تازہ ترین

ہفتہ، 9 دسمبر، 2017

اسلام میں حقوق انسانی

اسلام میں حقوق انسانی

تحریر:عبد الرحمن آفاق متعلم مدرسۃ الاصلاح

یا الناس انا خلقناکم من ذکروانثی وجعلناکم شعوبا وقبائل لتعارفوا ان اکرمکم عند اللہ اتقاکم (سورہ حجرات:آیت:۱۳).
اے انسانو ہم نے تم کو ایک ماں باپ سے پیدا کیا اور پھر تمہاری برادریاں اور قبائل بنا دییے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو بے شک تم میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو اللہ سے زیادہ ڈرتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا:
کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے کسی گورے کو کسی کالے پر اور کسی کالے کو کسی گورے پر کوئی فوقیت نہیں ہے سوائے تقوی کی تم سب آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے پیدا کئے گئے تھے.
انسانوں کی وحدت کے اس تصور کے ساتھ سارے انسانوں کو قابل احترام ٹھہرایا گیا،
لقد کرمنا بنی آدم: بلاشبہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی ہے۔
اسے عزت میں ہرانسان شریک ہے کسی کو انسانی عزت و شرف سے محروم نہیں کیا جاسکتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کردہ ریاست میں سارے انسانوں کو انکے  انسانی حقوق دیے گئے تھے۔
خلافت راشدہ میں انسانی حقوق کا احترام جاری رہا یہ حقوق صرف مسلمان ہی کو نہیں ذمیوں کو بھی دیے گئے عصر اول میں انسانوں کا نظم وہی انصرام مسلمان کے ہاتھوں میں ہوتا تھا اللہ تعالی نے اسے یہ عزت و دولت صرف ایمان و یقین کی بنیاد پر عطا کی تھی۔
لیکن جب وہ اس سے غافل ہوگئے تو سارا اقتدار غصب کرلیا گیا اللہ تعالیٰ کا ارشادہے : ان اللہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیرو ما بانفسہم (اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت نہیں بدل دیتی۔)۔
چنانچہ ہم اسے دور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ لے سکتے ہیں آپ کے دور خلافت میں یہ دور عام تھا کہ آپ نے ذمیوں کی جان و امان کو مسلمانوں کی جان ومال کے برابر قرار دیا۔اگر کوئی مسلمان کسی ذمی کو مار ڈالتا تو اس کے قصاص میں مسلمان کو قتل کر دیا جاتا۔
چنانچہ ایک دفعہ قبیلہ بنی بکرے کے عالمی نے ایک عیسائی کو قتل کر ڈالا حضرت عمر نے لکھ بھیجا کہ قاتل کو مقتول کے ورثاء کے حوالے کر دیا جائے اس حکم کی فوری تعمیل ہوئی اور وارثوں نے اس مسلمان کو قتل کرڈالا بیت المال سے زمیں اپاہجوں اور ناداروں کو بھی اس طرح وظیفے دئے جاتے تھے جس طرح مسلمانوں کو ۔[1]۔
اسطرح آپنے تمام انسانوں کو ان کے حقوق دیے اس کی نظیر آج کی اس ترقی یافتہ دور میں نہیں ملتی جب ایران اور شام مسلمانو کی حکومت میں شامل ہوگئے اسلام سے پہلے جوان پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے تھے انہیں اس ظلم سے نجات دے دی اور یہ حکم نافذ کیا کہ جان و مال گرجا سلیم تندرست کی امان تمام اہل مذا ہب کے لئے ہے اسلام میں تمام مذاہب کو اپنے عقائد پر عمل کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور انسانوں کو ان کے حقوق دیے گئے ہیں۔۔
(۱) تاریخ اسلام صفحہ ۱۲۸

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad