جالے (یواین اے نیوز 2فروری2020) ملک کے اندر نافذ نئے شہریت قانون کی وجہ سے آج ہم آزادی کی ستر دہائیاں گزارنے کے بعد ملک میں ایک ایسی صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں جس کے بھیانک نتائج سے انکار نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس کالے قانون کے تعلق سے حکومت جس پالیسی کو ملک کے اوپر تھوپنا چاہتی ہے اور جس طرح اس نے اپنے ہی وطن میں لوگوں کو بے گھر بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہوا ہے اگر اس میں وہ کامیاب ہوگئی اور ہم نے اس کالے قانون کی کھل کر مخالفت نہ کی تو گنگا جمنی تہذیب کی علامت کہلانے والا ہمارا یہ ملک ہندوستان دنیا کے نقشے پر بے حیثیت ہو کر رہ جائے گا اور ہم چاہ کر بھی عالمی برادری کے سامنے ہندوستان کی اس پہچان کو باقی نہیں رکھ پائیں گے جس کی وجہ سے پوری دنیا ہندوستان کو عظمت واحترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے اس لئے اس حساس منظرنامے میں ہمیں بھیم راو امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کی حفاظت اور ہندوستان کے جمہوری اقدار کی بقاء کے لئے ہر ممکن کوششیں کرنی ہو گی اور حکومت کے ذریعہ تھوپے جارہے کالے قانون کے خلاف آخری نتجے تک اپنی جد وجہد کو جاری رکھنا ہوگا۔
یہ باتیں جالے کی تاریخی سرزمین پر 4 فروری کو منعقد ہونے والی "سنویدھان بچاو دیش بچاو ریلی" کے میڈیا انچارج مولانا محمد ارشد فیضی قاسمی نے اپنے اخباری بیان میں کہیں انہوں نے کہا کہ جے این یو کے سابق اسٹوڈینٹ لیڈر کنہیا کمار کی موجودگی میں منگل کو ہونے والی یہ اہم ریلی اسی سلسلے کی ایک اہم اور یاد گار کڑی ہے جس کے لئے میں اس پروگرام کی پوری انتظامیہ کمیٹی خاص طور سے سینئر کانگریسی لیڈر عامر اقبال اور صادق آرزو کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کی مسلسل جد وجہد اور کوششیں اس پروگرام کے انعقاد اور کنہیا کمار کے جالے تک آنے کا سبب بنی ہیں انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا مقصد CAA.NRCاور NPR کے خلاف پوری جرات وقوت سے آواز اٹھانا اور عوام کے موقف اور ان کے خدشات سے حکومت کو واقف کرانا ہے تاکہ حکومت سنجیدہ ہوکر اس پہلو پر غور کر سکے انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک کے جمہوری آئین کا احترم کرتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے اسی لئے ہم اس آئین میں کسی بھی طرح کی ایسی تبدیلی کو قبول نہیں کر سکتے جس میں مذہب کے خانے رکھے گئے ہو۔
کیونکہ یہ ملک جس جمہوری دستور کے سائے میں اب تک کا سفر طے کرتا رہا ہے اس میں اس طرح کی کسی بھی پیش رفت کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ CAA اور NPR کے سلسلے میں حکومت کی نہ تو نیت ٹھیک ہے اور نہ ہی اب تک حکومت اپنے موقف کی اس حیثیت سے وضاحت کر سکی ہے جو ہر کسی کے لئے اطمینان بخش ہو یہی وجہ ہے کہ اس کالے قانون کے خلاف عوام کی سخت ناراضگی سے پورا ملک گونج رہا ہے اور حالات کے اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ اس کالے قانون کے خلاف اٹھنے والا طوفان اس وقت تک نہیں تھم پائے گا جب تک اس کو واپس نہیں لے لیا جاتا،مولانا فیضی قاسمی نے واضح کیا کہ اس کالے قانون کے خلاف ہماری جد وجہد کسی ڈر یا خوف کی وجہ سے نہیں بلکہ سرکار کے ذریعہ اٹھائے گئے قدم کے خلاف غصہ کی وجہ سے ہے اور ہم اپنے غصہ میں اس لئے حق بجانب ہیں کہ شہریت ترمیمی قانون کو جس شکل میں سامنے لایا گیا ہے وہ ملک کے جمہوری مزاج سے ہر گز میل نہیں کھاتا انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کی آواز کو دبایا نہیں بلکہ اس پر توجہ دی جاتی ہے اس لئے حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی بے چینی کو محسوس کرتے ہوئے اس کالے قانون کو فوری واپس لینے کا فیصلہ کرے تاکہ ہندوستان کی کڑوروں آبادی کو کسی بھی تکلیف دہ حالات کا سامنا کرنے سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ضد اور نفرت بھرے عمل کے ذریعہ حکومت ملک کے اندر اسی المناک تاریخ کو دہرانا چاہتی ہے جس کا بھیانک منظر ہیٹلر کے زمانے میں جرمنی کے اندر دیکھا گیا اور ظلم وزیادتی کی چادر اوڑھاکر نہ جانے کتنے لوگوں کو خاموشی کی نیند سلادیا گیا مگر میں اتنا واضح کرنا چاہتا ہوں کہ موحودہ حکومت چاہے جتنی کوشش کر لے مگر وہ اپنے اس ناپاک منصوبے میں کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہوگی،لیکن اس کے لئے ہمیں اپنی پوری قوت کے ساتھ آئین کو بچانے کا عمل جاری رکھنا ہوگا،مولانا فیضی قاسمی نے کہا جس طرح جالے کی سرزمین تاریخی حیثیت کی حامل ہے اسی طرح 4 فروری کو جے این یو کے سابق اسٹوڈینٹ لیڈر کنہیا کمار کی موجودگی میں جالے کے کالج میدان سے CAA اور NRC و NPR کے خلاف اٹھنے والی آواز بھی پوری قوت کے ساتھ عالمی برادری تک پہونچے گی،انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان جمہوری ملک ہے اور یہ جمہوری اقدار کے ساتھ ہی خود اعتمادی کے ساتھ اپنا سفر جاری رکھ سکتا ہے اگر اس پر کسی ایک مذہبی نظریہ کو تھوپنے کی جد وجہد ہوئی تو ملک غیر یقینی انتشار کاشکار ہو جائے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں