گجرات کا سیاسی دنگل
" یشونت سنہا کا بیان، ونود ورما کی گرفتاری اور ہم "
قسط نمبر2
راقم سطور نے گجرات کا سیاسی دنگل کالم کی پہلی قسط میں گجرات کے سیاسی منظرنامے کی زمینی کوششوں کا ذکر کیا تھا اسی ضمن میں اپنوں سے کچھ گذارشات بھی تھیں، اور ان گذارشات کی حساسیت بھی پیش کرنے کی کوشش کی گئی تھی، آج اس حساسیت کو کھلے الفاظ میں بھاجپا کے ایک رہنما نے کہہ دیا، سب کا ساتھ سب کا وکاس کے جھانسے میں عوام کو پھانسنے والی بھجپا کی اسوقت گجرات میں بدترین حالت نوجوان" تری مورتی " ہاردک پٹیل، جگنیش میوانی اور الپیش ٹھاکور نے زبردست زمینی مہم چلا کر گجراتی عوام کو بیدار کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے، گبر سنگھ ٹیکس نے عام تاجروں کو معاشی دلدل میں دھکیل کر بھاجپا کے نام نہاد گجرات ماڈل سے پوری طرح متنفر کردیاہے، اور اب بی جے پی کی یقینی ہار پر اس کے سینیئر لیڈران بھی گواہی دے رہے ہیں، آج بی جے پی کے قدآور لیڈر یشونت سنہا نے اس بابت ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ، " ہوشیار رہیں پردھان منتری گجرات چناؤ صرف" سینٹنگ "(گڑبڑ) کرکے ہی جیت سکتےہیں "یشونت سنہا کی یہ بات ہم سب کے لیے ایک ہندوستانی کی حیثیت سے فکرمندی کا عنوان ہے، کہ، انتخابات میں ہم لوگ اب تک دھاندلی کے موقف قائم کرتےتھے لیکن انہیں ہمارے سیلیبریٹی بھائی نظرانداز کردیتے تھے، لیکن اب اسی بات کو بھاجپا کا ایک سینیئر لیڈر کہہ رہا ہے، سوال یہ ہیکہ، اتنی سب کوششوں کے باوجود اگر بھاجپا آتی ہے تو ہمارا ردعمل یا لائحہ عمل کیا ہوگا؟ یا پھر اترپردیش کی طرح گجرات میں بھی ہم اپنا کھلا استحصال برداشت کرجائیں گے؟ زہریلی سیاست کرنے والوں کے ہندوراشٹر کو لیکر مکروہ عزائم اب کسی پر بھی مخفی نہیں ہیں، اور بھاجپا کی کھلم کھلا دھاندلیوں نے اب اس سے پردہ اٹھادیا ہے کہ برہمنی متشدد عناصر اپنے زہریلے عزائم کے لیے کمر کس چکے ہیں، اور وہ اب کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں! پورے ملک کی مجموعی صورتحال یہی ہیکہ انصاف پسند طبقہ پورے ملک میں گھیرا جارہاہے، طرح طرح کے ہتھکنڈوں سے سچ کا ساتھ دینے والے ہراساں کیے جارہےہیں، ابھی گوری لنکیش کا لہو خشک بھی نہیں ہوا تھا کہ، کل رات امر اجالا کے حق گو جرنلسٹ ونود ورما کو گرفتار کرلیاگیا،. زندہ دل باضمیر صحافیوں کو رگڑا جارہاہے تو دوسری طرف دلال میڈیا کی رکھیلی پالیسیاں ملک کے اذہان پر شب خون ماررہی ہے، جس طرح اترپردیش میں آخری مرحلے کی پولنگ سے قبل ایجنسیوں نے انکاﺅنٹر کیا تھا ٹھیک اسی طرح گجرات میں بھی عین الیکشن کے موقع پر ایجنسیاں حرکت میں آچکی ہیں، جس طرح ای وی ایم میں گڑبڑی کے شواہد اترپردیش الیکشن میں سامنے آئے تھے اسوقت گجرات میں بھی اسی کا امکان واقعی ہے، جس طرح دلال میڈیا نے ایگزٹ پول کے ذریعے اترپردیش میں فضا بنائی تھی اس وقت گجرات میں بھی ایگزٹ پول یہی کررہے ہیں! کیا یہ سارے حقائق چند مضامین اور تبصروں کے سپرد کردینے سے ہم اپنے فرائض سے سبکدوش ہوجائیں گے؟ یا پھر اپنے ملک کی سالمیت کے لیے، اور اس خطرناک صورتحال سے مقابلے کے لیے آئینی روشنی میں ہمیں گراؤنڈ ورک کرکے، ان دھاندلیوں کو روکنے کی بھی ضرورت ہے؟ تصویر بالکل صاف ہوچکی ہے، گجرات میں ایک کھیل کھیلا جانے والا ہے، اور اس کے نتیجے میں ۲۰۱۹ میں بڑے گیم پلان کا اندیشہ ہے، ان سب کے باوجود ہماری سست روی اور شتر مرغی چالیں کیا ہمیں بچا سکیں گی؟ یا پھر ہم نے یہ طےکرلیا ہے کہ اب " انا ھٰھنا قاعدون " پر ہی قائم رہیں گے! اگر یہ بات ہے تو، ہمیں تاریخی روشنی میں جائزہ لینا چاہیے کہ، " انا ھٰھنا قاعدون " کی پالیسی پر عمل کرنے والوں کا انجام کیا ہوا؟
؞ سمیع اللہ خان ؞
جنرل سکریٹری: کاروانِ امن و انصاف

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں