تازہ ترین

منگل، 5 دسمبر، 2017

کرناٹک کے چکمگلور میں بابابڈھن گری درگاہ شریف پر بجرنگ دل کے حملے کی مذمت میں ایس ڈی پی آئی کا ریاست گیر احتجاجی مظاہرہ


کرناٹک کے چکمگلور میں بابابڈھن گری درگاہ شریف پر بجرنگ دل کے حملے کی مذمت میں ایس ڈی پی آئی کا ریاست گیر احتجاجی مظاہرہ
سیکولر ہونے کا دعوی کرکے مسلمانوں کا ووٹ حاصل کرنے والی کرناٹک کانگریس حکومت کی لاپرواہی قابل مذمت ۔ عبدالحنان
بنگلور (یواین اےنیوز5دسمبر2017)کرناٹک کے چکمگلور میں واقع بابا بڈھن گری درگاہ شریف کے احاطے میں گھس کرمقبروں کی بے حرمتی اور توڑ پھوڑ کرنے والے بجرنگ دل اور وی ایچ پی کارکنوں کی مذمت کرتے ہوئے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کرناٹک شاخہ کی جانب سے بنگلور، میسور، گلبرگہ، رائچور، دکشن کننڈا، شیموگہ، رام نگرم، ہاسن اور ریاست کے مختلف اضلاع میں ایس ڈی پی آئی کے کارکنان نے بڑے پیمانے احتجاجی دھرنا دیا اور خاطیوں پر سخت سے سخت کارروائی کرنے اور انہیں فوری طور پر گرفتار کرنے کے مطالبے پر مشتمل ایک عرضداشت کو ضلعی کلکٹر کے توسط سے کرناٹک وزیر اعلی سدارامیا کے نام پیش کیا گیا۔ اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی کے ریاستی صدر عبدالحنان نے اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں چکمگلور میں واقع بابا بڈھن گری درگاہ شریف کے احاطے کے اند ر گھس کر بجرنگ دل کارکنوں کی جانب سے بھگوا پرچم لہرانے اور مزارات کی بے حرمتی کرنے پر اپنی سخت مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں بابری مسجد کے بعد کرناٹک کی بابابڈھن گری کے مسئلہ کو جنوب کا بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جو ریاست کی کانگریس حکومت اور سیکولر عوام کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ کانگریس کی سیکولر حکومت جو اپنے آپ کو اقلیت نواز اور اہندا حکومت کہتی ہے اور پھر ریاست میں مضبوط نظم وضبط قائم کرنے کی دعوی کرتی ہے ، ترقی کے نام پر اور گنگا جمنی تہذیب کے نام پر آئندہ پانچ سال اپنی حکومت بنانے کی دعوی کرتی ہے۔ ایسے صورتحال میں ریاست کرناٹک کے چکمگلور میں بجرنگ دل اور وی ایچ پی نے دتہ مالا یاترا کے دوران با با بڈھن گری کے داد ا حیات پہاڑ میں واقع ہمارے بزرگوں اور اولیاء اللہ کے مزارات ہیں ان پر حملہ کیا گیا ہے اور مزارات کی بے حرمتی کی گئی ہے اس کا ذمہ دار ریاست کے وزیر اعلی سدارامیا ہیں یا ضلع انتظامیہ ہیں یا ضلعی پولیس ہے کرناٹک کی سیکولر عوام حکومت سے اس کا جواب مانگ رہی ہے ۔اسی طرح رکن اسمبلی پرتاب سمہا کو کل میسور کے ہنسور میں منعقد ہنومان جینتی یاترا میں شامل ہونے کے لیے پولیس نے اجازت نہیں دیا تھا لیکن رکن پارلیمان پرتاب سمہا نے پولیس کے روکنے کے باوجود اپنی کار ڈرائیونگ کرتے ہوئے پولیس کی ناکہ بندی کو توڑ کر آگے گئے تھے۔ جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا لیکن دوسرے ہی دن انہیں رہا کیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ پولیس کے ساتھ اس طرح کی بدتمیزی کرنے کے باوجود ان پر کوئی مقدمہ درج کئے بغیر رکن پارلیمان پرتاب سمہا کو باعزت رہا کیوں کیا گیا ہے ؟۔ ریاستی صدر عبدالحنان نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جب مظلوم طبقات کے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو ہم پر لاٹھی چارج کیا جاتا ہے۔ 70تا 80دن تک دفعہ 107کے تحت گرفتار کرکے غیر قانونی حراست میں رکھا جاتا ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ کیا قانون کی لاٹھی کو صرف مظلوموں پر اور مظلوموں کے لیے آواز اٹھانے والوں پر استعمال کیا جائے گا؟۔ کرناٹک کے کانگریس حکومت کے اندر جو غیر اعلانیہ ایمرجنسی کی صورتحال ہے وہ قابل تشویش ہے لہذا عبدالحنان نے ریاست کے حکومت ، انتظامیہ اور پولیس سے انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابا بڈھن گری میں مزاروں کی بے حرمتی کرنے والے بجرنگ دل کے غنڈوں اور ہنسور میں بی جے پی رکن پارلیمان پرتاب سمہاجنہوں نے قانون میں ہاتھ لیکر پولیس کے ساتھ بدسلوکی کی ہے ان کو ایک ہی رات میں رہا کیسے کردیا گیا ہے؟۔کیا ملک میں پرتاپ سمہا کے لیے اور ملک کے دیگر شہریوں کے لیے الگ الگ قانون بنایا گیا ہے اس کا جواب ریاستی کانگریس حکومت کو دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ ریاست کے مسلم قائدین ، مسلم وزراء ، مسلم اراکین اسمبلی ، کارپوریٹرس ، مسلم دانشور، مسلم ریٹائرڈ افسران جو کانگریس کے لیے دن رات کام کررہے ہیں اور مسجد اور مدرسوں کا استعمال کرکے کانگریس کے ووٹ مانگ رہے ہیں ان مسلم قائدین کو بھی جواب دینا ہوگا کہ وہ کیا صرف کانگریس کو مسلمانوں کاووٹ دلا کر اپنی مفاد کے لیے کام کرتے رہیں گے یا مسلمانوں کے مسائل پر بھی کھبی بات کریں گے؟۔ ریاستی صدر عبدالحنان نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اب تک مسلم قائدین نے با بابڈھن گری معاملے میں راستوں پر آنے کی بات تو دور ہے لیکن انہوں نے اب تک ایک پریس نوٹ تک کیوں جاری نہیں کیا ہے۔ لہذا مسلم قائدین کو اپنا احتساب کرنا چاہئے اور قوم پر مرمٹنے کے دعوی کرنے والے بھی اب غفلت کی نیند سے جاگ کر ریاست کے امن و امان بگاڑنے والے فرقہ پرست عناصر کو روک لگانے کے لیے ریاستی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر عبدالحنان نے کرناٹک کے ہوم منسٹر کے اس بیان پر جس میں انہوں نے اپنے ایک بیان میں بی جے پی پر الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کرناٹک کے لاء اینڈ آر ڈر کو خراب کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ عبدالحنا ن نے سوال کیا ہے کہ ہوم منسٹر جن کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ریاست کے امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کریں لیکن بدقسمتی اور شرم کی بات ہے وہ ان پر کارروائی کرنے کے بجائے صرف بیان بازی کررہے ہیں۔ریاستی صدر عبدالحنان نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی ریاست کرناٹک میں فرقہ وارانہ سیاست کو فروغ دینے والوں کوکھبی کامیاب ہونے نہیں دے گی۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad