دیوبند،دانیال خان(یواین اے نیوز 23فروری2020)دارالعلوم فاروقیہ میں طلبہ کی انجمن بزم تہذیب و ادب کا اختتامی اجلاس گزشتہ رات ادارہ کے وسیع میٹنگ ہال میں نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منعقد ہوا جس کی صدارت ادارہ کے مہتمم مولانا نور الہدی قاسمی بستوی نے کی اور نظامت کے فرائض مفتی افتخار کیرانوی نے انجام دئے۔اجلاس میں دارالعلوم دیوبند کے استاذ مولانا مفتی عادل قاسمی نے مہمان خصوصی کے طور پر شرکت کی اور اول، دوم اورسوم پوزیشن لانے والے طلبہ کو خصوصی انعام اور باقی طلبہ کو عمومی انعامات سے نوازا۔اس دوران طلبہ نے این آر سی پر ایک شاندار مکالمہ بھی پیش کیا،مہمان خصوصی کے طور اجلاس میں شرکت کرنے والے استاذ دارالعلوم دیوبند مولانا مفتی عادل قاسمی نے تقریر کے اصول و ضوابط پر شاندار خطاب کیااور انجمن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ اکابرین کی خدمات اور ان کی روایات کا تسلسل بدستور جاری ہے۔
جو نسل درنسل منتقل ہوکر آپ تک پہنچ رہی ہے،اب آپ کو پوری دیانتداری کے ساتھ اس امانت کو آگے پہنچانا ہے جس طریقہ سے اکابرین نے دین کی خدمت انجام دی آپ کو بھی اُسی انداز میں خدمات انجام دینی ہیں، اور امت کی ہر محاذ پر ہر میدان میں ٹھیک ٹھیک رہنمائی کا فریضہ انجام دینا ہے،انہوں نے کہا کہ آپ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور اسلام کے پیغام کو موجودہ وقت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے امت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیں اور متانت وسنجیدگی کے ساتھ اسلام کے طرز عمل پر اسلام کی دعوت کو امت کے ہر طبقہ تک پہنچائیں،کیونکہ باطل قوتیں ہندوستان ہی میں نہیں پوری دنیا میں مسلمانوں میں انتشار پیدا کرنا چاہتی ہیں آپ کی فہم وفراست ہی اس بدترین صورت حال سے نجات دلاسکتی ہے۔جلسے کا اختتام صدر محترم مولانا نور الہدی قاسمی کی تقریر پر ہوا۔
جس میں انہوں نے اولاعمدہ پروگرام پیش کرنے اور جلسہ کی کامیابی پر اراکین بزم تہذیب و ادب اور رفقاء کار کو مبارک باد دی اور کہا کہ ملک و قوم کی صحیح حفاظت کی ذمہ داری آپ طالبان علوم نبوت پر عائد ہوتی ہے، آپ کے لیے ضروری ہے کہ امت مسلمہ کے احوال پر نظر رکھیں، آج ہر طرف ہمارے خلاف سازشیں ہورہی ہے، لیکن اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اسلام کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت ہے۔ پروگرام میںدارالعلوم فاروقیہ کے اساتدہ مفتی افتخار کیرانوی، مولانا نفیس احمد قاسمی، مفتی شبیر کرناٹکی، مولانا نصیب الرحمن لکھیم پوری،شیخ عتیق مہاراشٹری،مفتی ارشد ہریدواری،قاری محمد ریحان اور قاری محمد محسن کے علاوہ طلبہ عزیز بڑی تعداد میں موجود رہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں