فتنے سے قتل عام تک نسل کشی کی ذہنیت
انشا وارثی
22 اپریل 2025 جموں و کشمیر میں پہلگام کے قریب وادی بیسران کے پرسکون نظارے کو نا قابل تصور ہولناکی کی شکل میں بدل دیا گیا۔ پانچ مسلح عسکریت پسند ایم 4 کاربائنز اور اے کے 47 رائفلوں سے ليس غیر مسلم سیاحوں پر وحشیانہ حملہ کر دیا،
ان افراد کے مذہب کی بنیاد پر ہدف بنایا، مذہبی بنیاد پر کیے گئے اس لرزه خیز دبشت گردانہ حملے میں، جس میں 26 معصوموں کو قتل کر دیا گیا، اور ان میں سے 25 سیاحوں تھے، زیادہ تر ہندو، اسی طرح ایک عیسائی اور ایک بهادر مقامی مسلم یونی چلانے والا یا کرایے کا گھوڑا فراہم کرنے والا شخص جس نے حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی،
مردوں کو قریب سے گولی مار دی گئی، جن میں سے کئی کو ان کی نئی نویلی دلیتوں کے سامنے قتل کیا گیا۔ انہوں نے گھروں کو توڑ دیا اور ملک کی ضمیر کو جهنجهور دیا. آرٹیکل 370 کے منسوخ کرنے کے بعد، 2019 کے بعد اس علاقے میں غیر مسلموں کی آبادکاری ہونے کی مبینہ مخالفت ہے.2008 ممبئی حملہ کے بعد سے ہندوستان کے عام شہریوں کے خلاف سب سے مہلک ہے۔ جو دہشت گردی کے ڈھانچے کے ساتھ گہری سے جڑی ہونے پر روشنی ڈالتے ہیں کہ یہ سرحدوں کے اس پار تک پھیلے ہوئے ہیں۔
یہ خوفناک واقعہ کوئی الگ نہیں ہے بلکہ یہ نظامی بیماری کی علامت ہے، مثال کے طور پر پاکستان کی گہری وسیع دہشت گرد کی پیچیدگی ہے، اس کے ذاتی اسلامی علامت کے اعلان کے باوجود، پاکستان جدید دنیا میں سب سے زیاده غیر اسلامی حکومت میں سے ایک بن چکا ہے۔
یہ عملی طور پر فرقہ وارانہ تشدد بھڑکاتے ہیں، مثال کے طور پر فتنہ اسلام میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔ پچھلے دہائیوں میں پاکستان کے شیعہ اور احمدیہ مسلمان اقلتیوں کو نظامی طورپر نشانہ بنائے گئے، ان پر ظلم و ستم کیے گئے، خاتمہ کے کنارے کی پسماندگی تک پہنچائے گئے۔ جو کبھی اس ملک کے معاشرتی اتحاد سے فعال اور متصل تھے یہ برادریاں محض سرگوشیوں تک محدود ہو چکی ہیں، جو پاکستان میں اندرونی مذہبی امتیاز کی ایک لرزه خیز یاد دہانی ہیں۔زیاده تشویشناک کی بات یہ ہے کہ پاکستان معصوموں کے خلاف تشدد کو عام بنا دیا ہے۔
جسے یہ ریاستی پالیسی کی حکمت عملی کے طور پر دیکھتا ہے۔ یہ سیدھے عمل یا دہشت گرد تنظیموں کے آلہ کار کے ذریعے عام لوگوں کو ہدف بناتے ہیں، خاص کر کے غیر مسلموں کو جو کہ جغرافعی مفاد پرستی کا ایک ہتھیار بن چکا ہے.
پہلگام کے قتل عام کے خلاف ہندوستان نے جلدی اور فیصلہ کن جواب دیا۔ 7 مئی، ہندوستان نے آپریشن سیندور شروع کیا، پاکستان میں فوجی ڈھانچے کے خلاف مزائلی تحریک کے ذریعے ہدف بنایا خاص کر کے جيش محمد اور لشکر طیبہ جیسے کریروں پر توجہ مرکوز کی۔ اس کے جواب میں، پاکستان نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کا دعوی کیا اور آپریشن جواب دیا اور ہندوستانی فوجی مقاموں کو ہدف بنايا مختصر لیکن پہلی بار دو جوہری مسلح ممالک کے درمیان ڈرون کی جنگ کی سخت تنازع دیکھی گئی،
جو ایک بار پھر جنوبی ایشیا کو جنگ کے کنارے دھکیل دیا. بنيان المرصوص سے یہ دکھائے دوغلا پن کو عالمی سطح پر واقعات پاکستان کا ہیں، وزیراعظم نے ایک کھوکھلی فتح اور قومی چھٹی کا 11 ملی کو اعلان کیا۔ دنیا نے اس ملک کو دیکھا جو مستقل طور پر اقوام متحده کے نامزد دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں اور قوم پرستی اور مذہب کے پردے کے پیچھے حفاظت کرتے ہیں۔ تقویٰ کے ظاہری پردے کے پیچھے جرم کا ایک گٹھ جوڑ چھپا ہوا ہے:
دہشت گرد نیٹ ورکس جن کی حفاظت بدعنوان علماء، حوالہ آپریٹرز اور فوجی جنرلز کر رہے ہیں، جنہوں نے ملک کو انتہا پسندی کے لیے پناہ گاہ بنا دیا ہے۔عالمی معاشرہ کے لیے یہ صحیح وقت ہے کہ پاکستان کے دوبری باتوں اپر یقین نہ کریں۔
ایک ایسا ملک جو اپنے اقلیتوں پر چپ رہنے ہیں ، مذہب کے نام پر معصوموں کا قتل کرتے ہیں، دہشت گرد کو ریاستی كفالت بنا کر دوسرے ممالک میں بھیجتے ہیں وہ اخلاقی بلندی کا دعوی نہیں کر سکتے ہیں. پہلگام کا حملہ یہ صرف ہندوستانی شہریوں پرحملہ نہیں تھا، بلکہ یہ انسانیت ایمان اور امن کے اسی اتحاد پر حملہ تھا.
نتیجہ اس المیے کے سامنے ہندوستان کی مضبوطی اور اس کا اصولی جوابی کارروائی ایک قوم کی دہشت گردی کے سامنے سر جھکانے سے انکار کی عکاسی کرتی ہے۔ بلکہ انصاف تب ملے گی جب دنیا پاکستان کو اس کے ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ یہ صرف پہلگام کے لیے نہیں بلکہ دھوکہ خونریزی خیانت کے دہائیوں کے لیے ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں