تازہ ترین

ہفتہ، 9 دسمبر، 2017

راجسمند میں محمد افرازل کے بہیمانہ قتل کی مذمت میں ایس ڈی پی آئی راجستھان کی جانب سے ریاست گیر احتجاجی مظاہرے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ استعفی دیں۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ


راجسمند میں محمد افرازل کے بہیمانہ قتل کی مذمت میں ایس ڈی پی آئی راجستھان کی جانب سے ریاست گیر احتجاجی مظاہرے
وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریہ استعفی دیں۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ
جئے پور۔ (یواین اےنیوز9دسمبر2017)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) راجستھان شاخہ کی جانب سے راجسمند میں محمد افرازل کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے جئے پور سمیت کوٹہ،بندی،سوائے مادھے پور،بھلواڑا،چتور گڑھ ،باراں اور دیگر کئی اہم مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور ریالی کا انعقاد کرکے محمد افرازل کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی۔ جئے پور میں ریاستی جنرل سکریٹری اشفاق حسین کی قیادت میں ریالی نکالی گئی اورجئے پور ضلعی کلکٹریٹ کے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاج کے موقع پر ریاستی جنرل سکریٹری اشفاق حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ محمد افرازل کا بہیمانہ قتل کرنے کے بعد مجرم نے ویڈیو بناکر مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کھلی دھمکی ہے ، اس سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ یہ انفرادی جرم نہیں ہے بلکہ اس قتل کے پیچھے کئی اور لوگوں کا یا کسی تنظیم کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔ افرازل کے قتل کی ویڈیو بنا کر اور پھر بعد میں اسے سوشیل میڈیا میں جاری کرنا دہشت گردانہ سرگرمی کے مترادف ہے اور ایک طرف سے انتظامیہ کے لیے کھلا چیلنج ہے۔ قتل کے دوران بنائے گئے ویڈیو میں قاتل نے فرقہ وارانہ فساد بھڑکانے کی کوشش کی ہے اور ملک کے سبھی مسلمانوں کو اس طرح مرنے کے لیے تیار رہنے کی دھمکی بھی دی گئی ہے ۔ انہوں نے اپنے تقریر میں اس وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے انہوں نے ریاست کے وزیر داخلہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ راجستھان میں فرقہ پرست عناصر کی طرف سے مسلمانوں پراس طرح کے لگاتار حملے ہوتے آرہے ہیں۔ وزیر داخلہ کی لاپرواہی اور اپنے فرض منصبی کے تئیں غیر ذمہ داری اور خاطیوں کے خلاف مناسب کارروائی نہ کئے جانے کی وجہ سے فرقہ پرست عناصر علی اعلان قتل جیسے سنگین جرم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ پہلو خان، ظفر خان اور عمر خان کو صرف انہیں مسلمان ہونے کے جرم میں ان کا قتل کیا گیا ہے۔وزیر داخلہ کی لا پرواہی سے قاتلوں کی حوصلہ افزائی ہوتی رہی ہے۔ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری اشفاق حسین نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایسے غیر ذمہ دار وزیر داخلہ کے ہاتھ میں ریاست کی لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی جاسکتی ہے؟۔ ایسے غیر ذمہ دار وزیر داخلہ کو فوری طور پر استعفی دینا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی کے ریاست گیر احتجاجی مظاہرے کے بعد تمام ضلعی دفاتر میں کلکٹر کے توسط سے وزیر اعلی کے نام میمورینڈم پیش کیا گیا ۔ جس میں ایس ڈی پی آئی نے مطالبہ کیا ہے کہ معزز عدالت اس مقدمہ کو Rarest of Rare Case کے طور پر تسلیم کرے کیونکہ قاتل نے سوشیل میڈیا میں علی اعلان قتل کرتے ہوئے ویڈیو جاری کی ہے۔لہذا قاتل کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ ریاست کے وزیر داخلہ کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے اور ریاست کے لا ء اینڈ آرڈر کو بحال کیا جائے۔ مقتول محمد افرازل کے اہل خانہ کو 50لاکھ روپئے کا معاوضہ دیا جائے۔ قاتل کے ساتھیوں کوجو ملک میں نفرت بھرا ماحول اور دہشت پھیلارہے ہیں ان کو ان کے پیچھے جو بھی تنظیمیں شامل ہیں ان کی پہچان کرکے ان کے خلاف کڑی قانونی کارروائی کی جائے۔ سوشیل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت قوانین بنا کر انہیں سخت سزا دی جائے تاکہ کوئی اور اس طرح کی حرکت کرنے کی ہمت نہ کرسکے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad