مفتی غلام رسول قاسمی
ملک بھر میں اس وقت کئی جگہوں پر بیجا گرفتاریاں ہو رہی ہیں، کہیں ریلیوں میں شرکت کے جرم میں تو کہیں کسی اور وجہ سے. کل ہی ایک خبر ملی کہ مہاراشٹر کے ایک پسماندہ علاقہ میں کچھ مزدور قسم کے بنگالی مسلمان کئی سالوں سے رہائش پذیر تھے، اس علاقہ کے بی جے پی والوں نے پولیس کو انفارم کر دیا کہ یہاں کچھ غیر ملکی لوگ رہ رہے ہیں، پھر کیا تھا فورا پولیس اس مقام پر پہنچتی ہے اور جبراً انھیں اٹھا کر لے جاتی ہے، آج ملک میں جس طرح کے حالات ہیں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے، اس پیچیدہ نظام و بگڑتے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ایسے علاقے جہاں ہم اقلیت میں ہیں ہمیں مکمل مستعد رہنا ہوگا، اور اگر ہم شہر میں ہیں تو اپنے قریبی گاؤں دیہات کے مسلمانوں کے حالات سے بھی واقف رہنا ہوگا خصوصاً ایسے شہری علاقے یا دیہات سے ربط رکھنا ہوگا جہاں ہزار گھروں میں سے پچیس تیس مسلمانوں کے گھرانے بستے ہوں۔
حالات سے نمٹنے کے لیے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
خدانخواستہ آپ کے کسی عزیز کو اگر پولیس گرفتار کرنے آتی ہے تو آپ کو کیا کرنا چاہیے؟ رونے دھونے سے تو کام نہیں چلے گا، عموماً ہوتا یہ دکھائی دیتا ہے کہ بعد گرفتاری پولیس اسٹیشن لے جانے کے بعد بھی کئی ایک جھوٹے مقدمے خود پولیس والوں کی جانب سے تھوپ دئیے جاتے ہیں، جس کی بنا پر ان جھوٹے الزامات کی صفائیاں بیان کرتے، مقدمے لڑتے اور رہائی ملنے کے لیے کئی ماہ لگ جاتے ہیں، گرفتاری کے دن سے ہی پورے گھر والے اور دوست احباب کبھی یہ اسٹیشن کبھی وہ اسٹیشن کا چکر لگاتے پریشان ہو جاتے ہیں. اگر ہم اسی دن اور اسی وقت گھر بیٹھے ہی نیچے دئیے گئے آئینی حقوق ارو قانونی طریقے استعمال کر لیتے ہیں تو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر جو داروغہ یا پولیس والا آپ کے عزیز کو لے جائے گا وہی آپ کے گھر تک چھوڑ جائے گا ان شاء اللہ۔
طریقہ کار یہ ہوگا:
پہلا کام:جو بھی پولیس والا یا داروغہ گرفتار کر کے لے جارہا ہے اس کا نام اور کس پولیس اسٹیشن لیکر جا رہا ہے اس چوکی کا نام، دو گواہ مقرر کر کے ان دونوں کا نام، گرفتاری کا وقت اور اس دن کی تاریخ کسی ڈائری یا پیپر پر نوٹ کر لیں!
دوسرا کام: ایک خط لکھیں جس میں تین چیزوں کا ذکر کریں!
١ مثلاً محمد سمیر کو بوقت صبح دس بجے بتاریخ تیئس فروری کو فلاں فلاں لوگوں (گواہ) کے سامنے، فلاں اسٹیش پولیس گرفتار کرکے لے گئی ہے.
٢ ہمیں پورا شک ہے کہ پولیس غلط کیس میں ان کو پھنسا نہ دے.
٣ آپ امیجیٹلی(فوری طور پر) ایکشن لیں!
اب اس خط کو مندرجہ ذیل پانچ جگہ ضرور ارسال کر دیں!
١ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن(انسانی حقوق کمیشن)
٢ ڈسٹرکٹ جج
٣ کمشنر آف پولیس
٤ ڈپٹی کمشنر
٥ ایس ایچ او۔
ان تمام کے ای میل ایڈریسز اور واٹس ایپ نمبرات اپنے پاس رکھنا وقت کی اہم ضرورتوں میں سے ایک ہے، گرفتاری کے فوراً بعد یہ کام کرنا ہوگا. ہیومن نیشنل رائٹس کمیشن کا پتہ گوگل سے مل جائے گا اور آپ اپنے علاقوں کے پولیس اسٹیشنز سے اِن سرکاری افسران کے نمبرات و ای میل ایڈریسز بآسانی حاصل کر سکتے ہیں. وہاں دیوار پر چسپاں ہوتا ہے. آپ جونہی یہ کام کرلیتے ہیں مذکورہ مقامی تھانہ اور پولیس اسٹیشن کو اوپر سے کالز آنے شروع ہوجائیں گے جس کی وجہ سے مقامی پولیس و مقامی پولیس اسٹیشن پر دباؤ پڑے گا اور مقامی پولیس جہاں جھوٹے الزامات تھوپنے سے باز رہے گی وہیں حالیہ مقدمہ کا کیس بھی درج کرنے سے رک جائے گی، اگر کیس درج بھی ہوا ہوگا تو اس کو پولس ختم کر دے گی، پھر دیکھیں گے کہ چوبیس گھنٹوں کے اندر آپ کا عزیز آپ کے گھر پر باعزت اور بے گناہ ثابت ہوکر آ چکا ہوگا.بس آپ ملکی آئین سے ملے شہری حقوق کا بروقت استعمال کو یقینی بنانے کی کوشش کیجیے! ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم ان جیسے حقوق و قوانین سے ناواقف ہوتے ہیں! اللّٰہ پاک ہم سب کی حفاظت کرے اور جھوٹے مقدمات میں پھنسائے گئے محروسین کی رہائی کے جلد از جلد اسباب مہیا فرمائے! آمین!زیادہ سے زیادہ لوگوں تک شئیر کریں اور ہو بہو کاپی کرکے واٹس ایپ گروپوں میں بھی اشتراک کریں!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں