سینئر صحافی حافظ محمد ذاکر کی شاہین باغ دہلی سے خاص رپورٹ
نئی دہلی(یواین اے نیوز23فروری2020)سی اے اے،این آرسی،این پی آر کے خلاف احتجاج پرشاہین باغ میں بیٹھی خواتینوں کے حوصلوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ بی جے پی حکومت کو اپنے فیصلےاز سر نو غور فکر کرنا ہی ہوگا،شاہین باغ میں بیٹھی خواتینوں جس میں ہندو مسلم،سکھ،دلت کے جذبہ کو سلام کرنا ہوگا کہ تمام پریشانیوں کےباوجود ان خواتینوں نے اپنے حوصلوں کو سرد نہیں پڑ نے دیا،حقیقت میں انکا حتجاج قابل رشک ہے،ان پر الزام تراشیوں کی بوچھار کی گئی،فائرنگ بھی کی گئی،پولس کی بربریت بھی برداشت کی مگر اپنے مقصد پانے کا حوصلہ ابھی بھی ان کے دلوں میں موجیں مار رہا ہے،ان کا یہ کہنا ہے کہ حکومت کو ہرحال میں اس قانون کو واپس ہی لینا پڑیگا،بی جے پی حکومت تو ہٹ سکتی ہے،مگر شاہین باغ کی شاہینیں اپنے مقصد سے ہرگز ہٹ نہیں سکتیں، شاہین باغ احتجاج میں موجود صبیحہ خاتون نے کہا کہ حکومت بے شرم ہو چکی ہے،اپنے ہی فیصلہ سے وہ بری طرح گھر چکی ہے،حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر آمادہ ہے،ہم اس کے غرور کو خاک میں ملا کر رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں صبیحہ خاتوں نے کہا کہ اب حکومت پر سے اعتمادد اٹھ گیا ہے،اب عدالت تحفظ فراہم کرے،ورنہ یہ شر پسند پولس کچھ بھی اس پر امن مظاہرے میں خلل ڈال سکتی ہے،صبیحہ خاتون نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے،اور ملک کے قانون کے ساتھ چھیڑچھیڑ قطعاً برداشت نہیں کریں گے،این آرسی یا سی اے اے لا گوکر نے والوں کا اس ملک کی آزادی میں کوئی حصہ ہو،؟اگر ان کا یا انکے اجداد کا،یا جس کے نظریہ پریہ سب ہو رہا ہے یعنی آر ایس ایس کا کوئی بھی ایک تاریخ پیش کر دو کہ انہو نیں ملک کی آزادی میں کیا کردار رہا،ان لوگوں کو ملک کے ٹوٹ نے کا کوئی دکھ نہی،دکھ تو ہم لوگوں کو ہے کہ ہمارے اجداد نے کس کس طرح قربانیاں پیش کی ہیں،عطیہ پروین نے کہا کہ اس احتجاج میں دلت سماج کے بہت سے لیڈر آ رہے ہیں،اگر یہی لیڈر اپنے دلت سماج کو اس ایکٹ کے خلاف آواز بلند کر نے پرعلاقہ در علاقہ آمد ہ کر لیں تو بہت جلد بہتر نتائج سامنے آئیں گے،ایک سوال کے جواب میں عطیہ نے کہا کہ جب سخت سردی اور ژالہ باری برداشت کرلی،تو آنے والہ موسم گرما بھی برداشت ہو جائیگا،انہو نے کہا کہ حکومت جان لے کہ جب تک وہ اس کالے قانون کو واپس نہیں لیتی،یہ شاہین باغ کااحتجاج اور مظاہرہ یونہی ہوتا رہیگا۔
عطیہ پروین نے کہا حکومتیں تو آتی جاتی رہینگی،مگر ہم کو اپنی نسلوں کی فکر ہے،کیا ہم ان کو ڈیٹینشن کیمپ میں دیکھنا گوارا کریں گے؟حکومت تو ہل سکتی برطرف ہو سکتی ہے،مگر شاہین باغ کی شاہینوں کی پرواز میں کمی واقع نہیں ہو سکتی،محمد دلشاد نے بتایا کہ یہاں ہو نے والا احتجاج ہر اعتبار سے پر امن ہے،مگر حکومت اتنی بوکھلاگئی ہے،کہ وہ ہر قیمت پر بدنامی کا داغ لگا کراس کو یہاں سے ختم کرانا چاہتی ہے،حکومت کی یہ ناپاک سازش کسی بھی صورت میں یہاں موجود خواتین کامیاب نہیں ہو نے دیں گی،انہو نے کہا اکثر وکلاءاورسابقہ ججز حضرات اس کالے قانون کے نقصانات کو سمجھ رہے ہیں،مگر نہیں سمجھ رہے تو وہ ججز ہیں جو حکومت سے خائف ہیں،بی جے پی حکومت نے مکمل طریقہ سے ان اداروں کو بھی اپنی گرفت میں لے لیا ہے،جو ہمیشہ سے آزادادارے رہے ہیں،شاہین باغ میں ایک جگہ ان تصویروں کی بھی نمائش کی گئی ہے جس میں پولس کی زیادتی اور تشدد کو ظاہر کیا گیا ہے،کہ کس کس طرح پولس نے شاہین باغ مین جامعہ ملیہ میں،جے این یو میں تشدد برپا کیا ہے۔
جسے دیکھ کر ہر شخص پولس کی بربریت پر ناراضگی کا اظہار کرتا نظر آتا ہے،ایک طرف حراستی کیمپ(ڈٹینشن سینٹر) بنا یا گیا،جو یہ احساس کرا نے کے لئے اگر اس نئےایکٹ کے خلاف متحد ہوکراحتجاج نہ کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب سارے عیش آرام کوچھوڑ کر اس میں رہنا ہوگا،ایک جانب انڈیا گیٹ بنایا گیا جس پر ان شہیدوں کے نام لکھے گئے جو اس قانون خلاف احتجاج میں اپنی جانیں گنوابیٹھے،ایک جانب بچوں کے لئے درس گاہ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے جہاں ایک سکھ سماج کی خاتو ن اور ایک مرد بچوں کو تعلیم سے روشناس کرا رہے تھے، ایک طرف کھانے کا انتظام تھا جو ۴۲/ گھنٹے مسلسل بیرونی مہمانوں اور مظاہرین کا پیٹ بھر رہا تھا،معلوم کر نے پر پتہ چلا کہ یہ ایک سکھ سماج کے ڈی،ایس بندرا کی طرف سے یہ لنگرمسلسل جاری و ساری ہے،یہاں وکلاء کی ٹیمیں ڈاکٹروں کی ٹیمیں ہمہ وقت موجود رہتی ہیں،تاکہ کسی بھی احتجاجی کو بر وقت علاج مہیہ کرایا جا سکے۔
یہاں پر مقامی میڈیا کے علاوہ غیر ضلعوں کی بھی میڈیا اپنے فرائض کو انجام دے رہی ہے،ہر روز کسی نہ کسی لیڈر کی آمد رہتی ہے،اسی طرح کالجوں،یونیورسٹیوں کے طلبہ کی جانب سے کوئی نہ کوئی پروگرام مرتب کیا جاتاہے،جو اتحادپر مبنی اور نئے ایکٹ سے پیدا ہو نے والے مشکلات کو ڈرامائی ا ندازاورمکالمات کے ذریعہ دکھایا اور سمجھا یا جاتاہے،،شاہین باغ میں ہماری رہنمائی کر رہے ایک شخص سے نہایت ہی رازدارانہ انداز میں دریافت کیا کہ اس احتجاجی پروگرام کو کون منظم کر رہا ہے،تو کہنے لگے یہ بتا نا بہت مشکل ہے،وہ اس لئے کہ مجھے خود نہیں پتہ کہ اس کا منظم کار کون ہے،آج شاہین باغ کے احتجاج کو 70وان دن تھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں