دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز30جنوری2020)شہر کے عید گاہ میدان میں گزشتہ تین دنوں سے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں جاری احتجاجی مظاہرہ تاریخی بنتا جا رہا ہے۔لوگ بڑی تعداد میں دھرنا گاہ پہنچ رہے ہیں اور عید گاہ میدان میں پہنچنے والے ہر فرد کا سی اے اے کی مخالفت کرنے کا اپنا طریقہ ہے،کوئی تختی اور بینر لیکر اپنی مخالفت درج کرا رہا ہے تو کوئی ہندوستان کے نقشہ پر سی اے اے کی مخالفت کر رہا ہے،بڑی تعداد میں لڑکیوں نے ماتھے پر ترنگی پٹی لگائی ہوئی ہے تو بچوں نے اپنے گالوں پر ترنگے جھنڈے بنا رکھے ہیں،دوپہر کے بعد سے ہی شہر کے ہر علاقہ کی خواتین جلوس کی صورت میں عید گاہ میدان پہنچنی شروع ہوجاتی ہیں جس کے سبب تھوڑی دیر میں ہی عیدگاہ میدان میں قدم رکھنے کی جگہ بھی نہیں بچتی اور جو بھی مرد و خواتین دھرنا گاہ پر موجود ہوتے ہیں وہ ہندوستان زندہ باد،سی اے اے واپس لو،این پی آر سے آزادی جیسے نعرے لگاتے رہتے ہیں۔ شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں جاری غیر معینہ دھرنے میں موجود مجمع سے خطاب کرتے ہوئے روحی ناز۔
عنبر ملک،نازیہ پرین اور میرٹھ سے تشریف لائی قمر جہاں نے شہریت ترمیمی قانون کو ہندوستان کے اتحاد کو توڑنے والا بتاتے ہوئے کہا کہ ظالم کا ظلم زیادہ دیر تک پوشیدہ نہیں رہتا ہے کیونکہ ظالم کا عمل اور مظلوموں کا رد عمل ہی بتا دیتا ہے کہ ظلم کیا ہے اور دفاع کیا ہے،حکومت اپنی طاقت کے زور پر مظاہرین کی آواز کو دبانے اور اپنے جابرانہ اور ظالمانہ عمل کی پردہ پوشی کرنے بھر پور کوشش کر رہی ہے لیکن طاقت کے زور پر ظالم کا چہرہ زیادہ دنوں تک چھپنے والا نہیں ہے۔ روزی نمبردار،ارم عثمانی،فرحانہ،شائستہ پروین اور ڈیزی شاہ غل نے کہا کہ ہم سخت ترین سردی کے موسم میں مظاہرہ کرکے یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ہمارے درد کو سمجھے،حکومت مہنگائی،بے روز گاری،آبرو ریزی اور ظلم زیادتی کے واقعات کو روکنے کے بجائے متنازع قوانین نافذ کرنے میں لگی ہوئی ہے،بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دینے والی حکومت جامعہ ملیہ سے لیکر جے این یو، علیگڑھ یونیورسٹی،لکھنؤ اور شاہین باغ تک بیٹیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے،لیکن مودی اور شاہ شاید بھول گئے ہیں کہ جمہوریت میں عوام مالک ہوتے ہیں۔ خواتین ایکشن کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ ملک کے عوام نے مودی کو پانچ سال کے لئے اکثریت دی ہے اور پانچ سال مکمل ہونے پر انہیں پھر دوبارہ عوام کی عدالت میں آنا پڑیگا۔
آج جب وہ عوام کی بات نہیں سن رہے ہیں تو کل انکی بھی بات نہیں سنی جائیگی۔عظمی عثمانی،ہما قریشی،فوزیہ سرور،زیبہ اور سلمہ احسن نے کہا کہ شاہین باغ سے لیکر دیوبندکے عیدگاہ میدان تک ہزاروں خواتین کھلے آسمان میں تمام تر آشائشوں کو چھوڑکر صرف اس لئے بیٹھی ہوئی ہیں کہ حکومت غفلت کی نیند سے اٹھ سکے،انہوں نے کہا کہ ہم سب گھریلو خواتین ہیں یہاں کسی تنظیم و پارٹی کے لوگ نہیں ہے ہمیں وزیر اعظم،وزیر داخلہ اور وزیر اعلی سے امید ہے کہ شاید وہ ہماری بات کو سنیں۔خورشیدہ خاتون، زینب عرشی،صفوانہ اور فاطمہ نے کہا کہ ہم گھروں سے باہر نہیں نکلتی ہیں مجبوری میں گھر سے باہر نکلی ہیں،اقلیتی عوام اور سیکولر طبقہ میں حکومت ہند کے سیاہ قانون کے خلاف زبردست غم و غصہ ہے جسکا اظہار وہ غیر معینہ دھرنے کے توسط سے کرتے ہوئے حکومت ہند کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ مذہبی منافرت کی بنیاد پر بنائے گئے سیاہ قانون سی اے اے اور ترمیم شدہ این پی آر کی واپسی تک تحریک جاری رکھیں گی۔ خالدہ،عمرانہ،پروین،سیما اور رومانہ پروین نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے عوام مخالف منصوبوں کو شکست دینے تک حالیہ احتجاجات کو جاری رکھنے اور اور اسے زیادہ سے زیادہ مضبوطی دینے کے لئے عوام پر عزم ہیں اور یہی وجہ ہے کہ احتجاجی مظاہرہ میں چھوٹی بچیوں سے لیکر 80برس تک کی بزرگ خواتین بھی شامل ہو رہی ہیں جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک ہمارا احتجاج جاری رہیگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں