دیوبند،دانیال خان(یواین اے نیوز 23فروری2020)شہریت ترمیمی قانون،این پی آر اورمجوزہ این آر سی کو لے کر عوام میں زبردست بے چینی ہے۔ اس کے خلاف ملک گیر مظاہرے ہو رہے ہیں اور نوجوان،طلباء اور خواتین سراپا احتجاج ہیں۔ دیوبند کے عیدگاہ میدان میںمتحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام خواتین نے جو ستیہ گرہ27جنوری سے شروع کیا تھا وہ آج بھی جاری ہے،عید گاہ میدان میں جہاں خواتین نماز پنج گانہ ادا کر رہی ہیں وہیں اس قانون کو ختم کیے جانے کے لئے اللہ تعلی سے دعا گو بھی ہیں اور وہ اس کے لئے روزہ بھی رکھ رہی ہیں۔آج خواتین نے سوا لاکھ مرتبہ کلمہ پڑھ کرشہریت ترمیمی قانون کے خاتمہ اور ملک میں امن و امان کے لئے اجتماعی دعاء کی۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے بتایا کہ جانگسل،صبر آزما اور پر عزیمت جدو جہدکو اللہ کی جانب سے خصوصی حمایت و نصرت ملے تبھی اس ملک گیر متحدہ مزاحمتی جدو جہد کو کامیابی مل سکتی ہے اسی لئے آج سوا لاکھ مرتبہ کلمہ پڑھ کرشہریت ترمیمی قانون کے خاتمہ کو اجتماعی دعاء کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی ہندو مسلم کی لڑائی نہیں بلکہ آئین بچانے کی جدو جہد ہے،مرکز کی حکومت نے ہندوستان کے آئین پر حملہ شروع کر دیا ہے،شہریت سے ہی دوسرے حقوق کی باز یابی ہوتی ہے جو ہمیں آئین نے پہلے سے ہی دی ہوئی ہے اس لئے آئین پر کسی بھی طرح کا حملہ ملک کے لئے نقصان دہ ہے،اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے گھروں سے نکل کر سڑکوں پر اہتجاج کریں،فریحہ عثمانی نے کہا کہ عام عوام کا مہنگائی کی مارسے برا ہال ہے نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے،کسان پریشان ہے،ملک میں قانون نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہ گئی ہے حق کی آواز اٹھانے والوں کو ملک کا غدار بتایا جا رہا ہے غرض کہ حکومت ہر مورچے پر ناکام ہے،ترقی کی شرح کم ہو گئی ہے اس لئے حکومت کو ملک کی ترقی پر توجہ دینی چاہئے نہ کہ متنازع قوانین پر۔سلمہ احسن،فوزیہ سروراور زینب عرشی نے کہا کہ جمہوریت میں ہر شخص کوپر امن طریقہ سے اپنی بات رکھنے کا حق حاصل ہے،شاہین باغ ہو یا دیوبند ہر عمر کی خواتین سردی کے باوجود ہر تکلیف برداشت کرتے ہوئے اپنا اور بچوں کا مستقبل بچانے کے لئے جدو جہد کر رہی ہیں۔
لیکن موجودہ حکومت کے تانا شاہی رویہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ شاہین باغ اور دیوبند کی خواتین جلیاں والا باغ میں بیٹھی ہیں اور ان کے مقابلے اپنے ملک کے نہیں بلکہ انگریز حکمران ہیں۔ملک کی تقریبا نصف ریاستوں نے اپنی اسمبلیوں میں شہریت ترمیمی ایکٹ اور این پی آر کی مخالفت کی ہے با وجود اسکے حکومت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے جس سے صاف ہوتا ہے کہ حکومت کو عوام کی نہیں بلکہ اپنے اقتدار کی فکر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ایک نہ ایک دن حکومت کو عقل ضرور آئیگی اور وہ اپنی ضد چھوڑتے ہوئے ترقی کا اجینڈہ بنا کر اور نفرت کے اجینڈے کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کام تاکہ ملک و قوم کا بھلا ہو۔ملک کی ترقی کے لئے امن،بھائی چارگی انتہائی ضروری ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ بی جے پی لوگوں کی آواز کو سنے گی اور یہ قانون جیسے لوگ کالا قانون کہ رہے ہیں سی اے اے،این پی آر اور این آر سی کو نافذ کرنے سے گریز کرے گی۔
رضوانہ،رابعہ،سنجیدہ،نغمہ اور شبنم نے کہا کہ آج ہمیں جو حقوق حاصل ہیں وہ صرف اور صرف آئین کی وجہ سے ہی حاصل ہیں اس لئے آئین کی حفاظت کرنا ہمارا اور آپ کا فریضہ بنتا ہے،انہوں نے کہا کہ بابا صاحب بھیم امبیڈکر کے بنائے گئے آئین پر حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا اس وقت ملک کو سماج کے بانٹنے والوں کی ضرورت نہیں بلکہ سماج کو جوڑنے،سماج اور ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانے والوںکی ضرورت ہے،ملک کو بے روزگاری اور مہنگائی سے نجات چاہئے،نوجوان پڑ ھ لکھ کر نوکری کے لئے بھٹک رہے ہیں لیکن مرکزی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ہمیں الجھائے رکھنا چاہتی ہے پر اب عوام ان کے بہکاوے میں آنے والے نہیں ہیں۔اس دوران ستیہ گرہ میں انقلابی نعرے اور ہندوستان زندہ باد کے نعرے گونجتے رہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں