نئی دہلی۔(یو این اے نیوز 11فروری 2020)ممبئی فساد 1993سے متعلق سری کرشنا کمیشن رپورٹ کے نفاذ سے متعلق جمعیۃ علماء ہند و دیگر کی عرضی پر آج سپریم کورٹ میںسماعت ہوئی، جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل شکیل احمد سید پیش ہوئے۔عدالت نے طرفین کے دلائل سننے کے بعد مہاراشٹر سرکار کو ہدایت دی کہ وہ اپنے ہوم سکریٹری کے ذریعہ ان تین امور سے متعلق چار ہفتوں میں حلفیہ بیان داخل کرے:
وہ یہ واضح طور سے بتائے کہ (۱) فسادات میں نامزد پولس افسران کے خلاف کی گئی کارروائی کا موجودہ اسٹیٹس کیا ہے اور ا س کا نتیجہ کیا ہوا، (۲) کیا ان افسران کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی گئی ہے (۳) اور کیا فساد متاثرین کو معاوضہ دیا گیا اور اگر دیا گیا تو اس کی مقدار کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں مہاراشٹرا سرکار کے وکیل کو سختی کے ساتھ متنبہ کیا کہ وہ آج سے چار ہفتے کے اندر مذکورہ بالا تفصیلات فراہم کرے۔ واضح ہو کہ 1993 میں ممبئی میں بھیانک فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے، جس میں اقلیتوں کے جان ومال کا بڑا نقصان ہوا تھا، فسادات کے جائزہ کے لیے سرکار نے اس وقت جسٹس سری کرشنا کی قیادت میں ایک کمیشن تشکیل دیا تھا، جس نے 1998میں اپنی رپورٹ داخل کی، لیکن اس وقت کی شیوسینا سرکار نے ان سنی کردی۔
سرکار کے اس منفی رویہ کے خلاف اُس وقت جمعیۃ علماء ہند کے صدر فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی ؒ کی ہدایت پرسپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی، جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی اپنے جنرل سکریٹری کے دور سے تا حال ان مقدمات کی نگرانی کررہے ہیں۔ آج سپریم کورٹ کے ذریعہ سخت ہدایت ملنے کے بعد ایک بار پھر سے متاثرین کے درمیان امید جاگی ہے کہ ان کو انصاف مل سکے گا، حالاں کہ طویل عرصہ بیت جانے کی وجہ سے ایک طرح کی ناامید ی ہوگئی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں