معاملے میں باعزت بری کر دیا ہے عدالت کے فیصلے کی اطلاع ملتے ہی اہل خانہ سمیت گاؤں کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
اہل خانہ سمیت گاؤں کے لوگوں نے خداتعالی کا شکرادا کر تے ہوئے جمعیت علماء ہند کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مولانا ارشد مدنی کی طویل العمری کی دعائیں کیں۔احتشام صدیقی کے والد قطب الدین صدیقی نے نمائندہ انقلاب سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خداتعالی کے رحم وکرم اور مولانا ارشد مدنی کی کوشش ومحنت سے سب کچھ ممکن ہوپایا ہے۔
جمعیت علمائے کے ذریعے طویل قانونی لڑائی لڑنے کے بعد میرے بیٹے ودیگر ملزمین کی رہائ ممکن ہوپائ ہےاس سے قبل نچلی عدالت نے بارہ ملزمین میں سے سات ملزمین کو عمر قید اور بقیہ پانچ ملزمین کو پھانسی کی سنایا تھااور احتشام صدیقی کانام بھی پھانسی کی سزا میں شامل تھا لیکن مولانا ارشد مدنی نے حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس لڑائی کو سپریم کورٹ تک لڑیں گے اور ان شا اللہ تعالٰی ایک دن تمام ملزمین بے قصور ثابت ہوں گے خداتعالی کا شکر ہے کہ عدالت نے تمام ملزمین کو بری کردیا ہے تمام ملزمین پر دہشت گردی جیسی سنگین دفعات لگائ گئ تھیں۔
جس کولیکر بےچینی ضرور تھی لیکن جمعیت علمائے کے ذمہ داران کا ہر موقع پر حوصلہ ملتا رہا ساتھ ہی ملک کی عدالت پر بھروسہ تھا اور یہ امید تھی کہ ہمیں عدالت سے انصاف ضرور ملے گا اور خدا کا شکر ہے کہ عدالت سے ہم تمام کو دہشت گردی جیسے الزام سے نجات ملی ہے ۔انھوں نے مزید کہا کہ میں خود تو نہیں پڑھ پایا لیکن بچوں کو اعلی تعلیم دلانا چاہتا تھا ۔
اور ایک خواب کے ساتھ ملازمت کے لیے سعودی عرب چلا گیا احتشام کی ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب سے مکمل ہونے کے بعد ممبئی کے مہاراشٹر کالج سے انٹر مکمل کرکے احتشام نے کیمیکل انجینئرنگ میں داخلہ لے لیاتھا لیکن چوتھے سال میں داخلہ لیتے ہی اہتشام کو ملزم بناکر جیل کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا اہتشام کے جیل جانے کے بعد میرے سارے خواب چکنا چور ہو گئے جس کا منفی اثر اہتشام کے دو بھائیوں احسان الدین و مستقیم احمد کی تعلیم پر پڑا اور دونوں کا تعلیمی سفر مجدھار میں اٹک گیا اور پورے گھر کے نظام کا تانہ بانہ ہی بکھر گیا۔خدا کا شکر ہے کہ احتشام صدیقی نے جیل میں رہ کر حفظ قرآن مکمل کرلیا اس کے بعد قانون کی پڑھائی پڑھ رہے تھے۔
اللہ تعالٰی نے چاہا تو اس سال قانون کی ڈگری بھی حاصل کر لیں گے ۔شادی کے ایک سال بعد احتشام جیل چلے گئے تھے پورا گھر کو ان کے بے قصور ہونے کا یقین تھا اور ہم تمام لوگ ان کی رہائ کے لیے دعا کر ریے تھے ۔تفتیش کاروں کے خلاف قانونی لڑائی لڑنے کے سوال پر کہا کہ دنیا کی عدالت میں فیصلہ ہوچکا ہے اللہ تعالٰی کی عدالت میں بھی حق ناحق کا فیصلہ ہوگا۔
وہیں دبی زبان میں لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ عدالت نے عدم ثبوت کی بناء پر تمام۔ ملزمین کو تو رہا کر دیاگیا ہے لیکن کیا ان نوجوانوں کے سنہرے دن لوٹا ئے جاسکتے ہیں جو انھوں نے اپنی زندگی کے سترہ سال جیلوں میں گزار ے ہیں کیا ان پر کاروائی ہوگی جنھوں نے ان نوجوانوں کو ملزم بناکر جیل میں رکھا تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں