نئی دہلی ۔۳۱؍جنوری: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں فیس میں اضافہ کے خلاف 90 دن کی تحریک چلانے والی طلبہ یونین صدر آئشی گھوش جمعرات کو بھوپال کے اقبال میدان میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے ) اورنیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آرسی ) کی مخالفت میں چل رہی تحریک کی حمایت میں پہنچیں۔ اس دوران میڈیا سے بھی بات کی ۔آئشی گھوش نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں جس نے حملہ کیا، وہ خود کو ہندوؤں کے لئے کام کرنے والا بتاتا ہے، سب جانتے ہیں کہ جامعہ میں کس نے اٹیک کروایا،اس سازش میں دہلی پولیس بھی کہیں نہ کہیں ملی ہوئی ہے،اس سے پہلے 5 جنوری کو آئشی گھوش پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ اس کے بعد بھی یہ تحریک نہیں متأثر نہیں ہوئی۔ آئشی گھوش نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ پہنچ کر گولی چلانے والا نوجوان کہتا ہے کہ ہم بھگوادھاری ہیں اور ہندوؤں کے لئے کام کرتے ہیں، تو یہ کس نے کیا ہے اور کس نے کروایا ہے؟
دہلی پولیس بھی کہیں نہ کہیں ملی ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ کارروائی ٹھیک طریقہ سے ہو ۔ اس لیے بہت ضروری ہوگیا ہے کہ ہم سڑک پر اتر کر اپنی جنگ لڑیں ، ہمیںدہلی پولیس سے زیادہ توقع نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ :’ آپ ہی دیکھیں، جس طرح میرے اوپر حملہ ہوتا ہے اور بعد میں مجھے ہی مشتبہ بنا دیا جاتا ہے، لیکن، میرے خلاف دہلی پولیس کے پاس ایک بھی ثبوت نہیں ہے، کیونکہ میں نے کچھ غلط کیا ہی نہیں۔ میں نے میڈیا کے سامنے کھل کر کہا کہ میرے خلاف کوئی بھی ویڈیو ہو تو دکھائیں، لیکن وہ نہیں دکھا پائے۔آئشی گھوش نے کہا جے این یو کو لے کر میڈیا ٹرائل چل رہا ہے، اس سے ہمارا باہر نکلنا مشکل ہو رہا ہے۔ ہم 23-24-25 سال کے اسٹوڈنٹس ہیں، آپ کی آواز اٹھا رہے ہیں اور بتا رہے ہیں کہ ہمیں خطرہ ہے، لیکن ہمارے وزیر ہماری بات نہیں سن رہے ہیں۔
بشکریہ بصیرت نیوز
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں