تازہ ترین

ہفتہ، 8 فروری، 2020

ہماراپر امن تحریک کو حکومت اپنے ایجنٹو کو بھیج کر بگاڑنا چاہتی ہے

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز8فروری2020)مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے لائے گئے شہریت ترمیمی ایکٹ کو منسوخ کرنے اور این پی آرو مستقبل میں نافذ ہونے والے این آر سی قوانین کو واپس لینے اور آئین ہند کی حفاظت کرنے کے مطالبے کو لیکر گزشتہ 27جنوری سے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام خواتین کا غیر معینہ دھرنا جاری ہے۔جسے شہر کی عوام اور سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے بھر پور تعاون مل رہا ہے،مظاہرے میں خواتین بڑی تعداد میں اپنی حاضری درج کرا کر متنازع قوانین واپس لینے کا مطالبہ حکومت سے کر رہی ہیں اور کہ رہی ہیں کہ جب تک متنازع قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک غیر معینہ دھرنے کا حصہ بنی رہیں گی۔جمعہ کے روز بھی قاسم پورہ،سانپلہ،کھنجہ،گوپالی اور لبکری گاؤں کی خواتین نے بڑی تعداد میں دیوبند کے عیدگاہ میدان میں پہنچ کر اپنا احتجاج درج کرایا۔خواتین کے احتجاجی مظاہرے کو مل رہی عوامی حمایت کے پیش نظر انتظامیہ کوئی بھی رسک لینے کے موڈ میں نظر نہیں آ رہی ہے اور اس تحریک کو ختم کرانے کی ہر ممکن کوششوں میں مصروف ہے۔

 لیکن خواتین کی ہمت و حوصلہ واقعتا قابل ستائش ہے۔دیر شام علیگڑھ مسلم یونیورسٹی سے یہاں پہنچ کر خواتین کی اس تحریک کو اپنی مکمل حمایت دینے کا اعلان کرتے ہوئے لاء کی طالبہ زیبا نے کہا کہ اس ملک کے عوام نے ایک چوکیدار کو چوکیداری پر رکھا تھا لیکن اب وہی چوکیدار ملک کے مالکوں سے پوچھ رہا ہے کہ تم اس ملک کے مالک ہو کہ نہیں،اس ملک کی مٹی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون ہے ہم نے اس ملک کی آزادی کے لئے قربانیاں دی ہیں ہمیں ان متنازع قوانین سے آزادی چاہئے اس ملک کے عوام بی جے پی جیسے ملک کو توڑنے والی پارٹی کو دوبارہ اقتدار میں نہیں لائیں گے۔ہمارا ملک آر ایس ایس کے ناگپور ہدایات پر نہیں بلکہ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے دستور پر چلے گا،جب تک یہ سیاہ قوانین واپس نہیں لئے جاتے تب تک ہماری لڑائی جاری رہے گی۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ فاطمہ نے کہا کہ آج پورے ملک میں متنازع قوانین کی مخالفت میں احتجاج جاری ہیں،شاہین باغ کی طرح ملک میں ہزاروں شاہین باغ بن چکے ہیں،اب چاہے کچھ بھی ہو جائے ہم اس تحریک سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

حکومت عوامی تحریک سے ڈری ہوئی ہے اور وہ اپنے ایجنٹو ں کو ہمارے درمیان بھیج کر ہماری پر امن تحریک کو بگاڑنا چاہتی ہے لہذا ملک کے عوام کو ہوشیار رہنا چاہئے اور اسی پر امن طریقے سے اس تحریک کو آگے بڑھانا چاہئے،انہوں نے کہا کہ آج ہمارے ملک کی معاشی حالت روز بروز بگڑتی جا رہی ہے،نوجوان روزگار سے محروم ہو رہے ہیں لیکن بی جے پی حکومت ملک کو ترقی کی راہ کی جانب لے جانے کے بجائے ملک کو مذہب کے نام پر تقسیم کر رہی ہے اور نفرت کی سیاست کر رہی ہے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ آفرین نے کہا کہ بی جے پی حکومت سی اے اے،این پی آر اور این آر سی جیسے کالے قوانین کے ذریعہ ملک کے آئین پر حملہ کر رہی ہے جس کو مسلمان کبھی برداشت نہیں کریں گے کیونکہ اس ملک کی آزادی میں مسلمانوں نے اپنی آبادی کے تناسب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں،اس لئے ہم اس ملک کو فسطائی طاقتوں کے ذریعہ برباد ہوتا نہیں دیکھیں گے اسی لئے آج ملک کے سیکولر ہندو،سکھ،عیسائی،دلت سماج اور مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔

علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی طالبہ فہمینہ نے کہا کہ سی اے اے،این پی آر اور این آر سی صرف مسلمانوں کے خلاف لایا گیا قانون نہیں بلکہ ہر سیکولر ہندوستانی کے خلاف لایا گیا قانون ہے،ان قوانین کے خلاف سب ملکر مخالفت بھی کر رہے ہیں اور جب تک یہ کالے قوانین واپس نہیں لئے جاتے تب تک تمام سیکولر ہندوستانیوں کو ملکر اپنی مخالفت کو جاری رکھنا چاہئے اور بی جے پی حکومت کی آئین مخالف اور ملک مخالف اور ملک مخالف پالیسیوں کو شرمناک شکست دینا چاہئے۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی،فوزیہ سرور،سلمہ احسن اور ارم عثمانی نے کہا کہ بی جے پی کے سوا دنیا میں کوئی ایسی پارٹی نہیں ہے جو اپنے ملک کے شہریوں کو دوسرے ملک سے منسوب کرتی ہے،لیکن اب آر ایس ایس اور بی جے پی کو جان لینا چاہئے کے ہندوستانی مسلمانوں کو پاکستان سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور نہ ہی ہم ان سے محبت کرتے ہیں،لیکن ہو سکتا ہے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کو پاکستان سے محبت ہو شاید اسی لئے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی بغیر بلائے پاکستان چلے جاتے ہیں اور دعوت میں شریک ہوتے ہیں،ایسے میں مسلمانوں اور حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانے والے سیاسی پارٹیوں اور احتجاج کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور مظاہرین کو بی جے پی اور آر ایس ایس بڑی آسانی سے پاکستانی قرار دیتی ہے۔ایسے لیڈروں کو ہوش کے ناخن لینا چاہئے اور آئندہ پاکستان کا نام لینا بند کر دینا چاہئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad